اسلام آباد (جیوڈیسک) چیئرمین سینیٹ کیلیے پیپلز پارٹی کی طرف سے رحمان ملک کے امیدوار ہونے کی خبریں سامنے آتی رہیں مگر اب یہ اطلاعات آ رہی ہیں کہ چیئرمین پیپلز پارٹی سے ہونیکا بیان دراصل رحمان ملک کی سیلفی تھی جو سینئر رہنمائوں کو بالکل بھی پسند نہیں آئی اور اس وجہ سے آصف زرداری نے رحمان ملک کو بیان بازی سے روک دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق رحمان ملک کی چیئرمین سینٹ کے امیدوار کیلئے کوششوں پر پارٹی کے سینئر رہنمائوں میں بے چینی تھی تاہم وہ اس لئے خاموش تھے کہ شاید رحمان ملک کے بیانات کے پیچھے آصف زرداری کی سوچ ہو مگر رحمان ملک جب زیادہ کھل کر سامنے آنے لگے تو سینئر رہنمائوں نے اپنا شکوہ کسی نہ کسی طرح آصف زرداری تک پہنچا دیا۔ کچھ دن پہلے اعتزاز احسن پارلیمنٹ ہائوس میں رحمان ملک کے امیدوار ہونے سے متعلق سوال پر طنز بھی کرچکے تھے۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ بھی ایک اور معاملے میں رحمان ملک کی سرگرمیوں کو ’’پھرتیاں‘‘ قرار دے چکے ہیں۔ غالباً سینئر رہنمائوں کی اسی تشویش کو بھانپ کر آصف علی زرداری نے رحمان ملک کو محتاط رہنے کا کہہ دیا ہے۔ ان اطلاعات کی تصدیق کیلئے آصف زرداری کے ترجمان سینیٹر فرحت اللہ بابر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے روایتی انداز میں نہ تردید کی اور نہ تصدیق تاہم یہ ضرور واضح کیا کہ چیئرمین سینٹ کیلئے پیپلز پارٹی نے امیدوار کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا نہ ہی اتحادیوں سے باضابطہ مشاورت کی ہے۔
فرحت اللہ بابر کی گفتگو سے یہ تاثر بھی ملا ہے کہ آصف زرداری نے حکومت سے بھر پور مقابلے کیلئے چیئرمین سینٹ کی گیم کو اوپن کر دیا ہے یعنی یقینی کامیابی کیلئے پیپلز پارٹی چیئرمین سینٹ کی آفر کسی اتحادی کو بھی کر سکتی ہے، اس کیساتھ ساتھ پیپلز پارٹی نے پورے ایوان کا متفقہ امیدوار سامنے لانیکا آپشن بھی اپنی حکمت عملی میں شامل رکھا ہوا ہے، اس صورت میں ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا امیدوار پیپلز پارٹی کا ہو گا چاہے وہ سینیٹر روبینہ خالد ہی کیوں نہ ہوں۔