کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں ٹیلی فون کے ذریعے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ کے قائد الطاف حسین کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مردم شماری اس لئے ہوتی ہے تا کہ نمائندگی کا تعین ہو سکے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں مردم شماری کروانے سے راہ فرار اختیار کی جا رہی ہے۔ مردم شماری نہ ہونے سے جنم لینے والے مسائل سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔
ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ جلد سے جلد فوج کی نگرانی میں مردم شماری کے عمل کو مکمل کیا جائے۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ کوئی بھی بلا جواز انتظامی یونٹس اور نئے صوبوں کے قیام کا مطالبہ نہیں کرتا۔ اگر انتظامی یونٹس پر اعتراض ہے تو سندھ نمبر ون اور سندھ نمبر ٹو بنا دیں۔ سندھ ون اور سندھ ٹو اسی وقت ہو گیا تھا جب شہری اور دیہی کوٹا شروع کیا گیا تھا۔ سندھ ون اور سندھ ٹو 1973ء میں شہری اور دیہی کی بنیاد پر کیا جا چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض لوگ اس لئے ناراض ہیں کہ سندھی بولنے والے ایم کیو ایم میں شامل ہو چکے ہیں۔ سندھی بولنے والے متحدہ کے کارکنوں کا اپنے گھروں سے نکلنا مشکل ہو چکا ہے۔ ظلم کرنے والے پہلے سوچ لیں کہ جیسے تمہارے دو ہاتھ ہیں اسی طرح سہنے والے کے بھی دو ہاتھ ہوتے ہیں۔ ناانصافیاں نہ روکی گئیں تو عوام کا ردعمل سامنے آ سکتا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ظلم کرنے والے کو ظلم سے روکیں۔
ایم کیو ایم کی اتنی آبادی ہے جو سندھیوں کو تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔ چھوٹی سی چنگاری بڑی جنگ کی وجہ بن سکتی ہے۔ ہمارے ساتھ زیادتیاں نہ روکی گئیں تو بعد میں واویلا نہ مچایا جائے۔