ڈیرہ غازیخان (منشاء فریدی) مذہبی اور فرقہ وارانہ سوالات میں الجھا کر حوالاتیوں اور نئے حوالاتیوں کو ذلت آمیز، شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ سر کے بال اور مونچھیں کاٹ کر بھی رسواء کیا جاتا ہے۔
مزید بر آں جس میں بھاری کرپشن نہ دینے والے حوالاتیوں پر بھی بے جا تشدد کیا جاتا ہے ۔ مذکورہ بالا شواہد اور زمینی حقائق سے یہ تجزیہ با آسانی اخذ کیا جا سکتا ہے ۔ کہ مذاہب اور فرقوں کی بحث میں الجھا کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی طالبانائزیشن کے فروغ کا دوسرا نا م ہے۔
اس حوالے سے میری یہ دلیل یقینا ارباب حل و عقد کو ناگوار گزرے گی ۔ لیکن اس سنگین مسئلے کو موضوع بحث بنانا بھی بحیثیت ذمہ دارپاکستانی اور قلمکار اولین ترجیح ہے تاکہ فرقہ وارانا اور مذہبی انتہاء پسندی کا وجود باقی نہ رہے ۔ ستم در ستم یہ کہ حولاتیوں پر یہ تشدد جیل میں قید خطر ناک ترین مجرموں کے ذریعے کرایا جاتا ہے۔
اس میں جیل سپرنٹنڈ نٹ کے علاوہ دیگر عملہ جیل کا برابر کا ہاتھ ہے ۔ اگر مذکورہ سلگتے مسئلے پر سپریم کورٹ آف پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے نوٹس لے کر کاروائی کا آغاز کر دیا تو یقینا سوچ میں ترقی آ سکتی ہے۔۔۔۔!