اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ چیئرمین نیب کو سول مقدمات کے جائزے کا اختیار نہیں اور نیب ججز کو طلب کرکے تو دیکھے۔
سپریم کورٹ نے زمینوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی نیب تحقیقات روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے تحقیقات مکمل ہونے تک نیب کو ملزم کی گرفتاری سے بھی روک دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ انکوائری رپورٹ کا جائزہ لیکر مناسب حکم جاری کرینگے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ سول کیس میں زمین کی الاٹمنٹ سے متعلق فیصلہ کر چکی، سول مقدمہ میں فیصلہ ہو چکا ہو تو نیب تحقیقات نہیں کرسکتا، نیب کا بس چلے تو ججز کو بھی تحقیقات کیلئے طلب کرلے۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ نیب ججز کو طلب کرکے تو دیکھے، چیئرمین نیب کو سول مقدمات کے جائزے کا اختیار نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ اس کیس میں سندھ ہائیکورٹ کیساتھ غلط بیانی کی گئی اور زمین الاٹمنٹ میں وزیراعلیٰ کی منظوری تک شامل نہیں۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ہائیکورٹ فیصلے میں تو یہ لکھا ہے کہ وزیراعلیٰ نے منظوری دی تھی۔
واضح رہے کہ درخواست گزار ولید سعد خان کے نام پر اس کے والد نے 1978 میں خلاف ضابطہ زمین الاٹ کرائی تھی۔ نیب کراچی نے 2010 میں اس بے ضابطگی کی انکوائری شروع کی جسے درخواست گزار نے چیلنج کیا تھا۔