کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ بلوچستان سمیت پسماندہ اور قبائلی علاقوں میں غیر ملکی مہاجرین کی اکثریت موجود ہے۔
اسی طرح سے کراچی اور حیدرآباد میں بنگالیوں کی ایک بڑی تعداد ہے، اس معاملے کا تصفیہ کیا جائے، جو بنگالی نسل در نسل یہیں رہے ہیں انہیں شناختی کارڈ دیا جائے اور جو دیگر ممالک کے مہاجرین ہیں ان کی شناخت کی جائے، ہزاروں کی تعداد میں جعلی شناختی کارڈ بنائے گئے،ان ہی وجوہات کی بنیاد پر معاشرے میں محرومی بڑھتی ہے۔
بلوچستان میں مردم شماری کے حوالے سے کافی تشویش ہے،جس کا تدارک وقت سے پہلے کرنا انتہائی ضروری ہے،سندھ میں شہری اور دہی سندھ کی تقسیم کا مسئلہ اس مردم شمارے کے نتائج سے سامنے آجائے گا، اس لئے ضروری ہے کہ کراچی ، حیدرآباد ، سکھر اور میرپورخاص میں فوج کی نگرانی میں مردم شماری کروائی جائے۔
سنی جماعتوں کے ممکنہ اتحاد پر ہونے والے ایک اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ مردم شماری میں بلوچستان کے نمائندوں کے مسائل حل کئے جائیں،غیر ملکیوں کو پاکستانی ہونے کی ضمانت کس نے دی؟کراچی میں بھی افغانیوں کی ایک بڑی تعداد کے پاس ملکی شناختی کارڈ ہے،یہ نا مناسب عمل ہے۔
اس سے مردم شماری کے بعد کے نتائج اور صوبوں میں وسائل کی تقسیم پر جھگڑیں ہونگے،بلوچ نمائندوں کی ہر جائز بات کو ترجیح بنیادوں پر سنا جائے،کراچی میں مردم شماری فوج کی خصوصی نگرانی میں کروائی جائے،ٹھپہ مافیا بے نقاب ہوگا، یہ مردم شماری اہم ترین ہے، کسی بھی مداخلت اور دبائو سے آذاد ہو کر ہی بہتر نتائج حاصل کئے جا سکتے ہیں،شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ جب عدالت سے نا قابل ضمانت وارنٹ جاری ہوتا ہے تو گرفتاری کیوں نہیں ہوتی ہے؟۔
فاروق ستار، عامر خان اور وسیم اختر مفرور نہیں تو گرفتار کیوں نہیں ہوئے؟تین سال سے بلدیہ فیکٹری کے مجرموں کے اعترافات سن رہے ہیں مگر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے،سول اور فوجی عدالت فیصلہ سنانے سے قاص ہیں تو کیا عالمی عدالت سے رجوع کیا جائے؟مقتولین کے بچے بوڑھے ہوجائیں گے مگر ان کو انصاف فراہم نہیں کیا جا سکے گا،انصاف کی فراہمی اس رفتار سے ہوئی تو چھہ وزیر اعظم بدل جائینگے، کیس پانامہ ہی چلتا رہے گا