لاہور (جیوڈیسک) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے انکشاف کیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے ووٹ کے لئے پی ٹی آئی نے کہا تھا بلوچستان کے امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے اوپر سے آرڈر آیا ہے۔
جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن کے لیے ووٹ خریدنے والے کیا مجرم نہیں، دیکھنا ہے کہ سینیٹ جائز ہے یا ناجائز جب کہ یہ کرپشن کے اسپیشلائز لوگ ہیں ان کے خلاف بڑے آپریشن کی ضرورت ہے۔
سراج الحق نے انکشاف کیا کہ چیئرمین سینٹ کے ووٹ کے لئے پی ٹی آئی نے کہا تھا بلوچستان کے امیدوارکوووٹ دینے کے لیے اوپر سے آرڈر آیا ہے جب کہ سینیٹ انتخاب کے بعد عمران خان کے بجائے ایک زرداری سب پہ بھاری کے نعرے لگے ، کسی کی جرات نہیں کہ عمران خان کی قیمت 45 کروڑ تک لگائے۔
امیر جماعت اسلامی نے چیف جسٹس کی جانب سے وی آئی پیز سیکورٹی واپس لینے کے فیصلے کوسراہتے ہوئے کہا کہ پشاورکے موجودہ حالات کے ذمہ دار وزیراعلی پرویز خٹک ہیں ، میٹرو کی دوڑ نے سرسبز پشاورکو کھنڈرات میں بدل دیا، چیف جسٹس دوسال پہلے وہاں کا دورہ کرتے تو پشاورمنفرد نظرآتا۔ انہوں نے کہا ستر سالوں سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے نام سے حکومت کرنے والے ان حالات کے ذمہ دار ہیں۔
دوسری جانب ترجمان پی ٹی آئی فواد چوہدری نے کہا کہ سراج الحق (ن) لیگ کے اتحادی ہیں اس لیے ان کے لہجے میں (ن) لیگ بول رہی ہے، سراج الحق کا بیان جھوٹ کے سوا کچھ نہیں جب کہ سراج الحق کی غلط بیانیوں نے پارٹی کا بیڑہ غرق کردیا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کشمیر میں (ن) لیگ اور کے پی میں پی ٹی آئی کی اتحادی ہے جب کہ پنجاب میں ان کا ناظم شیر کے نشان پر جیتا۔
تحریک انصاف کے صوبائی وزیر شوکت یوسف زئی نے کہا کہ سراج الحق کا بیان افسوسناک ہے، اگر کوئی خرابی تھی تو امیر اجماعت اسلامی اقتدار کے مزے لوٹنے کے بجائے بولے کیوں نہیں، اپنا ملبہ دوسروں پر ڈالنا جماعت اسلامی کی پرانی عادت ہے، پانچ سال اقتدار کے مزے لیئے ہیں تو ذمہ داری بھی قبول کریں۔
شوکت یوسف زئی نے کہا کہ جماعت اسلامی کے وزرا آستین کے سانپ ثابت ہوئے، پشاور کی ترقی میں بڑی رکاوٹ جماعت اسلامی کے وزیر رہے جب کہ آئندہ جماعت اسلامی کو کبھی حکومت میں شامل نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی پشاور کی ترقی کا مںصوبہ ہے اور ہم اس اس کی ذمہ داری لیتے ہیں جب کہ یہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی نگرانی میں بن رہا ہے اور یہ شفاف منصوبہ ہے۔