تحریر : اصغر علی جاوید گرین شرٹ نے چیمپئنز کا عالمی میلہ لوٹ لیا پاکستانی شاہینوں نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارتی سورماؤں کوچاروں شانے چت کرکے ٹرافی ہمیشہ کیلئے اپنے نام کرلی دنیائے کرکٹ کاسب سے بڑا ٹاکرا 18 جون اتوار کو لندن کے تاریخی گراؤنڈ اوول میں روائیتی حریفوں بھارت اور پاکستان کے درمیان کھیلا گیاجس کودیکھنے کے لئے کرکٹ کے شائقین کی ایک بڑی تعداد سٹیڈیم میں موجود تھی اس میچ میں دلچسپ بات یہ ہے کہ فائنل کھیلنے والی دونوں ٹیموں بھارت اور پاکستان کا تعلق برصغیر پاک وہند سے ہے جبکہ چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل کھیلنے والی تین ٹیموں بھارت بنگلہ دیش اورپاکستان کاتعلق ایشیا سے تھا دنیائے کرکٹ کے کنگز آسٹریلیا انگلینڈ جنوبی افریقہ فائنل کی دوڑ سے باہر ہوگئے جبکہ ویسٹ انڈیز کی ٹیم اس ایونٹ کے لئے کوالیفائی نہ کرسکی چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارتی ٹیم کے کپتا ن ویرات کو ہلی نے گرین شرٹ کوپہلے کھیلنے کی دعوت دی۔
پاکستان کی طرف سے اظہرعلی فخر زمان نے اننگز کا آغاز کیا اور انہوں نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 128رنز بنائے یہ چیمپئن ٹرافی میں پاکستانی ٹیم کی 100سے اوپر پہلی شراکت تھی پاکستانی کرکٹ ٹیم مقررہ 50اوور ز میں 338رنز کا بڑا ٹوٹل بنا کر آئوٹ ہو گئی اور اس کے جواب میں بھارتی ٹیم صرف 158رنز پر آئوٹ ہو گئی پاکستان کرکٹ ٹیم نے چیمپئن ٹرافی کا فائنل 180رنز کے بڑے مارجن سے اپنے نام کر لیا یہ 338رنز کا بڑا ٹوٹل چیمئن ٹرافی کے میچ میں پاکستانی ٹیم نے پہلی مرتبہ حاصل کیا جس سے بھارتی ٹیم انڈر پریشر آ گئی اور شکست سے دوچار ہو گئی چیمپئن ٹرافی کے پہلے میچ میں روائیتی حریف بھارت سے شکست کھانے کے بعد شائقین کرکٹ اور پاکستانی عوام ٹیم کی کارکردگی سے مایوس تھے نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل قومی کرکٹ نے جس طرح کم بیک کیا اس سے شائقین کرکٹ اور کرکٹ مبصرین کو حیران کردیا ہے قومی کرکٹ ٹیم نے بھارت سے شکست کے بعد غلطیوں سے سیکھ کر پیچھے کی طرف مڑ کر نہیں دیکھا جنوبی افریقہ اور سری لنکا کوشکست دیکر سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کیا انگلینڈ کے لئے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔
چیمپئنزٹرافی کی میزبان انگلینڈ کی ٹیم جو کہ تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل تھی اسے ہوم گراؤنڈ اورکراؤڈ کا ایڈوانٹیج حاصل تھا کو سیمی فائنل میچ میں 8وکٹوں شکست دے کر تہلکا مچادیا نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم نے انگلینڈ کی تجربہ کار ٹیم کو کھیل کے تمام شعبوں میں مات دیکر فائنل کے لئے کوالیفائی کرلیا اس میچ نوجوان باؤلر حسن علی نہایت نپی تلی باؤلنگ کی اور تین کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی جنید خان، رومان رئیس نے دودو جبکہ شاداب خان نے ایک وکٹ حاصل کرکے ٹیم جیت میں اپنا حصہ ڈالا چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی کے بعد پاکستان آئی سی سی کے تمام ایونٹ جیتنے والے ممالک میں شامل ہوگیا ہے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کے اپنے پہلے میچ میں بھارت کے خلاف ناقص کارکردگی کی بنا پر بری طرح شکست سے دوچار ہوئی جس پر پاکستان اور دنیا بھر میں کرکٹ کے شائقین نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا 8 ویں نمبر کی ٹیم نے بھارت سے شکست کے بعدتنقید سے بے نیاز عالمی کرکٹ میں غیر معروف اور نوجوان کھلاڑیوں نے چیمپئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کے بقیہ میچوں مئں نئے سرے سے متحد ہوکر حریف ٹیموں کے خلاف شاندار کامیابیوں سے کرکٹ کے بڑے بڑ ے مبصرین کو و رطہ حیرت میں ڈال دیا سیمی فائنل میں میزبان انگلینڈ کے ٹیم کو جس عالمی کرکٹ کھیلنے کا وسیع تجربہ رکھنے والے پروفیشنل کھلاڑی شامل تھے کو سکست سے دعچار کر کے کرکٹ کے حلقوں میں تہلکا مچا دیا۔
انگلینڈ کے خلاف کامیابی سے شاہینوں کے روائیتی مخالفوں کو بھی تعریف کرنے پر مجبور کر دیا خصوصا فائنل میں بھارت کے خلاف نوجوان کھلاڑیوں کء شاندار کارکردگی نے کرکٹ کے بڑے بڑے جغادریوں کو اپنی تعریف کرنے پر مجبور کردیا نوجوان کھلاڑیوں جن میں حسن علی ،رومان رئیس ،شاداب خان،فخر زمان اور دیگر بھی شامل ہیں نے اپنی شاندار کارکردگی سے کرکٹ شائقین اور مبصرین کو خوشگوار حیرت میں مبتلا کر دیا نوجوان بائولرحسن علی کوشاندار کارکردگی پر مین آف دی میچ جبکہ ٹورنامنٹ میں 13 وکٹیں حاصل کرنے پر مین آف ٹورنامنٹ (گولڈ بال) کا ایوارڈ دیااور نوجوان بلے باز فخر زمان نے سینچری سکور اپنے انتخاب کو درست ثابت کیا اسی طرح رومان رئیس اور شاداب خان نے ٹیم کی کامیابی میں اپنا حصہ ڈال کر ٹیم کی جیت میں اپنا حصہ ڈال کر ٹیم کی جیت میں کردار ادا کیا بھارت سے ابتدائی میچ میں شکست کھانے کے بعد کپتان سرفراز احمد نے بھی نئے ولولہ سے اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے ٹیم کو متحد کر کے فائنل تک رسائی کو ممکن بنایا اور فائنل میں کامیابی حاصل کر کے قوم کو عید کا تحفہ دیا ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے ان کو تلاش کر کے پالش کرنے کی ضرورت ہے لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کا حصول پاکستان میں نا ممکن ہو گیا تو اس کی بحالی کے لئے کوششیں ہوتی رہیں لیکن اس میں کامیابی نہ مل سکی۔
انٹرنیشنل کرکٹ پاکستان میں نہ ہونے سے پاکستان کرکٹ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا دوسرے ملکوں کے ساتھ سیریز بھی دوبئی ،شارجہ یا دیگر ممالک میں ہوئیں جس سے ملک میں نیا ٹیلنٹ سامنے نہ آ سکا اس سلسلہ میں اگر کسی شخصیت نے سنجیدہ کوششیں کیں ہیں تو اس میں نجم سیٹھی نے اہم کردار ادا کیا ہے ان سے لوگوں کو اختلافات تو ہو سکتے ہیں لیکن ملک میں ان کی انٹر نیشنل کرکٹ کی بحالی کے لئے کاوشوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل )کا انعقاد کر کے اس کی ٹیموں میں ملکی اور غیر ملکی کھلاڑیوں کو شامل کر کے ایک دوسرے کے ساتھ کھیلنے کا موقع مہیا کیا جس سے نوجوان کھلاڑیوں کو انٹر نیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ کھیل کا تجربہ حاصل ہوا ہے سب سے بڑی کامیابی لاہور میں پی ایس ایل کا IIفائنل کروانا ہے چیمپئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ میں نوجوان کھلاڑیوں کی بہترین کارکردگی کی اس وجہ سے فائنل اور دیگر میچوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑی بی پی ایس ایل میں لاہور قلندر ،اسلا م آباد یونائیٹد ،پشاور زلمی اور دیگر ٹیموں کی طرف سے کھیلے ہیں اس کا تمام کریڈٹ پی سی بی کے سابق چیف ایگزیکٹو نجم سیٹھی کو جاتا ہے۔