تحریر : چوہدری ذوالقرنین ہندل ہمار ہاں پاکستان میں ہمیشہ سے ہی تبدیلی کا غلط مفہوم نکالا جاتا رہا عرصہ دراز سے ہی ہم سب تبدیلی کا مطلب بھی اپنے مطابق تبدیل کرتے ہیں ہر کوئی چینج کی بات کرتا ہے اور اپنی ضرورت اور خواہش کے مطابق اسی چینج کے معنی و مفہوم تبدیل کر دیتے ہیں۔لفظ تبدیلی بھی اب اکتا گیا ہوگا کہ کیسے وطن میں پھنس گیا ہوں میرا کوئی معیار کوئی وجود نہیں سرا سر مذاق بن کر رہ گیا ہوں بڑے بڑے تبدیلی کے دعویدار بھی تبدیلی کی باتیں آسمانوں کی بلندیوں تک کر کے پھر خود ہی اس فرش پر دے مارتے ہیں تبدیلی لفظ ایسے لوگوں کا کھلونا بن کر رہ گیا ہے ۔قارئین آپ سب سے ایک سادہ سا سوال ہے۔کہ تبدیلی کیا ہے؟ براہ کرم اپنے جوابات ضرور دیجئے گا۔ دوستو میرے نزدیک تبدیلی ایک پرفیکٹ چینج کا نام ہے۔
ایک پازیٹیو چینج کا نا م ہے۔جو واقعی حقیقت میں ایک معاشر کو بدل کر بہتری کی طرف گامزن کر دے۔میں جانتا ہوں کہ آپ سب کے نزدیک بھی تبدیلی کا معیار ایسا ہی ہو گا۔تبدیلی ضمیر کی تبدیلی ہے ۔تبدیلی سوچ کی تبدیلی ہے۔ تبدیلی کچھ کرنے کی ہمت دلاتی ہے۔ تبدیلی نئے چہرے لاتی ہے۔ تبدیلی آنگن میں نئے اور پاک صاف پھل و پھول اگاتی ہے۔تبدیلی ہم سے ہے اور ہم تبدیلی سے ایک معاشرے کو بدل کر ایک اچھا اور خوشیوں والا معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں تبدیلی حق و سچ کا غلبہ لاتی ہے۔قارئین تبدیلی ہر گز یہ نہیں کہ باپ کے بعد بیٹا یا بھائی۔
تبدیلی یہ ہے کہ امیر کے بعد اہل غریب شخص۔اور دوستو چہروں کی تبدیلی کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ ایک چوہدری کی جگہ دوسرا چوہدری یا کسی بڑے چوہدری کی جگہ اس کا چھوٹا بھائی یا بیٹا لے آیا جائے۔ہمارے وطن پاکستان میں ہر نئے سیاستدان نے اپنا سیاسی آغاز بڑے جوش و جذبے سے کیا اور تبدیلی کے نعرے لگائے مگر تھوڑی بہت مقبولیت کے بعد وہی جاگیرداروں اور قوم کے لٹیروں کو ساتھ ہاتھ ملا کر تبدیلی لفظ کی بے حرمتی کرتے ہیں۔خیر یہ کہنا بجا ہوگا کہ تبدیلی پاکستان میں بہت زیادہ ہے وہ کچھ ایسے یعنی اپنا اسٹیٹس ہی تبدیل کر دیا جاتا ہے جو نئے چہروں کو سامنے لانے سے تبدیلی کو منصوب کرتے ہیں انکے نزدیک ہی پھر تبدیلی کا معیار تبدیل ہو جاتا ہے جب وہ پرانے لٹیروں کو ساتھ ملا لیتے ہیں ایسے لوگوں کا مکروح چہرہ واضح ہو جاتا ہے اور انکے روز روز کے تبدیل ہونے کا بھی سب کو بخوبی علم ہوتا ہے۔
Political Parties
ایسا پاکستان میں ہر سیاسی پارٹی نے کیا سب کے وعدے جھوٹے ہوتے ہیں یکے بعد دیگر وطن و قوم کا خزانہ لوٹ کر بیرون ممالک میں عالی شان محل اور بزنس ڈویلپ کرتے ہیں پاکستان کو ہمیشہ سے ہی جس کا جتنا بس چلا اس نے اتنا ہی لوٹا سب باری باری وطن کو لوٹتے ہیں ان کے بچے یورپ کے بڑے بڑے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہیں اور وطن میں تعلیم کا دہرا معیار ادھر تعلیم کے بجٹ سے بیرون ممالک بچوں کی تعلیم اور آسائشیں۔ادھر صحت کا نظام بہت برا اور حکمرانوں کے زرا سی تکلیف پر بیرون ممالک مہنگے ترین علاج۔ہر سیاسی پارٹی قوم کو چونا لگانے پر تلی ہوئی ہے میں یقین سے کہتا ہوں کے یہ لوگ بیٹھ کر عوام پر ہنستے ہوں گے کہ بار بار عوام بے وقوف بن جاتی ہے۔حقیقی تبدیلی عوام کی سوچ کی تبدیلی ہے نظام کی تبدیلی ہے۔شریف برادران ۔زرداری بھٹو فیملی۔ چوہدری برادران ۔عمران خان۔ اور مولانا حضرات سمیت سب کا مقصد صرف قوم کو لوٹنا ہی ہے بس فرق صرف اتنا ہے تبدیلی صرف اتنی ہے کہ سب کے لوٹنے کے طریقے تبدیل ہو جاتے ہیں۔
تبدیلی تب ممکن ہو گی جب دہرا معیار ختم ہو جائے گا۔جب امیر وغریب کا فرق ختم ہو جائے گا امیر و غریب کے بچے ایک ادارے میں پڑھیں گے صحت کی بہتری کے لئے ایک جیسا ہی نظام ہو گا ایک ہی ہسپتال میں امیر و غریب علاج کر وائیں گے جب صحیح حقدار اور اہل حکمران سامنے آئینگے جب روپے کا لالچ ختم ہو جائے گا جب کسی غریب کا بیٹا بھی وزیر ہو گا تب ہی غریبوں کی بہتری کے لئے کچھ ہو سکے گا۔جب امیرو غریب کے لئے ایک جیسا نظام ہوگا ۔سرکاری ادارے فعال اور آزاد ہونگے انصاف کا نظام سب کے لئے یکساں ہو گا قانون سب کے لئے ایک ہو گا۔
مگر یہ ممکن ہونا بہت مشکل ہے ہمیں اپنے حق کے لئے کسی نہ کسی طرح آواز اٹھانی ہوگی۔حقیقی تبدیلی ہم سے ہے۔میری الیکشن کمیشن آف پاکستان سے گزارش ہے کہ آئیندہ کچھ ایسا انتظام کیا جائے کہ الیکشنز میں روپے اور طاقت کے استعمال کو ختم کیا جائے اور نا ہل لوگوں کو ہمیشہ کے لئے مسترد کیا جائے اگر الیکشن کمیشن اپنا کردار ادا کرے تو واضح فرق پڑسکتا ہے۔اگلا پارٹ تبدیلی بھی چند دنوں بعد لکھوں گا۔