چکوال (سروے رپورٹ) چکوال کا سیاسی ماحول واضح ہو گیا ،آمدہ عام انتخابات میںکوٹ سرفراز بمقابلہ کوٹ چوہدریا ں ہوگا،NA-60 علم بمقابلہ تجربہ،نظریہ بمقابلہ طاقت ہوگا ،عوامی سروے میں ووٹروں کے ملے جلے تاثرات،سابقہ انتخابات میں تین امیدوار تھے جبکہ تیسرے امیدوار سردار غلام عباس خان کی ن لیگ میں شمولیت کے بعد کوئی اور امیدوار میدان میں دور دور تک نظر نہ آرہا ہے۔
گذشتہ دنوں چکوال میں کئے گئے عوامی سروے کیمطابق سال 2013ء کے عام انتخابات میں سردار غلام عباس خان نے آزاد حیثیت سے ایک لاکھ ووٹ حاصل کئے اور اب وہ پاکستان مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں چکوال کی سیاست میں ووٹوں کی تین قسمیں ہیں جن میں پاکستان تحریک انصاف ،سردار حمایت اور سردار مخالف ووٹ شامل ہے اور سردار مخالف ووٹ کی بڑی تعدادن لیگ کو جاتی تھی جوکہ اب ن لیگ کے ساتھ نہیں رہے گی۔
کچھ سیاسی تجربہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ سابقہ رکن قومی اسمبلی ایاز امیر بھی آمدہ انتخابات میں امیدوار کے طور پر سامنے آئیں گے لیکن یہاں یہ بات کہنی بھی غلط نہ ہوگی کہ چکوال میں مذہبی ووٹ کی بھی کثیر تعداد موجود ہے اور ایاز امیر کی شخصیت مذہبی حلقوں میں متنازعہ سمجھی جاتی ہے جبکہ راجہ یاسرسرفراز خان مذہبی شخصیت کے حامل ہیں اور راجہ یاسر سرفراز کا خاندان ہردھڑے کے ووٹر کیلئے قابل قبول ہے اور ووٹروں کو ان کے ساتھ آنے میں کوئی قباحت محسوس نہ ہوگی۔
اس طرح مذہبی ووٹ،ناراض ن لیگی ووٹ اورناراض سردار گروپ کے دھڑے راجہ یاسرسرفراز خان کے ساتھ ملنے کا قوی امکان ہے اور ان دھڑوں کی شمولیت کے بعد پنجاب کا سب سے بڑا مقابلہ چکوال میں راجہ یاسرفراز اور سردار غلام عباس خان کے درمیان ہوگا۔سردار غلام عباس خان کا دھڑامکمل طور پر سیاسی میدان میں رہتا ہے اور ایک طویل تجربہ کے حامل افراد اس میں شامل ہیں جبکہ دوسری طرف راجہ یاسرسرفراز خان بھی انتخابات کے فوراً بعد سے لیکر تاحال اپنے علم کیساتھ سیاست میدان میں پاکستان تحریک انصاف کو منظم کرنے میں مصروف عمل ہیں اور جوش و جذبہ سے بھر پور ایک بات یہاں اور بھی واضح ہورہی ہے کہ سردارغلام عباس خان کی سیاسی چھلانگوں سے ان کا ووٹر دوہری سوچ میں گھر چکا ہے اور آمدہ انتخابات میں ان کیلئے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
ساتھ یہ بھی چہء مگوئیاں ہورہی ہیں کہ مرحوم جنرل(ر)عبدالمجید ملک کی وفات اور سردار غلام عباس خان کی ن لیگ میں شمولیت کے بعدرکن قومی اسمبلی میجر(ر)طاہر اقبال بھی ن لیگ چھوڑ جائیں گے اور ان کے ساتھ بھی سردار مخالف ووٹر شامل ہے جو ان کے ساتھ ہی ن لیگ چھوڑ جائے گا اور مقابلہ سردار غلام عباس خان اور راجہ یاسر سرفراز خان کے درمیان رہ جائے گا کوٹ سرفراز خان چکوال کے عین وسط میں واقع ہے اور کوٹ چوہدریاں شہر سے کوسوں دور واقع ہے۔
اب ووٹرنے فیصلہ کرنا ہے کہ خاندان ،تعلیم،دولت ،عزت،شہرت،مرتبہ اور دیگر مقامات پر ان دونوں میں بہتر کون ہے اور سیاسی تجربہ کار سردار غلام عباس خان کے ساتھ کون مقابلہ کرسکتا ہے سروے میں ایک اہم بات بھی سامنے آچکی ہے کہ ن لیگ کے ووٹر اس بات پر بھی پارٹی قیادت سے نالاں ہیں کہ کل تک ان کی اعلیٰ قیاد ت کو اپنی تقریروں میں بد ترین ظالم کہنے والی شخصیت ن لیگ میں شامل ہو چکی ہے اور اس موقع پر ووٹر تو کیا مقامی قیادت کو بھی اعتماد میں نہ لیا گیا ہے۔
جبکہ دوسری جانب سردار گروپ کا ووٹر بھی اس تجسس کا شکار ہے کہ آمدہ انتخابات سے قبل سردار غلام عباس خان ن لیگ میںہونگے یا نہیں ۔بہرحال اس حوالہ سے راجہ یاسر سرفراز خان کی مستقل مزاجی چکوال کی سیاست میں خاصہ مقام حاصل کئے ہوئے ہے۔