لاہور (جیوڈیسک) سابق ٹیسٹ کرکٹر صادق محمد نے بھارتی سپریم کورٹ سے کرپشن الزامات پر بھارتی بورڈ کی سربراہی سے معطل سری نواسن کو چیئرمین بنائے جانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے نے آئی سی سی کی ساکھ داؤ پر لگا دی۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا ہے کہ اہم ترین عہدے پر تقرری سے قبل عدالتی فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔ تفصیلات کے مطابق اے پی پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صادق محمد نے کہاکہ بھارتی سپریم کورٹ سے کرپشن الزامات پر معطل بی سی سی آئی سری نواسن کو آئی سی سی کا چیئرمین بنائے جانے میں جلد بازی سمجھ سے بالاتر ہے، کرکٹ کی عالمی باڈی ک ساکھ دائو پر لگادی گئی، عدالتی معاملات کے ختم ہونے کا انتظار کرنا چاہیے تھا، اگر کورٹ کا فیصلہ سری نواسن کیخلاف ہوتا ہے تو پھر آئی سی سی کے پاس سری نواسن کو چیئرمین برقرار رکھنے کا کیا جواز ہوگا؟
صادق محمد نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ آئی سی سی ایگزیکٹو کمیٹی کی رکنیت،آئندہ سال صدارت کیلیے نامزدگی اور فیوچر ٹور پروگرام کے تحت بھارت کیساتھ باہمی سیریز کے معاہدے پر دستخط پی سی بی کی کامیابی ہے، امید ہے آئی سی سی سے زیادہ زیادہ فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کامیاب ہوگی۔
بھارت سے سیریز کے انعقاد سے بورڈ کا مالی بحران ختم ہوگا اور زیادہ رقم کرکٹ کے فروغ پر خرچ کرسکے گا، بھارتی ٹیم پاکستان میں کھیلے تو ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوگی، تاہم زیادہ امکان ہے کہ سیکیورٹی کی وجہ سے نیوٹرل مقام ترجیح ہوگی، یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ بھارتی بورڈ سیریز کے معاہدے پر قائم بھی رہتا ہے یا نہیں۔
آئی سی سی کی ایگزیکٹیو کمیٹی میں شامل ہونے سے پاکستان کو اہم معاملات میں فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہوگا جبکہ صدارت کسی ہر ملک کیلیے بھی اعزاز کی بات ہوتی ہے، صادق محمد نے کہا کہ پاکستان اور سری لنکا کی سیریز کانٹے دار ہوگی، دونوں ٹیموں کی قوت اور مواقع یکساں ہیں، مرلی دھرن جیسا اسپنر ہوتا تو آئی لینڈرز زیادہ مضبوط ہوتے، سعید اجمل دو سال سے بہترین پرفارم نہیں کررہے تاہم تجربہ دیکھتے ہوئے سازگار کنڈیشنز میں ان سے بہتر کارکردگی کی توقع کی جاسکتی ہے، فیلڈنگ بھی نتائج پر اثر انداز ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ سپرلیگ کو پاکستان میں منعقد کرانے کی کوشش کرنی چاہیے، دبئی یا کسی اور ملک میں مقابلوں سے پاکستان کرکٹ کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔