چیرمین ایگری اینڈ واٹر کونسل محمد اکرم خان کا پانی کے مسئلہ پر سیمینار میں اظہار خیال

جرمنی/ اسلام آباد (انجم بلوچستانی) ایگری اینڈ واٹر کونسل کے زیر اہتمام پاکستان میں پانی کی کمی کے مسئلہ پر ایک سیمینار منعقد کیا گیا، جس میں کاشتکاروں کے علاوہ مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

اس موقعہ پر ایگری اینڈ واٹر کونسل کے چیئرمین محمد اکرم خان فریدی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ” بھارت کی آبی جارحیت سے نمٹنے کے لئے آئندہ برٹش قانونی ماہرین کا سہارا لینے کی بجائے ملک میں انٹر نیشنل واٹر لاء کے ماہرین تیار کئے جائیں۔پاکستان میں نئے آبی منصوبوں کی تعمیر شروع نہ ہوئی تو ملک شدید آبی بحران کا شکار ہو جائے گا۔پاکستان کو صومالیہ جیسے قحط سے بچانے کے لئے کالا باغ ڈیم کی فوری تعمیر بے حد ضروری ہے۔ پاکستان کے ہمسایہ ملک کو نہ تو آبی حیات کی زندگی سے کوئی غرض ہے اور نہ ہی انسانی زندگیوں کی کوئی پرواہ۔بھارت نے اگر غیر قانونی آبی منصوبے ختم نہ کئے تو اسکے ارد گرد کے ممالک خوراک کے شدید بحران کا شکار ہو جائیں گے، جس سے پوری دنیا متاثر ہوگی۔

اُنہوں نے کہا کہ” بارش ،طوفانوں ،چشموں ،ندی نالوں اور دریائوں کے پانی کو محفوظ کرنے کے بعد اسے آبپاشی اور بجلی بنانے کے لئے استعمال کرکے ملکی ترقی کو دو چند کیا جا سکتا ہے، لیکن ہمارے پالیسی سازوں کی ملکی ترقی کے معاملات میں غیر سنجیدگی کی وجہ سے ملکی معشیت زوال پزیر ہو رہی ہے۔”انہوں نے ملک میں پانی کی کمی ذکر کرتے ہوئے ڈیمز کی تعمیر میں رکاوٹ اور دیر کو اسکا سبب قرار دیا۔ انکے خیال میں” کالا باغ ڈیم کی تعمیر میں تاخیر کی وجہ سے کروڑوں کی مشینری زنگ آلود ہو رہی ہے، حالانکہ ورلڈ بینک ،غیر جانبدار ماہرین اور انجینئرز کی ٹیمیں اس منصوبہ کو پاکستان اور اسکی عوام کے لئے انتہائی مفید قرار دے چکے ہیں۔

یہ ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔” محمد اکرم خان فریدی نے کہا کہ” انتہائی افسوس کی بات ہے کہ آج اگر ہمیںواٹر ایشو پر کسی بین الاقوامی پلیٹ فارم پر جانا پڑے تو ہمارے پاس انٹر نیشنل واٹر لاء کے ماہرین موجود نہیں ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ارسا(IRSA) کے ایک چیئرمین نے بھی انٹر نیشنل واٹر لاء کے ماہرین تیار کرنے کی تجویز دی تھی، لیکن ابھی تک اُس تجویز پر بھی عمل درآمد نہیں ہو سکا۔ آج بھی اگر ہم آبی منصوبوں کے معاملے میں سنجیدہ نہ ہوئے تو آئندہ چند سالوں میں ہمارا خوبصورت ملک صومالیہ اور ایتھوپیا کی طرح بھیانک منظر پیش کرے گا۔

اُنہوں نے چاروں صوبوں کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ”میں آپ سب سے بھی ایک مئودبانہ گزارش کرتا ہوں کہ میرے پیارے پاکستان کو بچا سکتے ہیں تو بچا لیں، کیونکہ اگر ہم آپس میں لڑتے رہے تو باہر سے کوئی بھی ہماری مدد کو نہیں آئے گا۔

یہ صوبائی تعصب ختم کرکے پاکستان کے مفاد کی خاطر یک جان ہو جائیں، کیونکہ ہم جب تک ہم ایک قوم کی شکل اختیار نہیں کریں گے تب تک ہمارا ملک پستی کی جانب رواں رہے گا۔آئیے ہم سب مل کر پاکستان کوقحط سے بچائیںاور اسے خوشحال ملکوں کی صف میں لاکر کھڑا کر دیں۔