اسلام آباد (جیوڈیسک) ملک بھر میں مردم شماری کا آغاز 19 سال بعد بدھ سے 2 مراحل میں ہونے جارہا ہے اور غلط معلومات دینے پر 6 ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ ہو گا۔
ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مردم شماری کے انعقاد کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل نے کیا ہے ملک میں آخری بار 1998 میں ہونے والی مردم شماری میں بھی پاک فوج نے اپنا تعاون فراہم کیا تھا لیکن آج کے حالات ماضی کے حالات سے مختلف ہیں اس وقت ملک بھر میں مردم شماری ایک ساتھ ہوئی تھی اور اس مرتبہ اسے 2 مرحلوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس عمل میں پاک فوج کے 2 لاکھ جوان حصہ لیں گے اور ماسٹرز ٹرینرز سے عملے کی تربیت کرائی گئی، 800 ماسٹر ٹرینرز نے مزید لوگوں کو ٹریننگ دی ہے، مردم شماری کے عمل میں پاک فوج کے 3 کردار ہیں پاک فوج کا سپاہی ہر گھر میں جائے گا اور خود فارم پُر کرائے گا ڈیٹا چیک کرنے کے لیے نادرا سسٹم لنک ہوگا غلط معلومات دینا جرم ہے اور غلط ڈیٹا دینے کو جرم تصور کیا جائے گا۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مردم شماری کے عمل کی سیکیورٹی کے لیے سخت انتظامات کئے گئے ہیں اور ہمارا ہر سپاہی ہر طرح کے خطرے سے نمٹنے کے لئے تیار ہے لیکن فوج کے ساتھ عوام بھی اپنا تعاون پیش کریں اور پوری طرح محتاط رہیں مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر دیں مردم شماری میں سیکیورٹی کیلیے ہرشخص اتنا ہی ذمے دار ہے جتنی فوج ذمہ دار ہے۔
اس موقع پر وزیرمملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مردم شماری آئینی ذمہ داری ہے ملکی تاریخ میں 5 مردم شماریاں ہوئیں ماضی میں مردم شماری مختلف وجوہات کی بنیاد پر تاخیر کا شکار ہوئی اور آخری بار 1998 میں نوازشریف نے مردم شماری کروائی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں ایک بار پھر وزیراعظم نوازشریف کی حکومت میں ہی مردم شماری کا آغاز کیا جارہا ہے جس کے کے لیے تمام انتظامات مکمل کئے جاچکے ہیں مردم شماری کے لئے ساڑھے 18 ارب روپے بجٹ رکھا گیا ہے، جس میں 6 ارب روپے فوج، 6 ارب سویلین اور ساڑھے 6 ارب روپے ٹرانسپورٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں۔
وزیرمملکت نے بتایا کہ مردم شماری کا عمل مارچ سے مئی تک جاری رہے گا، پہلا مرحلہ 15 مارچ سے 14 اپریل جب کہ دوسرا مرحلہ 15 اپریل سے 25 مئی تک جاری رہے گا مردم شماری میں گھر گھر جا کر اعداد وشمار حاصل کیے جائیں گے اس بار خواجہ سراؤں کو بھی پہلی مرتبہ مردم شماری میں شامل کیا جا رہا ہے، بے گھر افراد سے بھی اعداد و شمار بھی اکھٹے کئے جائیں گے جب کہ ٹی ڈی پیز سمیت پاکستان میں کارڈ رکھنے والے ہر افغان پناہ گزین کو بھی شمارکیا جائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک لاکھ 18 ہزار 918 سویلین مردم شماری میں حصہ لیں گے اور پاک فوج کی بھی معاونت رہے گی کیوں کہ مردم شماری کے عمل میں فوج کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔