حالیہ عام انتخابات سے چندہی دن پہلے میرا جاننے والا ایک نوجوان دوڑتا ہاپتا میرے پاس آیا پسینے میں شرابور لیکن مزے کی بات ہے اس کے چہرے پر ایک عجب کیفیت تھی اس کے گال خوشی سے تمتمارہے تھے وہ بہت پرجوش لگ رہا تھا میںنے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا لیکن اس نے کھڑے کھڑے پھولی سانسوں میں ہی اپنا مافی الضمیر کہہ ڈالا جناب لیڈر ایسا ہوتاہے ۔ میں نے نہ سمجھنے والے انداز میں استفسارکیاآپ کس لیڈرکی بات کررہے ہیں؟ ”لگتاہے اس نے عجیب سا منہ بناتے ہوئے جلے کٹے اندازمیں کہا شاید آپ نے عمران خان کا خطاب نہیں سنا اس وقت تک واقعی میںنے عمران خان کوئی خطاب نہیں سنا تھا ۔ کمال ہے وہ پھر گویا ہوا دنیا عمران خان کی تعریفیں کررہی ہے اور آپ ہیں کہ کہتے ہیں میں صحافی ہوں۔صحافی ایسے ہوتے ہیں وہ پھٹ پڑا حالات سے لاتعلق زندگی سے بیزار ۔جناب عمران خان نے قوم کے سامنے اپنا دل کھول کررکھ دیاہے آپ نے عمران خان کی پریس کانفرنس نہیں سنی تو کچھ نہیں سنا یہ کہتے ہوئے اس نے اپنا موبائل فون نکالا اور آن کردیا عمران خان کہہ رہے تھے میری حکومت میں کسی مخالف کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور متوقع وزیراعظم عمران خان نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے دھاندلی کے خدشات کے اظہار پر سب سے بڑاعلان کرتے ہوئے کہا کہ آپ جو بھی حلقہ کہیں گے ہم کھلوائیں گے اور تحقیقات کروائیں اور آپ کی پوری مدد بھی کریں گے۔
اپنے تمام مخالفین کو معاف کرتا ہوں، ہماری حکومت میں کسی مخالف کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی، قانون کی بالادستی قائم کی جائے گی، ہمارا کوئی آدمی غلط کرے گا تو اسے پکڑیں گے۔ عمران خان کاکہناتھا کہ اللہ کا شکر ادا کرتاہوں آج اللہ نے اس مقام پر پہنچایاہے اور ایک موقع دیاہے کہ اپنا نیا پاکستان بنانے خواب پورا کر سکوں، دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ اقتدار میں آ کر وہ نظریہ نافذ کروں جو کہ میں 22 سا ل پہلے لے کر نکلا تھا ،، 22 سال پہلے میں سیاست میں اس لیے آیا تھا کیونکہ میں نے اپنا ملک اوپر جاتے ہوئے دیکھا اور پھر نیچے آتے ہوئے دیکھا اس لئے میں چاہتاتھا کہ پاکستان وہ ملک بنے جوہمارے لیڈر قائد اعظم کا پاکستان ہے۔ 2018کا تاریخی الیکشن ہے ، اس میں لوگوں نے قربانیاں دی ہیں ، اس میں دہشتگردی ہوئی ہیں ، میں بلوچستان کے لوگوں کو داد دیتاہوں کہ جس طرح وہ لوگ نکلے ہیں میں پاکستان کی طرف انہیں خراج تحسین پیش کرنا چاہتاہوں ، جس طرح بوڑے معذور گرمی کی انتہا میں ووٹ دینے کیلئے نکلے ، بیرون ملک سے پاکستانی ملک میں آئے ، میں ان سب کو داد دینا چاہتاہوں کیونکہ انہوں نے جمہوریت کو مضبوط کیاہے۔
ہم جمہوریت کا عمل بڑھتا ہو ا دیکھ رہے ہیں ، ہمارے اکرام گنڈا پور خود کش حملے میں شہید ہوئے ،اس سے پہلے ہارون بلور شہید ہوئے ، اس کے باوجود یہ الیکشن کا عمل مکمل ہوا ، اس میں سیکیورٹی فورسز کو بھی داد دیتاہوں اللہ کا شکر ادا کرتاہوں ہم کامیاب ہوئے اور مینڈیٹ ملا ،ہم چاہتے ہیں پاکستان میں ایسا انسانیت کانظام ہوجہاں کمزور طبقے کی ذمہ داری لیں ، یہ جانوروں کا نظام ختم ہونا چاہیے، کمزور بھوکے مر رہے ہیں ، ہماری ساری پالیسرز کمزور طبقے کو اٹھانے کیلئے بنیں گی ، گندہ پانی پینے سے ہمارے بچے مرتے ہیں ، ہمارے پاس صاف پا نی نہیں ، ہم اپنا رو زور لگائیں گے اس نچلے طبقے کو اوپر اٹھانے کیلئے۔عمران خان نے کہا کہ نئے پاکستان کو مدینے جیسی فلاحی اسلامی ریاست بناؤں گا، کسی سیاست دان پر اتنی ذاتی تنقید نہیں ہوئی جتنی مجھ پر ہوئی لیکن اس اہم موقع پر چاہتا ہوں کہ سارا پاکستان متحد ہو، اپنے تمام مخالفین کو معاف کرتا ہوں، ہماری حکومت میں کسی مخالف کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی، قانون کی بالادستی قائم کی جائے گی۔پی ٹی آئی چیرمین نے کہا کہ ہمارے ہاں جانوروں کا نظام ہے، جس کی لاٹھی اس کی بھینس، کمزور کا کوئی پرسان حال نہیں، پی ٹی آئی حکومت کی ساری پالیسیاں کمزور طبقے کو اٹھانے کے لیے ہوں گی، عوام سے وعدہ کرتا ہوں ان کے ٹیکس کے پیسے کی حفاظت کروں گا، ان کا ٹیکس چوری نہیں ہوگا، نیب اور اینٹی کرپشن کے اداروں کو مضبوط کریں گے، سرکاری اخراجات کم کریں گے، غریب ملک میں شاہانہ وزیراعظم ہاؤس زیب نہیں دیتا، ہماری حکومت وزیراعظم ہاؤس کا فیصلہ کرے گی، اسے تعلیمی مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے گا، تمام گورنر ہاؤسز کو عوامی مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے گا، مثلا نتھیا گلی کے گورنر ہاؤس کو ہوٹل بنادیں گے۔
عمران خان کا کہناتھا کہ اداروں کو مضبوط بنائیں گے وہ کرپشن ختم کریں گے ، احتساب مجھ سے اور میرے وزیروں سے شروع ہو گا۔کرپشن اس ملک کو کینسر کی طرح کھا رہی ہے ، ہم آپ کو مثال بنا کر دکھائیں گے کہ قانون سب کیلئے برابر ہے۔اس ملک میں ہم وہ ادارے قائم کریں گے جو کہ اس ملک کے گورننس سسٹم کو ٹھیک کریں گے ، جب تک یہ ٹھیک نہیں ہوتا اس وقت سرمایہ کاری نہیں آئے گی ،ہمیں معاشی مشکلات کا سامنا ہے ،کبھی پاکستان کی تاریخ میں ڈالر اتنا اوپر نہیں گیا اور روپے کی قدر اتنی کم نہیں ہوئی۔ہم کاروبار کیلئے ماحول بناناہے ، میرے خیال میں ہمارا سب سے بڑا اثاثہ ہمارے بیرون ملک پاکستانی ہیں ، ہم انہیں ملک میں سرمایہ کاری کی دعوت دیں گے ، آج تک بیرون ملک پاکستانیوں نے اس طرح سرمایہ کاری نہیں کی جس طرح انہیں کرنی چاہیے تھی۔ عمران خان کی پریس کانفرنس ختم ہوئی تو میں بھی بہت متاثر ہوا لیکن خدشات کے پیش ِ نظرذہن میں ایک شاہکارافسانہ نیا قانون ایک فلم کی طرح گردش کرنے لگا میں سوچ میں گم تھا لیکن نوجوان افسانے کے مرکزی کردارکی طرح انتہائی پرجوش تھا اس نے میرے کندھے کوجھنجھوڑتے ہوئے کہا جناب ہے پاکستان میں کوئی ایسا لیڈر۔میںنے سرکو جنبش دیتے ہوئے جواب دیا عمران خان کی باتیں واقعی متاثرکن ہیں لیکن وہ اس پر عمل کریں گے تو پھرپتہ چلے گا وہ کتنا مخلص ہے اس کا تو پہلے روز ہی پتہ چل جائے گا میں نے کہا
”وہ کیسے نوجوان نے اشتیاق سے پوچھا ”جب عمران خان وزیر ِ اعظم بنا تو اس کے پروٹوکول سے ہی اندازہ ہوجائے گا کہ وہ اپنے دعوئوںمیں کتنا مخلص ہے؟
”اللہ کرے وہ ہماری امیدوںپر پورا اترے کیونکہ امیدپر تو دنیا قائم ہے۔ اب بھی وہ نوجوان کبھی کبھار ملتاہے کبھی انتہائی پرجوش اور کبھی بہت زیادہ مایوس ایک روز وہ زور زور سے رونے لگ گیا جیسے اس کا کوئی قریب عزیزمرگیاہو۔ ہچکیوں میں کہنے لگا عمران خان بھی ٹریپ ہوگئے ہیں جولوگ پاکستان کااستحصال کررہے تھے اب انہی کے حصار عمران خان مقیدنظرآتاہے۔۔۔ میںنے اسے دلاسہ دیا تو اس نے استفسارکیا جس تبدیلی کا خواب ہم نے دیکھا تھا اس کا کیا بنے گا؟ اس سوال کا جواب تو شاید عمران خان کے پاس بھی نہیںہے لیکن اس کافیصلہ عوام کریں گے کہ عمران خان 22سال سے جو دعوے اور نعرے لگاتے رہے اب وہ اقتدارمیں آکر اس میں کس حدتک مخلص ہیں کتنے بے اختیار یا کتنے بااختیار؟ ۔۔کچھ فیصلہ وقت کرے گا تاریخ بڑی بے رحم ہے سب کچھ صاف صاف بیان کردیتی ہے آپ کا کیا خیال ہے؟