ایک کرسی پانچ نام مقابلہ ٹیکنو کریٹ کے درمیان

5 Names

5 Names

قومی اسمبلی کا آخری سیشن ہوگیا ختم۔ اب ہے انتظار کون بنے گا نگراں وزیراعظم ۔ کرسی ایک ہے۔۔اور امیدوار ہیں پانچ۔ لیکن سارے نام آتے ہیں ٹیکنو کریٹس کے زمرے میں کس کے سرکیسے اور کب سجے کا تاج۔

اپوزیشن نے دیئیتین نام نگراں وزیراعظم کے لیئے تو حکومت نے بھی اتار دیئے تین امیدوار میدان میں۔ اپوزیشن اور حکومت کے ناموں کو دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ مقابلہ ہے ٹیکنو کریٹس کے درمیان۔ ن لیگ نے دیئے تھیتین نام۔ دو ججز ایک بزرگ سیاستدان تو جواب میں دیئے پیپلز پارٹی نے دیئے دو معیشت دان اور ایک جج۔

وزیراعظم نے لکھ دیا اپوزیشن لیڈر کو خط کے ہم سے بات کریں ان تین افراد کے ناموں پراور یہ نام تھے عبدالحفیظ شیخ ، ڈاکٹر عشرت حسین اور جسٹس ریٹائرڈمیر ہزار خان کھوسو۔ عبدالحفیظ شیخ اور ڈاکٹر عشرت حسین جانے جاتے ہیں معیشت دان اور بینکر کے حوالے سے ۔ ڈاکٹر حفیظ شیخ رہے فنانس منسٹر بھی۔

ڈاکٹر عشرت حسین رہے گورنر اسٹیٹ بینک بھی۔ لیکن دونوں سیاسی زبان میں جانے جاتے ہیں بطور ٹیکنو کریٹ کے۔۔۔اس کے ساتھ ہیں پیپلز پارٹی کے تجویز کردی شخصیت سابق جسٹس ریٹائرڈ میر ہزار خان کھوسولیکن اب ن لیگ نے نگراں وزیراعظم کی دوڑ سے جسٹس ریٹائرڈ شاکراللہ کانام لے لیا ہے واپس۔

اپوزیشن کی جانب سے صرف ایک نامور جج جسٹس ناصر اسلم زاہد جو کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ اور دوسری شخصیت ہیں مشہور بزرگ سیاستدان رسول بخش پلیجو میدان میں۔ جو مشہور ہیں قوم پرست سیاست کی وجہ سے اب دیکھنا ہے کہ معاملہ اتفاق
رائے سے طے ہوگا یا پھر لٹک جائے گا۔

معاملہ اتفاق رائے سے حل نہ ہوا تو پھر پارلیمانی کمیٹی کے سامنے نام پیش ہوں گے اورصورتحال جوں کی توں رہی تو پھر معاملہ دیکھے گاالیکشن کمیشن ،اور چیف الیکشن کمشنر سجائے گا کسی ایک کے سر پر نگراں وزارت عظمی کا تاج اقتدار کسی کا بھی آئے یہ طے ہے کہ اپوزیشن اور حکومت تیار ہیں نگراں سیٹ اپ دینے کو ٹیکنو کریٹس کے ہاتھ میں۔