چکوال کی خبریں 3.10.2013

بلدیہ چکوال کی ملی بھگت بدھ منڈی میں چوری کا سامان فروخت کا انکشاف
چکوال (ڈسٹرکٹ رپورٹر) بلدیہ چکوال کی ملی بھگت بدھ منڈی میں چوری کا سامان فروخت کا انکشاف، بدھ منڈی کی جگہ خالی بچانے کی خاطر منڈی مویشیاں کو میونسپل سٹیڈیم میں لگوا دیا گیااعلی حکام نوٹس لیں، تفصیلات کے مطابق فروٹ منڈی کے برابری پلاٹ جوکہ گزشتہ کئی سالوں سے بدھ منڈی کے طور پر استعمال ہورہا ہے مذکورہ منڈی میں موبائل سے لے کر مویشیوں تک تمام اشیاء ضروریات زندگی کی خریدوفروخت کا دھندہ جاری ہے جن کی آمد کہاں سے ہوتی ہے کوئی نہیں بتا سکتا محض 4,5 روپے کی پرچی دیکر اس سامان کو قانونی حیثیت دیدی جاتی ہے اور اس طرح سے بلدیہ چکوال اس چوری شدہ سامان کی خریدوفروخت کی سربراہی کرنے میں مصروف عمل ہے جبکہ عید الضحیٰ کے موقع پر لگائی جانے والی منڈی مویشیاں جوکہ مذکورہ پلاٹ میں بھی لگائی جاسکتی تھی محض اس لئے سٹیڈیم میں لگوا دی گئی کہ عید کے بعد قبل آمدہ بدھ کے روز چوری کا سامان فروخت ہوسکے ایک طرف تو ضلعی انتظامیہ کے سربراہ ڈی سی او چکوا کھیلوں کے فروغ کی ہدایات جاری کرتے نظر آتے ہیں جبکہ دوسری طرف کھیلوں کے میدان میں کبھی لکی ایرانی سرکس اور کبھی منڈی مویشیاں لگادی جاتی ہے جس کے اثرات کئی ماہ تک گراؤنڈ کی حالت زار کی شکل میں نظر آتے ہیں، خادم اعلی نوٹس لیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
النواب ٹریڈ ٹیسٹ چکوال کے چیف ایگزیکٹو چوہدری عبدالغفور نواب نے کہا ہے کہ ہمارے تمام کلائنٹس ہمارے لئے قابل احترام ہیں
چکوال (ڈسٹرکٹ رپورٹر) النواب ٹریڈ ٹیسٹ چکوال کے چیف ایگزیکٹو چوہدری عبدالغفور نواب نے کہا ہے کہ ہمارے تمام کلائنٹس ہمارے لئے قابل احترام ہیں اور ہم اپنے کسی بھی کلائنٹ کے ساتھ دھوکہ دہی یا فراڈ کا تصور بھی نہیں کرسکتے ہمارے پاس بیرون ممالک سے مختلف ریکروٹنگ ایجنسیوں کی وساطت سے جتنے بھی ڈیلیگیشن آتے ہیں وہ پروٹیکٹر آف امیگریٹس کی باقاعدہ اجازت سے آتے ہیں اور قواعد و ضوابط کے تحت ٹیسٹ لئے جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔ چوہدری عبدالغفور نواب نے کہا کہ مختلف مقامی اخبارات میں ہمارے متعلق جو پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے وہ سراسر بے بنیاد ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم نے کسی کے ساتھ دھوکہ نہیں کیا بلکہ ہم خود دھوکہ دہی اور فراڈ کا نشانہ بنے ہیں جس مقدمہ کی انکوائری PC/278/13 نمبر کے تحت ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کررہے ہیں جس کے حقائق یہ ہیں کہ جنوری 2013 میں راجہ علی جواد سکنہ ڈنڈوت ہمارے پاس آیا اور اس نے بتایا کہ دبئی میں اس کا اپنا ویزوں کا کاروبار ہے اور لاہور میں بھٹی انٹرپرائزز کے نام سے ریکروٹنگ ایجنسی ہے ہمارے پاس ایک ڈیمانڈ ہے ہم آپ کے سنٹر پر جس کے ٹیسٹ انٹرویو کرنا چاہتے ہیں جس پر اس نے فروری میں ٹیسٹ انٹرویو کئے اور 35 افراد کا انتخاب کیا اور 15 افراد کو ابو ظہبی کے ویزے جاری کئے جس کے عوض ہم نے مختلف اوقات میں 14 لاکھ 20 روپے راجہ علی جواد ڈنڈوت کو ادا کئے لیکن جب منتخب کئے گئے 15 افراد کی ابوظہبی روانگی کا وقت آیا تو راجہ علی جواد نے دھوکہ اور فراڈ سے ان کے نام جاری کئے جانیوالے ویزے تبدیل کرالئے اور ان کی جگہ الحمدان ٹریڈ ٹیسٹ سنٹر چکوال سے منتخب افرادکے نام کروا کے انہیں بیرون ملک روانہ کر دیا جس پر ہم نے اس سے باز پرس کی اور اپنی رقم کی واپسی کا مطالبہ کیا تو راجہ علی جواد جوکہ الحمدان ٹریڈ ٹیسٹ سنٹر پر کام کرتا تھا کے ساتھ پارٹنر چوہدری محمد خان آف سکریالہ نے اپنی ذمہ داری پر اپنے اکاؤنٹ سے 14 لاکھ 20 ہزار روپے مالیت کا چیک میرے حوالے کیا جوکہ مارچ 2013 میں ڈس آنر ہوگیا اسی دوران ایف آئی اے کی جانب سے نوٹس جاری ہونے پر فراڈیا راجہ علی جواد آف ڈنڈوت قانون کی گرفت سے بچنے کیلئے چوری چھپے دبئی فرار ہوگیا، چوہدری عبدالغفور نواب نے بتایا کہ راجہ علی جواد اب دبئی سے بھی مجھے مسلسل دھمکیاں دے رہا ہے کہ ایف آئی اے میں درخواست دینے کے بدلے وہ میرے بچوں کو اغوا کرادے گا اور میرے اہلخانہ کو قتل کروادے گا جس کے ثبوت میرے پاس ہیں اس سلسلہ میں جلد تھانہ سٹی میں باضابطہ درخواست بھی دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ فراڈ کرنے والا راجہ علی جواد اپنے آپ کو راجہ مجاہد افسر کو اپنا بہنوئی بتاتا ہے انہوں نے کہا کہ میرے تمام کلائنٹ میرے بھائی ہیں اور جو چند ایک لوگوں کی باتوں میں آکر میرے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈہ اور الزام تراشی کررہے ہیں وہ تھوڑا صبر کریں اور کیس کے فیصلہ کا انتظار کریں کیونکہ راجہ علی جواد کو کیفر کردار تک پہنچانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زیر تعلیم سینکڑوں طالبات سے سالانہ فیسوں کے نام پر لاکھوں روپے بٹورے جانے کا انکشاف
چکوال (ڈسٹرکٹ رپورٹر) گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج چکوال میں ”گھوسٹ” سیکنڈ شفٹ کے نام پر گزشتہ چار سال سے زیر تعلیم سینکڑوں طالبات سے سالانہ فیسوں کے نام پر لاکھوں روپے بٹورے جانے کا انکشاف کالج میں سیکنڈ شفٹ کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے اور نہ ہی آج تک مذکورہ کالج میں سیکنڈ شفٹ کے نام پر کلاسز کا اجراء کیا گیا ہے تفصیلات کے مطابق پرنسپل گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج چکوال اور کالج میں تعینات کلرک بادشاہوں نے باقاعدہ ایک گروپ بنا رکھا ہے جن کی ملی بھگت سے فرسٹ ایئر سے لے کر فورتھ ایئر تک کے داخلوں کے آغاز کے ساتھ ہی داخلہ لینے کیلئے آنے والی طالبات کو یہ خوشخبری سنا دی جاتی ہے کہ کالج میں فرسٹ شفٹ کے مطابق داخلوں کا ہدف مکمل ہوچکا ہے مزید داخلوں کی گنجائش نہیں اور اگر انہوں نے داخلہ لینا ہے تو سیکنڈ شفٹ میں داخلہ مل سکتا ہے جس کا اصل مقصد سادہ لوح اور شریف شہریوں کی کھال اتارنا ہے کیونکہ فرسٹ شفٹ کی نسبت سیکنڈ شفٹ کی سالانہ فیس کئی گنا زیادہ ادا کرنا پڑتی ہے۔ کالج پرنسپل اور کلرک بادشاہوں کی مرضی سے فرسٹ شفٹ میں داخلے صرف ان طالبات کو دیئے جاتے ہیں جن کے پیچھے سیاسی سفارش ہو، سیاسی دباؤ ہو یا وہ چائے پانی دینے کی اہلیت رکھتی ہوں جبکہ فرسٹ شفٹ میں داخلوں کی گنجائش ہونے کے باوجود ذہین طالبات کو آن میرٹ ہونے پر بھی داخلہ نہیں دیا جاتا کالج انتظامیہ کی لوٹ مار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فورتھ ایئر میں فرسٹ شفٹ کی طالبات سے بغیر پریکٹیکل ایک ہزار روپے اور بمعہ پریکٹیکل گیارہ سو روپے فیس وصول کی جاتی ہے جبکہ سیکنڈ شفٹ کی طالبات سے 47 سو روپے اور کمپیوٹر مضمون کا انتخاب کرنے والی طالبات سے 8 ہزار روپے فیس وصول کی جاتی ہے علاوہ ازیں تھرڈ ایئر کے داخلہ کے وقت فی طالبہ 8 ہزار روپے فیس وصول کی جاتی ہے جس میں رجسٹریشن فیس بھی شامل ہوتی ہے لیکن فورتھ ایئر کی طالبات سے داخلہ بھجوانے کے نام پر 10 ہزار روپے فی طالبہ الگ سے وصول کئے جاتے ہیں جبکہ گورنمنٹ گرلز کالج چکوال میں سیکنڈ شفٹ کلاسز کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے اکثر کلاسوں میں فرسٹ شفٹ اور سیکنڈ شفٹ دونوں کی طالبات اکٹھے پڑھتی ہیں حاضری رجسٹر بھی ایک ہے، لیکچر دینے والی پروفیسرز بھی ایک ہی ہیں اور کالج صبح آٹھ بجے سے شروع ہوکر دن دو بجے ختم ہوجاتا ہے تو پھر علاقہ کی سادہ لوح اور غریب طالبات سے سیکنڈ شفٹ کے نام پر زائد فیسوں کی وصولی کا نوٹس آخر کون لے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سنوکر کلبوں اور ویڈیو گیمز سنٹرز نے نوجوان نسل کو تباہی کے منہ میں دھکیل دیا ہے
چکوال (ڈسٹرکٹ رپورٹر) چکوال شہر میں سینکڑوں کی تعداد میں کام کرنے والے انٹرنیٹ کیفے، سنوکر کلبوں اور ویڈیو گیمز سنٹرز نے نوجوان نسل کو تباہی کے منہ میں دھکیل دیا ہے شہر کے مختلف محلوں اور علاقوں میں بڑی تعداد میں انٹرنیٹ کیفے، سنوکر کلب اور ویڈیو گیمز سنٹر قائم ہیں اور خاص طو رپر یونین کونسل نمبر5کے کاروباری پلازے اور مارکیٹیں برائی کے ان ٹھکانوں کا مرکز بن چکی ہیں ان سینٹرز پر نہ صرف سرعام جوأ کھیلا جاتا ہے بلکہ منشیات بھی کھلے بندوں استعمال کی جاتی ہے اور ”گھاگ” قسم کے بدقماش افراد نو عمر طلباء کو ”پھانسنے” کیلئے ڈیرے لگائے رکھتے ہیں اور ان کی نگرانی کرنے والا کوئی نہیں ہے انٹرنیٹ کیفے مالکان نے اپنے سسٹمز میں فحش اور اخلاق باختہ غیر ملکی فلمیں اور پروگرام کاپی کر رکھے ہیں عوامی حلقوں نے ڈی پی او چکوال اور ڈی سی او چکوال ے اصلاح کا مطالبہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سٹی پولیس چکوال کا منڈی مویشیاں پر کامیاب چھاپہ، دو بکرا چور رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیئے
چکوال (ڈسٹرکٹ رپورٹر) سٹی پولیس چکوال کا منڈی مویشیاں پر کامیاب چھاپہ، دو بکرا چور رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیئے۔ تفصیلات کے مطابق ساجد حسین سکنہ چک نگری داخلی سیتھی تحصیل کلر کہار نے بتایا کہ گزشتہ روز اس کے چچا زاد کی پچاس ہزار روپے مالیے کی دو بکریاں چوری کر لی گئیں جس پر سٹی پولیس کے سب انسپکٹر خالد ڈب نے منڈی مویشیاں چکوال سے دو بکری چوروں محمد فاروق سکنہ نگری اور محمد سرور سکنہ بھلوال کو مشکوک جان کر زیر حراست لیا بعد ازاں مدعیان نے اپنی بکریاں شناخت کر لیں، سٹی پولیس نے دونوں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔