تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم طویل تاخیر اور کئی سیاسی و انتظامی پیچیدگیوں کا سامنا کرنے کے بعد ملک میں 19 سال بعد 15 مارچ سے مردم شماری کا آغاز ہوا ہے۔مردم شماری کا پہلا مرحلہ 15 اپریل تک مکمل ہوجائے گا، جبکہ دوسرے مرحلے کا آغاز 25 اپریل سے ہوگا جو 25 مئی تک جاری رہے گا۔پہلے مرحلے میں ملک کے 63 اضلاع میں ہونے والی مردم شماری میں 1 لاکھ 75 ہزار فوجی اہلکاروں کو بھی تعینات کیا گیا ہے، جو شمار کرنے کے ساتھ ساتھ سروے کرنے والے عملے کو سیکیورٹی فراہم کرنے پر مامور ہیں۔
پانچ اپریل کوپنجاب کے صوبائی دارالحکومت زندہ دلان شہر لاہور میں بیدیاں روڈ پر مردم شماری ٹیم پر خود کش حملہ پاک فوج کے 4 جوانوں سمیت 6 افراد شہید متعدد زخمی شہید ہونے والے اہلکاروں کا تعلق سندھ رجمنٹ سے تھا دیگر دو افراد کا تعلق مردم شماری عملے سے ہے خودکش بمبار نے مردم شماری عملے کی گاڑی کے قریب پہنچ کر خود کو دھماکے سے اڑا دیا دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی قریب کھڑی گاڑیوں اور عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا عینی شاہدین کے مطابق دھماکا صبح ساڑھے سات اورآٹھ بجے کے درمیان ہوا، جس میں فوجیوں کو نشانہ بنایاگیادھماکے میںشہید ہونے والوں میں 35 سالہ پاک فضائیہ کا جوان محمد اویس، فوجی جوان 33 سالہ محمد ساجد، محمدعبداللہ ، 77سالہ محمد بوٹا اور 30 سالہ سیف شامل ہیں۔ زخمیوں میں 14 سالہ رحمان، 30 سالہ شکیل، 6 ماہ کا بچہ احسان، 33 سالہ دل باز، الطاف، شمشاد، اسلم، ماجد، ارشاد، جمیل، 30 سالہ افضل، 42 سالہ فیاض احمد، 30 سالہ محمد فاروق،16 سالہ فرحان،40 سالہ اسلم ، گلزار، 45 سالہ عثمان،22 سالہ ارشد، 25 سالہ تہمینہ اور 16 سالہ عابد بھی دھماکے میں زخمی ہوئے۔
آرمی چیف ،صدر وزیراعظم اور وزیرداخلہ کا افسوسناک واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیاچیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ لاہور حملے میں شہید فوجی اہلکار اور سویلین مردم شماری اہلکارمردم شماری کی ڈیوٹی پر تھے ،ملک میں مردم شماری کو ہر قیمت پر مکمل کیا جائے گا۔ فوجی اہلکار وں اور مردم شماری کے اہلکاروں کی شہادت بلا شبہ عظیم قربانی ہے ،شہدا کو سلام پیش کرتے ہیں۔ قوم کی حمایت سے ملک بھر سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے وزیراعظم نواز شریف نے مردم شماری ٹیم پر خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے نشانہ بنائے گئے فوجی جوانوں اور دیگر اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ وزیراعظم نے شہدا کے ایصال ثواب کیلئے دعا کی اور اہل خانہ سے اظہار ہمدردی کیا اور کہا کہ وفاقی محکمے صوبائی حکام کی ہر ممکن مدد کریں۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بھی لاہور دھماکے میں قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہدا کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کی صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق واقعہ دہشت گردی معلوم ہوتا ہے،اس طرح کی دہشت گردی کی منصوبہ بندی افغان صوبے ننگر ہار اور کنڑمیں ہوتی ہے،شہادتیں بڑھ سکتی ہے۔ دھماکے کی ذمہ داری جماعت الاحرار نے نے قبول کی ہے،جس کے اہم کارندے انوار الحق کو گرفتار کرلیا گیا ہے لاہور ہائی الرٹ پر تھا ، اس کے باوجود یہ واقعہ ہوا، ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے مرعوب نہیں ہوں گے ، کوشش کریں گے کہ اس سے مردم شماری کے عمل پر کوئی اثر نہ پڑےبیدیا ں روڈ دھماکے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق پاک فوج کو حملہ آور کا سر 40فٹ اونچی قریبی دوکان کی چھت سے ملا۔ سکیورٹی اداروں کی طرف سے تیاری کی گئی خودکش حملہ آور کی عمر 20 سے 22 سال تھی اور اس کا سر 40 فٹ اونچی قریبی عمارت سے ملاحملہ آور چہرے اور بالوں کے خدوخال سے ازبک معلوم ہوتا ہے حملہ آور پیدل آیا اور وین کے بالکل پیچھے صبح 7 بجکر 45 منٹ پر خود کو دھماکے سے اڑالیا، دھماکے میں 8 سے 10 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
ملک عزیز میں دہشت گردی کی لہر وفاقی اور صو با ئی حکو متوں کیلئے سو الیہ نشا ن کے ساتھ ساتھ مکمل ناکا می اور بے حسی کے متر ادف ہے عوام کی جا ن و املاک،مز ارات بز رگا ن دین ، مسا جد و امام با رگاہ، پیر ان عظام ائمہ تصو ف کے تحفظ کے لئے حکومت مکمل نا کا م ہو چکی ہے۔آج مظلو م مسلمان ،بے حمیت مسلم حکمر انو ں کی مصلحت،ضر وریات ،مفا دات ،خواہشا ت کی بھینٹ چڑھ رہا ہے۔ملک دشمن عناصرمقدس مقامات پر دھماکے کر کے ملک میں عدم استحکام اور انتشارپیدا کر کے اپنے مذ موم مقاصد کی تکمیل چاہتے ہیں، ہمیں ان کا مقابلہ باہمی اتحاد ویکجہتی سے کر نا ہو گا۔