الیکشن 2013آخری مراحل میں ہے میں نے گذشتہ دنوں ایک کالم لکھا تو میرے کئی بھائیوں نے غصہ کا اظہار کیا کئی ایک نے تو شرطیں بھی لگا رکھی ہیں اس کالم میں میں نے کوشش کی کہ سچ ہی لکھا جائے چونکہ ابھی دن کافی تھے میں نے حقیقت پر مبنی جائزہ پیش کیا اور کہا کہ یہ حتمی نہیں ہے اب چونکہ الیکشن میں چند گھنٹے باقی ہیں اس لئے میں نے چوچا کہ اب تفصیلی جائزہ بھی عوام کی نظر کیا جائے ضلع چکوال بلا شبہ مسلم لیگ ن کا مضبوط قلعہ ہے جس میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی گئی مگر جس وقت میں یہ الفاظ لکھ رہا ہوں ابھی تک کسی کو کامیابی نہیں ہو سکی اور مسلم لیگ ن کا قلعہ ایک بار پھر اپنی آب و تاب سے چمک رہا ہے۔
میں اس کالم میں کوشش کروں گا کہ شارٹ کٹ لکھا جائے اس وقت جو پوزیشن نظر آرہی ہے اس میں مسلم لیگ ن کے امیدوار حلقہNA60 میجر ر طاہر اقبال جنہوں نے اپنی کمپین دیر سے شروع کی تھی ٹکٹوں کا مسلہ تھا مگر ان کی الیکشن میں دوڑ انہیں کامیابی تک لے آئی ہے اس وقت مسلم لیکن کے یہ امیدواراپنے حلقہ سے 100650ووٹ لے رہا ہے اس کے مد مقابل سردار غلام عباس جو ضلع چکوال کے ناظم بھی رہ چکے ہیں 77750ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آ رہے ہیں پاکستان تحریک انصاف اس حلقہ میں38200ووٹ حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے پاکستان پیپلز پارٹی 21000 یا اس سے کچھ زیادہ ووٹ حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے۔
Muslim League (N)
آزاد جو باقی کھڑے ہیں ایک ہزار ان کو بھی حصہ مل رہا ہے حلقہ پی پی 20جو ایک خاص توجہ کا مرکز بھی تھا یہاں ایک تاثر یہ دیا گیا تھا کہ مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری لیاقت علی کی سیٹ کھو جانے کی نوید سنا رہے تھے اب نتیجہ قالٹ گیا ہے میاں شہباز شریف کے دورہ چکوال کے بعد جب میں نے سروے کیا تو مسلم لیگ ن کا امیدوار45000 سے زا ئد ووٹ مل رہے ہیں۔
آزاد گروپ کی چوہدری فرحت 36000کے قریب کھڑے ہیں علی ناصر کی پوزیشن 33000یا کچھ زائد ووٹ پر کھڑی ہے پی پی پی کے امیدوار اس وقت 17300یا اس سے کچھ اوپر نیچے ہے اب حلقہ پی پی 21جس میں میں خود بھی مقیم ہوں اس کا جائزہ کچھ یوں ہے کہ مسلم لیگ ن کا امیدوار500800ووٹ لے کر پہلی پوزیشن پر ہے پاکستان تحریک انصاف کا امیدوار 32000ووٹ لینے کی پوزیشن میں ہے۔
جبکہ آزاد امیدوار ملک اختر شہباز 25000ووٹ یا اس سے کچھ اوپر نیچے ووٹ ملنے کی توقع ہے میں اپنے ان کرم فرمائوں کے لئے لکھ رہا ہوں کہ اس تحریر کو سنبھال لینا کیونکہ ابھی ووٹ نہیں ہوئے سب امیدوار اوپر یا نیچے ہو سکتے ہیں اس حلقہ میں 6000ووٹ ایے ہیں جو یا تو مسترد ہو سکتے ہیں یا پھر دیگر پارٹیوں کی امیدواروں کے حصہ میں آسکتے ہیں۔
Riaz Ahmad Malik
تحریر : ریاض احمد ملک 03348732994 malikriaz57@gmail.com