امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے سینچری ڈیل کی رونمائی کے بعد یہ واضح ہو چکا کہ یہ صرف ایک خوفناک سازش کے علاوہ کچھ نہیں۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے باضابطہ اپنے اس منصوبے کا اعلان کیا ہے جو فلسطین اور اسرائیل کے بیچ قیام امن کے لیے منتظر تھالیکن اس منصوبے کو فلسطینیوں کے ملک اور اور حقوق چھیننے اور پامال کرنے والے منصوبے کےعلاوہ کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا۔
سینچری ڈیل منصوبے کے تحت بیت المقدس جو دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے جہاں مسلمانوں کا قبلہ اول واقع ہے وہ اسرائیل کے حوالے کردیا جائے گا، دیگر ملکوں میں مقیم فلسطینیوں کو اپنے آبائی علاقوں میں واپسی کا حق تک نہیں ہوگا جبکہ غزہ پٹی اور غربِ اردن کا باقی ماندہ علاقہ ہی فلسطین کی ملکیت ہوگا۔ اس منصوبے کے تحت بس اتنی ہی چھوٹی سے غیر خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کا وعدہ کیا گیا ہے جس کے پاس نہ تو فوج ہوگی اور نہ ہی وہ کسی ملک سے تعلقات قائم کرنے میں خودمختار ہوگا اور فلسطین اپنی بری، بحری اور فضائی حدود کی حفاظت بھی نہیں کر پائے گا۔ بیت المقدّس پر مکمّل اسرائیلی کنٹرول ہوگا جارڈن سےبیت المقدّس کا کنٹرول جو برائےنام تھا چھین لیا جائے گا اور فلسطینیوں کو مشروط مقاماتِ مقدّسا تک رسائی کا حق دیا جائے گا۔
اس طرح کے خیالی اور سازشی منصوبوں سے مسئلہ فلسطین کو ذہنوں سے ختم نہیں کیا جاسکتا اور یقینا ًً فلسطینی قوم اور تمام مسلم اقوام سینچری ڈیل کے مقابلے میں اب ڈٹ جائیں گی اور اسے ناکام بنا دیں گی۔فلسطین کے بارے میں سینچری ڈیل کے نام سے ٹرمپ کا سازشی منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہوگا اور جو لوگ بیت المقدس کو یہودیوں کے حوالے کرنے کی باتیں کر رہے ہیں انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔
حیران کن امر یہ بھی ہے کہ ٹرمپ اور اس کے حواری جس سینچری ڈیل کو امن کا منصوبہ قرار دے رہے ہیں اس میں فلسطینوں کو یہ دھمکی بھی دی گئی ہے کہ اگر وہ اس منصوبے کے معاہدے کو قبول کرنے سے گریز کرتے ہیں تو انہیں شدید ترین طاقت اور کڑے محاصرے کا سامنا کرنے پڑے گا اور ضرورت محسوس ہوئی تو انہیں فلسطین بدر کرکے اردن بھیج دیا جائے گا ۔
ایک طرف اس شیطانی منصوبے کی رو سے مسجدِ اقصیٰ کو شہید کرکے اس کی جگہ کی ہیکل سلیمان تعمیر کیا جانا ہے تو دوسری طرف قدس شریف کو اسرائیل کا دارالحکومت بنا کر فلسطینی حکام سے بھی اسے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرانا ہے۔ یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دے کر اردن کا بھی ایک حصہ اسرائیل کو دیئے جانے کا منصوبہ ہے۔ سینچری ڈیل منصوبہ کے تحت ہونے والے معاہدے کی رو سے فلسطینی مجاہد تنظیموں کو ہر صورت غیر مسلحہ ہوپڑے گا۔
مقبوضہ کشمیر کے معصوم لوگوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں لیکن اقوام متحدہ سمیت کئی اسلامی ممالک بھی پراسرار خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں ۔ اگر اسی تناظر میں سینچری ڈیل منصوبے کو دیکھا جائے تو امت مسلمہ کے پاس سوائے مایوسی کے کچھ نہیں ۔ سعودی عرب کی ایران اور ترکی سے چپقلش بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے ۔ ایک سازش کے تحت پہلے مسلم ممالک کو ایک دوسرے سے دستِ گریباں کروایا گیا اسی سازش کے تحت ایرانی جنرل کو شہید کیا گیا اور اس کے فوری بعد سینچری ڈیل منصوبے کا اعلان کردیا گیا۔
افسوس کہ بعض مغربی سامراجی ممالک یہودی قوم کے خلاف اپنے مجرمانہ اقدامات کا تاوان اسلامی اور عرب ممالک کی جیب اور ان کی زمینی حق سے ادا کر رہے ہیں اور بدستور امریکہ کے ساتھ ملکر صیہونیوں کی توسیع پسندی اور بے گناہ انسانوں کے قتل عام کی حمایت کر رہے ہیں۔جب کہ چند اسلامی ممالک کا اس منصوبے پر خاموشی اختیار کرنا بھی ایک افسوس ناک عمل ہے۔ ٹرمپ اس سے پہلے بھی اس طرح کی کئی سازشیں کرچکے ہیں ماضی میں وہ سعودی عرب کو ایران کی ایٹمی ٹیکنالوجی سے خوب ڈرا کہ سعودی عرب کو اسلحہ کی بڑی کھیپ بیچ چکے ہیں ۔ عراق و افغانستان کو تباہ و برباد کیا ۔ صدام حسین اور کرنل قذافی کو اپنے راستے سے ہٹایا اور اب نظریں فلسطین اور ایران پر جمائے سازشوں میں مصروف ہے۔