کراچی (جیوڈیسک) پاکستان چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل کی دوڑ سے تو باہر ہو گیا لیکن اب بھی شائقین کو انتظار ہے پاک بھارت ٹاکرے کا،یوں تو آئی سی سی ورلڈ کپ میں پاکستان بھارت کو زیر نہیں کرسکا ہے لیکن چیمپئنز ٹرافی کے مقابلو ں میں پاکستان کا پلہ بھاری ہے۔
لگاتار دو شکستوں کے بعد چیمپئنز ٹرافی میں آگے بڑھنے کے لئے پاکستان کا کوئی چانس نہیں رہا، لیکن اب بھی کرکٹ کی بڑی جنگ،یعنی پاک بھارت ٹاکرا باقی ہے۔ پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے کے خلاف یوں تو کئی ون ڈے میچز کھیلے ہیں، لیکن ورلڈ کپ کرکٹ میں وہ بھارتی ٹیم کو کبھی نہیں ہراسکا۔
دونوں ٹیمیں کسی بھی آئی سی سی ایونٹ میں پہلی مرتبہ ورلڈ کپ 1992 میں آمنے سامنے آئی تھیں۔ ایونٹ تو پاکستان نے جیتا تھا لیکن پاک بھارت معرکہ بھارت کے نام رہا تھا۔ چار سال بعد ایک بار پھر روایتی حریفوں کے درمیان مقابلہ بنگلور میں ہوا جس میں عامر سہیل اور سعید انور کی دھواں دار بیٹنگ بھی پاکستان کو شکست سے نہ بچاسکی۔ 1999 کے ورلڈ کپ میں پاکستان نے فائنل میں جگہ بنائی۔
لیکن سپر سکس میں اسے اظہرالدین الیون کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 2011 کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں بھارت نے پاکستان کو ہرا کر فائنل میں جگہ بنائی اور پھر ورلڈ چیمپین بن گیا۔کچھ ایسا ہی حساب چیمپئنز ٹرافی کا بھی ہے، لیکن پاکستان کے حق میں، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے دونوں میچ گرین شرٹس نے جیتے۔
2004 میں برمنگھم ہی کے مقام پر قومی ٹیم نے بھارت کو پہلی بار کسی آئی سی سی ایونٹ میں شکست دی تھی، اس کے بعد 5 سال بعد سنچورین کے مقام پر قومی ٹیم نے روایتی حریف کو زیر کیا۔ مصباح اینڈ کمپنی سیمی فائنل کی دوڑ سے تو باہر ہو گئی ہے، لیکن آخری معرکہ تو اب آیا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ کا بڑا میچ ہوگا۔ بھارت کے خلاف کامیابی شایقین کے ٹوٹے دل پر مرہم کا کام کرسکتی ہے۔