سڈنی (جیوڈیسک) کرپشن پر آنکھیں بند کرلینا کرکٹ کا وطیرہ بن چکا، آئی سی سی اور ممبر بورڈز خطرہ دیکھ کر بھی چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ سابق آسٹریلوی کپتان ای ین چیپل کا کہنا ہے کہ مشکوک لوگ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ہال آف فیم میں شامل ہو چکے ہیں، متنازع آفیشلز کونسل میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ای ین چیپل نے ایک ویب سائٹ کے لیے اپنے کالم میں کہا کہ لوونسنٹ کے اعتراف جرم اور ان کی رپورٹ سے یہ بات ظاہر ہو چکی ہے کہ آفیشلز کرپشن کے معاملے کو سنجیدگی سے لینے کو تیار نہیں ہیں، چار برس قبل شین واٹسن نے کہا تھا کہ آئی سی سی شاید خود ہی فکسنگ کی تہہ میں نہیں جانا چاہتا کیونکہ اس کی جڑیں شاید بہت گہرائی تک پھیلی ہوئی ہیں۔
ان کی اس بات میں کہاں تک حقیقت ہے کہ اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 1995 میں جب مارک وا اور شین وارن نے پچ اور موسم کی معلومات فراہم کرنے کیلیے رقم لی تو کرکٹ آسٹریلیا نے اس کی تفصیلات پر پردہ ڈال دیا، اسی طرح شارجہ میں میچز کے دوران بھارتی ڈریسنگ روم کے گرد مشکوک لوگ پائے جاتے رہے جس کا نتیجہ اظہر الدین اور اجے جڈیجا پر پابندی کی صورت میں نکلا مگر اس کے بعد مزید تحقیقات اس وجہ سے روک دی گئیں کہ مزید لوگوں کے ملوث نکلنے سے بھارتی ٹیم کمزور ہو جائے گی، میں نے اس وقت اس بات پر حیرت ظاہر کی تھی، اس کے بعد جسٹس قیوم رپورٹ سامنے آئی، سلیم ملک اور پاکستان کرکٹ کے تنازع کا جائزہ لیا گیا، اس میں جج نے سخت سفارشات پیش کیں مگر انھیں آفیشلز نے نظر انداز کر دیا۔
صرف پاکستان کے آفیشلز ہی اس پر عمل کرنے میں ناکام نہیں رہے بلکہ انٹرنیشنل کوچز کے نام اس میں شامل رہے جن سے حالیہ کچھ برسوں میں اہم ذمہ داریوں کیلیے انٹرویو ہوئے اور آپ ان میں سے کچھ کو آئی سی سی کے ہال آف فیم میں بھی دیکھ سکتے ہیں، جنوبی افریقہ میں ہنسی کرونیے تو زیر عتاب آیا مگر باقی کھلاڑی سستے میں چھوٹ گئے، انگلینڈ کے ٹاپ آفیشل جائلز کلارک مشہور فراڈیے ایلن اسٹینفورڈ کے معاملے میں ملوث رہے اور اب آئی سی سی میں بگ تھری کے نام پر تبدیلیاں لانے میں وہ سرگرم ہیں، اسی طرح سری نواسن کے آئی پی ایل کرپشن کے کیس میں اپنے بورڈ کے دروازے بند ہیں اور وہ آئی سی سی کا چیئرمین بننے والے ہیں۔