اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ عوام نے تبدیلی کیلئے اپنا فیصلہ سنایا اور اگر ہم تبدیلی نہ لاسکے تو حشر ایم ایم اے اور اے این پی سے بھی برا ہوگا۔
اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں عمران خان نے کہاکہ میرا مقصد وزیراعظم یا ایم این اے بننا نہیں بلکہ قوم سے کیے گئے وعدے پورے کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک مالی طور پر بحران کا شکار ہے اور ملک کو مالی بحران سے نکالنا ہے جب کہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک پاکستانیوں سے رجوع کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں نے پارٹی کے لیے بڑی محنت کی اور پارٹی کے ابتدائی کارکنوں کی خدمات قابل تحسین ہیں، آپ کو اپنے مقاصد سے نہیں ہٹنا ہے اور عوام نے جس منشور پر ووٹ دیا اسے آگے لے کر چلنا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آج میرے لیے پروٹوکول لگا دیا، ایسے ملک نہیں چلے گا، اگر تبدیلی نہ لاسکے تو حشر ایم ایم اے اور اے این پی سے بھی برا ہوگا لہٰذا سیاست عبادت سمجھ کر کریں اور پرانی سیاست ختم کرنا ہوگی۔
عمران خان نے کہا کہ 1970 میں عوام نے مستحکم سیاسی اشرافیہ کو شکست دی جس کے بعد آج عوام نے دو جماعتی نظام کو شکست دی جب کہ ایسا تاریخ میں شاز و نادرہی ہوتا ہے کہ دوجماعتی نظام میں تیسری جماعت کو موقع ملے لیکن عوام تبدیلی کیلئے نکلے اور اپنا فیصلہ سنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں جہاں امیدوار کا چہرہ تبدیلی سے نہیں ملتا تھا وہاں عوام نے مسترد کردیا اور مجھ پر آج سب سے بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے، تحریک انصاف کا اقتدار چیلنجز سے بھرپور ہے، عوام ہم سے روایتی طرز سیاست اور حکومت کی امید نہیں رکھتے، اگر روایتی طرز حکومت اپنایا تو عوام ہمیں بھی غضب کا نشانہ بنائیں گے لہذا عوام آپ کا طرز سیاست اور کردار دیکھیں گے اور اسکے مطابق ردعمل دیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پختونخوا میں آئے تو 70 فیصد صنعتیں بند تھیں، سرمایہ اور ذہانت دونوں ہی پختونخوا سے نکل چکے تھے جب کہ اغواء برائے تاوان پختونخوا میں ایک صنعت بن چکا تھا، پختونخوا کے عوام نے تحریک انصاف کی حکومت کی کوششوں کو سراہا۔
عمران خان کا اراکین سے کہنا تھا کہ عوام نے آپ کو پارلیمان میں بھیجا ہے تاکہ آپ نچلے طبقے کو اوپر اٹھائیں، عوام آپ کی جانب دیکھ رہے ہیں کہ آپ ان کے لیے پالیسیاں بنائیں، آپ عوام کی امیدوں پر پورا اتریں، اللہ آپ کو وہ عزت دےگا جس کا تصور بھی ممکن نہیں، میں خود مثال بنوں گا اور آپ سب کو بھی مثال بننے کی تلقین کروں گا، آپ نے بحثیت ٹیم مکمل اتحاد و اتفاق اپنانا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ 22 سال کی جدوجہد کا پہلا مرحلہ آج مکمل ہوا ور اس دوسرے مرحلے کے لیے میں نے بائیس برس تیاری کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کہ آج اخلاقی طور پر کمزور ترین حزب اختلاف کا سامنا ہے، حزب اختلاف کے پاس مولانا فضل الرحمٰن تو ہیں مگر اخلاقی و روحانی قوت سے محروم ہے، آج اللہ نے آپ کو اخلاقی برتری دی ہے، آپ نے عوام کے پیسے کو اللہ کی امانت سمجھنا ہے اور آپ نے قوم کا پیسہ بچانا ہے تاکہ عوام کی فلاح پر خرچ کیا جاسکے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں فیصلے میرٹ پر اور قوم کے مفاد کے لیے کروں گا، آپ سے اس کا تقاضا کبھی نہیں کروں گا جس پر میں خود عمل نہ کروں جب کہ برطانیہ کی طرز پر ہر ہفتے بطور وزیراعظم ایک گھنٹہ سوالات کے جواب دوں گا اور وزراء کو بھی صحیح معنوں میں جوابدہ بنائیں گے۔