اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے وسط ایشیائی ریاستوں سے تجارتی تعلقات میں اضافے کے مقصد سے متبادل راستہ تلاش کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی ہے جس کے تحت افغانستان کے بجائے چین سے ٹرانزٹ ٹریڈ کا روٹ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارت تجارت کے ذرائع کے مطابق افغانستان میں بھارت کا بڑھتا ہوا اثرورسوخ، کشیدہ تعلقات، سیکیورٹی مسائل اور افغانستان کی طرف سے بھارتی اشیا کی واہگہ کے ذریعے کابل رسائی کے مطالبے کے بعد پاکستان نے متبادل تجارتی ذرائع استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت تاجکستان کرغستان سمیت دیگر وسط ایشیائی ریاستوں سے تجارتی تعلقات میں اضافے کیلیے بائی لیٹرل معاہدے کیے جائیں گے، ان معاہدوں میں تیسرے ملک کو غیرجانبدار (نیوٹرل) رکھا جائیگا۔
اس حوالے سے جب وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر سے رابطہ کیا گیا تو ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان تاجکستان سمیت تمام وسطی ایشیا کے ممالک سے تجارت کیلیے چین کا روٹ استعمال کرے گا کیونکہ افغانستان کے اپنے اندرونی مسائل ہیں، وسط ایشیا کے ممالک بھی تجارتی تعلقات میں اضافہ چاہتے ہیں، ان کو محفوط راستہ دیا جائیگا، پاکستان نے ان ممالک کو براہ راست دوطرفہ معاہدے کرنے کی پیشکش کی ہے اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے معاہدوں میں چین یا افغانستان کا نام شامل نہیں ہوگا، بائی لیٹرل معاہدے میں تھرڈ ملک سے نیوٹرل معاہدہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ افغانستان سے سیاسی اور سیکیورٹی تعلقات میں مسائل کی وجہ سے تجارتی تعلقات میں مزید پیش رفت نہیں ہو سکی، رواں سال فروری میں افغانستان پاکستان سے تجارت میں اضافے اور ترجیحی تجارتی معاہدے کیلیے بھارت کو واہگہ کے ذریعے راستہ دینے کی شرط سے دستبردار اور بھارت کو شامل کیے بغیر تجارتی معاملات براہ راست کرنے پر راضی ہو گیا تھا، بعدازاں افغانستان نے پاکستان کو وسط ایشیا تک ٹرانزٹ ٹریڈ اور تجارت کا معاملہ اپنی نیشنل سیکیورٹی کونسل میں بھیج دیا، پاکستانی وزارت تجارت نے بھی افغانستان کے رویے پر تجارتی معاملات وزیراعظم کے پاس بھیج دیے جس سے تجارتی تعلقات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں۔۔۔