کراچی (جیوڈیسک) پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ سید مصطفیٰ کمال نے شہر قائد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں، کراچی والے جد و جہد کا فیصلہ کر لیں۔
مصطفیٰ کمال نے وزیر اعلیٰ سندھ پر ملک کے خلاف سازش کا الزام بھی لگا دیا۔ یہی نہیں، انہوں نے فوج سے شہر میں ترقیاتی کام اپنے ہاتھ میں لینے کی اپیل بھی کر دی۔
انہوں نے کہا کہ 1998ء کی مردم شماری میں لاہور کی آبادی 66 لاکھ تھی جبکہ نئی مردم شماری میں لاہور کی آبادی 1 کروڑ 12 لاکھ ہو گئی ہے لیکن نئی مردم شماری میں کراچی کی آبادی اس کی اصل آبادی سے 70 لاکھ کم کر دی گئی ہے، کراچی کی آبادی 1.5 فیصد کے حساب سے بڑھائی گئی ہے جبکہ لاہور کی آبادی 3 فیصد سالانہ کے مطابق بڑھائی گئی ہے حالانکہ لاہور میں قبائلی علاقوں کے لوگ نہیں ہیں، گلگت بلتستان، بنگالی روہنگین اور فاٹا کے لوگ کراچی میں آباد ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ سندھ کے وزیر اعلیٰ ملک کے خلاف گھناؤنی سازش کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ نے ڈسٹرکٹ ساؤتھ کی آبادی کو کم کر دیا ہے، اگر ہماری گنتی ٹھیک نہیں کی جا سکتی تو شکوہ نہ کرنا، کراچی کی آبادی ڈھائی کروڑ سے کم نہیں ہے، کراچی والے فیصلہ کریں گے کہ انہوں نے کیسی جد و جہد کرنی ہے۔
سربراہ پی ایس پی کا کہنا تھا کہ کرپشن کرنے والوں کو ملک سے جانا ہو گا، ہم ملک کے خلاف کبھی نہیں جائیں گے، جب تک کراچی کے ساتھ انصاف نہیں ہو گا، پاکستان ترقی نہیں کر سکتا، کراچی کو کچرا کنڈی بنا دیا گیا ہے، کراچی میں سردیوں میں بھی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے اور صبح گیس اور رات کو بجلی نہیں ہوتی۔
مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک نے اوور بلنگ کر کے 100 ارب روپے غریبوں کی جیبوں سے نکالے، کراچی کا ٹرانسپورٹ نظام تباہ ہو چکا ہے اور کراچی سرکلر ریلوے کے منصوبے کو سی پیک سے نکال دیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ والدین کیلئے بچوں کو تعلیم دلوانا ناممکن ہو گیا ہے، کراچی میں ساڑھے 3 ہزار سکول ہیں، آج 70 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں اور نئی نسل کو جاہل بنایا جا رہا ہے، کراچی، حیدر آباد، میرپور اور سکھر کے سارے سکول تباہ ہو گئے ہیں۔