جیلانی کی بطور چیف الیکشن کمشنر تقرری پر عاصمہ جہانگیر کی مخالفت

Asma Jahangir

Asma Jahangir

اسلام آباد (جیوڈیسک) معروف قانونی ماہر عاصمہ جہانگیر کو ان افواہوں کے حوالے سے خطرے کی گھنٹی سنائی دے رہی ہے، کہ حال ہی میں ریٹائیر ہونے والے چیف جسٹس آف پاکستان تصدق حسین جیلانی کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس اقدام سے عدلیہ کی ساکھ پر سوالات اُٹھیں گے۔

پیر کو سپریم کورٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’مجھے امید ہے ان دنوں گردش کرنے والی افواہیں کہ سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو اگلا چیف الیکشن کمشنر بنایا جاسکتا ہے، جھوٹی ثابت ہوں گی۔‘‘

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر نے کہا ’’ایک جج اس ادارے کی ساکھ کو کبھی خطرے میں نہیں ڈالے گا، جہاں سے اس کو احترام حاصل ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے اسی طرح کا ایک واقعہ یاد دلایا کہ جب ایک اور سابق چیف جسٹس (جسٹس ارشاد حسن خان) کو ان کی ریٹائیرمنٹ کے فوراً بعد چیف الیکشن مقرر کیا گیا تھا، اور اس سے عدلیہ کے ادارے کو نقصان پہنچا تھا۔

عاصمہ جہانگیر نے اصرار کیا ’’سابق چیف جسٹس ارشاد اور ریٹائیرڈ جسٹس جیلانی کے درمیان ایک فرق ہونا چاہیٔے۔‘‘ انہوں نے سیاستدانوں کے کردار پر افسوس کا اظہار کیا، جو آمریت سے مقابلہ اور جمہوریت کے لیے ہمارے وکلاء اور سول سوسائٹی کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے، لیکن اقتدار میں آنے کے بعدجمہوریت کے تصورکو انہوں نے بہت نقصان پہنچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ریٹائیرڈ چیف جسٹس کی چیف الیکشن کمشنر کے جیسے ایک خاص عہدے پر تقرری سے غلط پیغام جائے گا۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ انہیں (سیاستدانوں) کو یہ سمجھنا چاہیٔے کہ وہ حال ہی میں ریٹائیر ہونے والے چیف جسٹس کو چیف الیکشن کمشنر کے اہم عہدے کی پیشکش کرکے کیا پیغام دے رہے ہیں۔ انہوں نے حکمرانوں کو مشورہ دیا کہ وہ عدلیہ کو متنازعہ بنانے کے بجائے اس کو مضبوط بنائیں۔