اسلام آباد (جیوڈیسک) سینیٹ میں اپوزیشن ارکان نے اسلام آباد میں دہشت گردی کے واقعے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔ چیرمین سینیٹ نے کچہری واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔
چیئرمین نیئر بخاری کی زیرصدارت سینیٹ کے اجلاس میں ارکان نے اسلام آباد میں بم دھماکوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیا۔ اے این پی کے حاجی عدیل نے کہا کہ فوج بھی دہشت گردوں پر حملے کرے اور کہے ہم نے حملے نہیں کئے، یہ یکطرفہ جنگ بندی ہے، لوگ مر رہے ہیں فوج کو بھی آپریشن روکنے کا حکم جلد بازی میں دیا گیا۔
چودہری نثار ایوان میں آنے سے ڈرتے ہیں، ایم کیو ایم کے طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیوں نہیں کیا جا رہا۔ حکومت آرمی اور ائیر فورس کو دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملوں کا حکم دے۔ فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ عدلیہ پر ہونے والے حملے کے بعد دشت گردوں کے خلاف کارروائی ضروری ہے، دہشت گرد دندناتے آئے اور کارروائی کر کے دندناتے ہوئے چلے گئے۔
وزیر داخلہ نے کہا تھا اسلام آباد محفوظ ہے ان کے دعوے کی قلعی کھل گئی۔ حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ آج تک کوئی دہشت گرد نہیں پکڑ ا گیا، کیا سرکار خود دہشت گردی کی سرپرستی کر رہی ہے، اپوزیشن نے وزیر داخلہ کی عدم حاضری پر واک آؤٹ کیا۔
چیرمین سینیٹ نے کچہری واقعے کی رپورٹ طلب کر لی، اجلاس منگل کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔