لاہور (جیوڈیسک) پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی کا پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ذمہ داریاں سنبھالنے کیلئے سپریم کورٹ کا حکمنامہ مل گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مینجمنٹ کمیٹی کو کام کرنے کی اجازت دیدی ہے۔
ہم قومی ٹیم کی بہتری کیلئے مثبت اقدامات کرنا چاہتے ہیں۔ کھلاڑیوں کی کارکردگی بہتر بنانا اولین ترجیح ہے۔ کوشش ہے کہ کوئی غیر ملکی ٹیم پاکستان میں آکر کھیلے۔ غیر ملکی ٹیموں کو بلانے کی کوششں کر رہے ہیں۔
اپنی ٹیم پاکستان میں بھیجنے کے حوالے سے سری لنکن صدر کا بیان خوش آئند ہے۔ صدر مہندا راجا پکسے نے کہا ہے کہ سری لنکن ٹیم کو پاکستان میں جا کر کھیلنا چاہیئے۔ نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ پی سی بی کا آئین مزید جمہوری ہونا چاہیے۔ پی سی بی کے نئے آئین کا ڈرافٹ بھیج دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کو بھی نئے آئین کی تیاری سے متعلق بتا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی سی بی لگانے یا نہ لگانے کا اختیار پیٹرن انچیف کے پاس ہے۔ میں نے پہلے بھی پیٹرن ان چیف کے کہنے پر ذمہ داریاں سنبھالیں تھیں۔ پیٹرن ان چیف چاہیں تو مجھے رکھ لیں یا کسی اور شخص کو لے آئیں۔
وزیراعظم چاہتے ہیں کہ کرکٹ میں پیٹرن ان چیف کا کردار رہنا چاہیئے۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ کرپشن کو جڑ سے ختم کریں، اس لئے راشد لطیف کی تقرری کی تھی۔ میری اُمید تھی کہ راشد لطیف بورڈ کا حصہ بنیں۔
کوشش ہے کہ مزید اچھے لوگوں کو بورڈ میں لے کر آئیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کائونٹی کرکٹ میں فکسنگ کرنے والے نوید عارف سے بورڈ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ نوید عارف 4 سال سے انگلینڈ میں ہے۔