تبدیلی آئی نہیں لائی گئی ہے

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : ریاض احمد ملک

کوئی بھی تبدیلی لانے سے قبل عوام کا زہن بدلنا ضروری ہوتا ہے ہر دور میں ایسا ہی ہوتا رہا ہے کہ عوام دیکھ رہے ہوتے ہیں کہ یہ کالا رنگ ہے مگر اسے یوں مطمعین کیا جاتا ہے کہ وہ کالے کو سفید کہنے لگتا ہے مجھے اس علم کا تو پتا نہیں کہ کون سا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے ذوالفقار علی بھٹو کا جب دور تھا تو عوام انہیں اپنا مسیحا سمجھتے تھے کوئی حربہ بھی عوام اور ان میں دوری سے نہیں روک سکتا تھا بھٹو کو بھی خوش فہمی تھی کہ ان کا جادو عوام پر چل چکا ہے لہذٰا عوام کو ان سے دور کوئی طاقت نہیں کر سکتی پھر جب مرد مومن مرد حق تشریف لائے تو انہوں نے کہا کہ میں تحجت گزار ہوں تسبی کی روایت بھی انہوں نے ہی ڈالی تھی عوام کا زہن بدلنے میں انہوں نے جو جادو چلایا کسی کی سمجھ میں نہیں آیا یوں گیارہ سال حکومت کر کے ایک ہوائی حادثہ میں جان سے گئے تو عوام نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی کو ہی مسیحا سمجھ کر اقتدار کی کرسی پر بیٹھا دیا مگر جنرل ضیاء الحق کے باقی لوگوں نے ایک بار پھر اپنا پتا کھیلا عوام شش و پنج میں پڑ گئے کہ ان کا مسیحا کون ہے۔

ایک مہرہ کبھی کسی کو اقتدار میں لاتا کبھی کسی کو اس طرح ملک کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا اور ملک ،،،،،،؟ پھر میاں نواز شریف دو تہائی اکثریت سے اقتدار تک آ پہنچے اور انہوں نے 51Bکی تلوار کو ختم کر کے عوام کے ذہنوں پر حکمرانی کی مگر اچانک ہوا سے کوئی نازل ہوا اور دعویٰ کر ڈالا کہ ان کا جہاز اغوا کیا گیا عضیب جہاز تھا جس کا کوئی مسافر نہ پائلٹ منظر عام پر آیا میاں نواز شریف کا اقتدار ختم کر کے مشرف نے اقتدار کی کرسی سنبھالی اور دھڑلے سے حکومت کرنے لگے انہوں نے ملک میں جو بویا وہ آج بھی ہم کاٹ رہے ہیں ملک میں بم دھماکے ہر طرف افرا تفری کا عالم مگر عوام کا زہن کیسے بدلا گیا کہ نواز شریف کے خلاف نفرت شروع ہو گئی میں تمام تفصیلات آج آپ کو بتائوں گا یوں میاں نواز شریف کو ملک بدر کر دیا گیا میاں کے تمام جان نثارمشرف کی بنائی گئی پارٹی میں چلے گئے جو بچ گئے۔

انہوں نے میاں نواز شریف کے ساتھ وفاداری نبھائی پھر اقتدار کے نشے میں دھت مشرف نے لال مسجد پر چڑھائی کی گو انہوں نے لال مسجد کو فتح تو کر لیا مگر معصوم بچوں کی بددعائیں نہ صرف مشرف کو لے ڈوبی بلکہ اس گئی پارٹی بھی عوام کے غیض و غضب سے نہ بچ سکیاور ان کے اقتدار کی کشتی بھی ڈوب گئی ان کے جانے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کو اقتدار ملا پیپلز پارٹی کی خاصیت یہ ہے کہ وہ غریب دشمن پالیسیاں نہیں رکھتی اس کے باوجود نہ جانے کون سے ہاتھ ان کے اقتدار کے دشمن ہوئے کہ لوڈشیڈنگ کا جن بوتل سے باہر نکل آیا یوسف رضا گیلانی کو سزا ہو گئیجو اس وقت وزیراعظم تھے بحرحال پیپلز پارٹی کو صرف سندھ تک محدود کر دیا گیا انتہائی کوششوں کے باوجود پیپلز پارٹی کسی اور صوبے میں جگہ نہ بنا سکی پھر اگلے الیکشن میں میاں نواز شریف کو لایا گیا یا وہ آ گئے اس وقت ملک ہر قسم کے بحرانوں میں گھرا ہوا تھا بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا جب بے قابو تھا خزانہ خالی تھا موٹروے اور سڑکوں کا برا حال تھابحرحال انہوں نے قرضہ لیا یا کچھ کیا آتے ہی موٹروے کی مرمت کرائی سڑکوں کی تعمیر کے علاوہ موٹر وے بنائے ڈالر کو جکڑ کر رکھا مہنگائی کنٹرول میں رہی ان کے خلاف بھی قوتیں سرگرم رہیں ڈان لیک اور دیگر کئی مسائل کے باوجود وہ ملکی تعمیر میں سرگرم رہے۔

اچانک موجودہ وزیر اعظم عمران خان میدان میں کود پڑے انہوں نے اسلام آباد میں 126دن کا طویل دھرنا دیا ان کا کہنا تھا کہ میاں برادران ملک کو لوٹ کر کھا گئے ہیں مہنگائی ہے وغیرہ وغیرہ انہوں نے بجلی کے بل جلائے کہ بجلی کی قیمت زیادہ ہے اس وقت ان کا کہنا تھا کہ پیٹرول کی قیمت زیادہ ہو تو سمجھو وزیر اعظم چور ہے اس وقت پیٹرول 62روپے لیٹر تھا آٹا 35روپے کلو چینے45 سے50روپے کلو تھی گھی ایک سو ساٹھ روپے کلو تھا دیگر اشیاء کازکر نہیں انہیں مہنگائی نظر آ رہی تھی ہمارا نوجوان طبقہ ان کے ساتھ ملا خواتین نے بھی انہیں سپورٹ کیا اور میاں نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے جرم میں عدالتوں سے سزا ملی اور وہ گھر چلے گئے شاہد خاقان عباسی کو وزیر اعظم بنایا گیا مگر شائد حکومت ان کے بس کا روگ نہ تھی پھر خان صاھب برسر اقتدار ہوئے انہوں نے نوکریاں دینے ڈالر کی ریل پہل مکانات کی تعمیر کے وہ وعدے کئے انہوں نے آئی ایم ایف سے قرض نہ لینے اور ثوروں سے رقم واپس لینے کے خوب اعلانات کئے اقتدارمیں آتے ہی تمام وعدے گئے آئے ہو گئے نہ مکان نہ ڈالڑ آج گورنر پنجاب کے مطابق ہر چیز گروی رکھ کر قرضہ ملا ہے باقی سڑکوں کو خود دیکھ لیں بجلی کی قیمت آپ کے سامنے ہے پیٹرول کی قیمت کہاں جا رہی ہے۔

کیا موٹر وے پاکستان کی مالکیت ہے،،،،؟میں یہاں قصہ سنانا چاہوں گا کہ کہ ایک شخص نے منڈی سے بکرا خریدا تو تین ٹھگ اسے دیکھ رہے تھے جنہوں نے اسے ٹھگنے کا فیصلہ کیا وہ اس کے راستے میں بیٹھ گئے تینوں فاصلے پر بیٹھے تھے جب وہ بکرا لے کر گزر رہا تھا تو پہلے ٹھگ نے اسے کہا کہ بڑا نسلی کتا ہے کہاں سے لائے ہو اس نے برا منایا کہ میں نے منڈی سے بکرا خریدا ہے آپ نے کتا بنا دیا وہ آگے چلا تو دوسرا اسے ملا اس نے بھی وہی فقرا دہرایا کہ کتا کہاں سے لائے ہو وہ شخص شش و پنج میں پڑ گیا کہ اس نے خریدا تو بکرا تھا دو مختلف بندے اسے کتا کہتے ہیں کہیں ،،،؟ وہ آگے چلا تو تیسرا اسے ملا اس نے بھی بکرے کو کتا ہئی کہا کہ کہاں سے لائے ہو جس نے بکرا خریدا تھا وہ بکرا وہیں چھوڑ کر بھاگ کھڑا ہوا کہ واقع تین مختلف افراد نے جب اسے کتا ہے تو یہ تو،،،؟ ٹھگوں کو بکرا مل گیا اب ان کی مرضی کہ وہ بکرے کا کیا حشر کریں اب آپ سمجھ لیں کہ ٹھگ کون تھے اور بکرا کون عوام کا مائنڈ چینج کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر بندے بیٹھائے گئے جو خوب پراپگنڈہ کرتے اب عوام انہیں دیکھ رہے ہیں کبھی حکمرانوں کو۔

Riaz Malik

Riaz Malik

تحریر : ریاض احمد ملک