الیکشن قریب آنے کو تھے پورے ملک میں سیاست دان اپنا ہوم ورک کر رہے تھے مگر ضلع چکوال کی سیاست کو سانپ سونگ چکا تھا پورے ضلع میں سرمہری سے یو لگ رہا تھا کہ شائد الیکشن ہونے والے ہی نہ ہوں مگر اچانک ہی ایک بونچال سا آگیا اور ضلع چکوال کی سیاست میں بھی گرما گرمی پیدا ہو گئی مسلم لیگ ن جو بلکل ہی چپ کا روزہ رکھے ہوئے تھی اچانک منظر عام پر آگئی گذشتہ روز سردار غلام عباس جو خبروں پر تھے۔
مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرنے والے ہیں نے اعلان کر دیا کہوہ آزاد پینل کے ساتھ الیکشن لڑیں گے قارئین سردار غلام عباس نے جو اعلان گذشتہ روز کیا ہے میں نے کچھ عرصہ قبل ہی اپنے کالم میں اس کا تذکرہ کر دیا تھا خیر سردار غلام عباس کے اس اعلان کے بعد مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے ولولہ انگیزی سے کام شروع کر دیا ہے۔
گذشتہ روز صدیق الفاروق نے چکوال کا دورہ کیا معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے مسلم لیگیوں کے اندرونی اختلافات ختم کر دیئے ہیں جس کا ثبوت یہ بھی ہے کہ ضنرل مجید ملک کا بیان بھی سامنے آیا ہے کہ وہ مسلم لیگ ن کو نہیں چھوڑیں گے بلکہ جیتے گا وہی جس کے پاس مسلم لیگ ن کا ٹکٹ ہو گا اس کے علاوہ بھی مسلم لیگی متحد ہو کر میدان سیاست میں آگئے ہیں ٹکٹ کسے ملے گا یہ تو ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
مگر ایک بات کھل کرسامنے آئی ہے کہ شائد پرانے سیٹ اپ کو ہی بحال کیا جا رہا ہے یا امیدواروں کو ایڈ جیسٹ کر دیا گیا ہے اب ضلع چکوال میں سردار گروپ پیپلز پارٹی اور ق لیگ کی ھمایت سے NA60میں اور پی پی 21میں الیکشن لڑے گا اس کے مقابلے میں تحریک انصاف کے پیر شوکت جو سردار غلام عباس کے یار غار بھی ہیں آرہے ہیں۔
Muslim League
جبکہ مسلم لیگ ن کی طرف سے ایاز امیر یا میجر طاہر اقبال میدان میں اتریں گے مذبی ووٹ بنک بھی مسلم لیگ ن کے ساتھ ایڈ جیسٹمنٹ کرتا نظر آرہا ہے امید ہے مذبی جماعتوں کے امیدوار منظر عام پر نہ آئیں حلقہ پی پی 21 پر تحریک انصاف کی ماہا ترین راجہ مسلم لیگ ن کی جانب سے ملک تنویر اسلم آزاد پینل سے ملک اختر شہباز میدان سیاست میں آچکے ہیں ایک جائزہ کے مطابق اب دونوں حلقوں میں مسلم لیگ ن ہی ایک عرصہ سے جیت رہی ہے اور اس کا ایک مضبوط ووٹ بنک بھی ہے سردار غلام عباس نے اپنا شو آف پاور کر کے ثابت کیا ہے کہ وہ بھی اس حلقہ میں اپنا ووٹ بنک بنا چکے ہیں اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ اس حلقہ سے تعلق رکھنے والی بڑی بڑی شخصیات ان کے ساتھ کھڑی ہیں۔
اور اس وقت بھی کھڑی تھیں جب وہ ضلع چکوال کے ناظم تھے اور تمام تر سرکاری مشینری بھی ان کے ہمراہ تھی مگر وہ بری طرح پٹ گئے اب تو ان کے ساتھ یار ہیں مشینری نہیں پہلے ق کی نفرت تھی اسمرتبہ پیپلز پارٹی کی نفرت بھی اس کے ساتھ کھڑی نظر آرہی ہے سردار غلام عباس اب لاکھ کہیں کہ انہیں ابن دونوں جماعتوں کی حمایت حاصل نہیں ہے مگر جو بات چل نکلی ہے اسے وہ روک نہیں سکیں گے مسلم لیگ ن اگر ایاز امیر کو میدان میں اتارتی ہے تو مقابلہ سخت اور سردار غلام عباس کی جیت بھی ممکن ہے۔
مگر ان کی جگہ اگر جنر ل مجید ملک میدان میں آگئے تو سردار غلام عباس کو یہ الیکشن پھر ہارنا پڑ سکتا ہے تحریک انصاف ویسے ہی دفاعی پوزیشن پر رہے گی حلقہ پی پی 21میں مسلم لیگ ن کا اپنا مضبوط ووٹ بنک ہے اوپر سے ملک تنویر اسلم کے ترقیاتی کام سونے پر سوہاگہ کا کام کر رہے ہیں۔
ان کے مقابلے میں ملک اختر شہباز اور ماہا ترین راجہ ہیں اس حلقہ میں نوجوان تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں امید یہ کی جا رہی ہے کہ یہ دونوں امیدوار مل کر دن گیارہ بجے تک الکشن لڑ جائیں تو ان کی کامیابی تصور کی جائے گی تا حال ان دونوں حلقوں میں مسلم لیگ ن ہی کامیاب نظر آرہی ہے جو ں جوں الیکشن قریب آرہے ہیں صورت حال واضع ہوتی جا رہی ہے آگے آگے دیکھئے ہو تا ہے کیا۔
Riaz Ahmad Mlik
تحریر : ملک ریاض malikriaz57@gmail.com 03348732994