تبدیلی سیاسی نہیں ایمانی

Quran

Quran

تحریر : شاہ بانو میر

“” قرآن پاک تعلیمی اداروں میں ترجمہ کے ساتھ لاگو کیا جائے گا””
یہ خبر پڑہی
بہت خوشی ہوئی اللہ کرے کہ خبر ٹھیک ہو
دنیاوی اعلیٰ تعلیمات سے آراستہ آپ کی ٹیم زبردست ہے
مگر
دن رات انتھک کام کرنے کے بعد بھی یہ لوگ اسلام نافذ کرنے سے قاصر رہیں گے
یہ لوگ قرآن سے حدیث سے دور ہونے کی وجہ سے
“”” اصل اسلامی درست عدل کا تقاضہ نہیں جانتے “””
یہ طاقت کو قابو میں رکھ کر انصاف کی حد پوری نہیں کرسکتے
“””ملک کا توازن قرآنی احکامات میں پوشیدہ ہے”””
اس کے لئے آپکو مستند معلم چاہیے جو اسلام کی درست تعلیمات دے سکیں
جو اصل ریاستِ مدینہ کے معیار ہوں
آئیے آپکو اپنی دینی عمارت کی تعمیر کا حال بتاتی ہوں
ہم خواتین نے قرآن مجید 5 سال پڑھا
نواز کی حکومت مئی 2013 میں آئی
اور
ہمارے قرآن کا سفر بھی اسی سال جولائی 2013 میں شروع ہوا

مستند استاذہ کرام کی بدولت آج تمام خواتین 5 سال بعد بالکل مختلف زندگی گزار رہی ہیں
الحمد للہ
گھروں کا نظام قرآن مجید کے ترجمے سے اسلامی انداز میں ڈھل گیا
ہماری اساتذہ کرام جو دراصل مجاہدہ اسلام ہیں
ان کے اخلاص پر مبنی انداز نے ایسا کمال کیا کہ ابتدائی اسلامی دور کی یاد تازہ کر دی
ہم دنیا کی خواہشات کے پیچھے بھاگنے والے گھر گاڑی دولت مانگنے والے
اصل دعاؤں سے نا آشنا تھے
آج الحمد للہ
ہم پر اللہ پاک کے دنیا کے انعامات کے ساتھ ساتھ ایمان کے انعامات کی کوئی حد ہے نہ حساب
“”” قابل تعظیم استاذہ کرام نے
اس قرآن کا ترجمہ تریاق کی طرح نس نس میں یوں اتارا
کہ
حسد بغض نفرت لالچ غصہ جلن کا زہر رگوں سے نکال باہر کیا”””

توبہ عاجزی کے ساتھ امید ذات کا حصہ بنا دی
علم کا نور رب کی پہچان نبی ﷺ کی ذات کی شناخت عطا ہوئی
تو عقدہ وا ہوا
کہ
ہر غلطی تو اپنے اندر ہے
اصلاح ہوتی گئی بہتری آتی گئی
دل صاف ہوا تو سب برے بھی اچھے ہو گئے
یوں
“” حقیقی تبدیلی آ گئی “”
یہ کمال کسی ڈیٹرجنٹ کا نہیں ہے
نہ ہی کسی پرفیوم سے یہ مہک آئی
صرف اور صرف میرے رب کے ارشادات کو سمجھنے سے آیا
ذات کا اطمینان ملا تو چھِن جانے کا خوف دور ہوا
نعمتوں کا احساس ہوا تو آنکھیں چشم تر ہوئیں
میں میں میں کی رٹ لگانے والا یہ بُودا مٹی کا پُتلا
کیسے اکڑتا ہے
فلاں کو یہ دیا
فلاں کو وہ دیا
میرے رب کی پکار آئی
کہ

“””جس کو وہ دے اُس سے کوئی لے نہیں سکتا
اور
جسے وہ نہ دے اسے کوئی دے نہیں سکتا”””

جب ذات میں اطمینان اترا تو روح سرشار ہوئی
علم کی ہدایت مانگی تو رب نے فرمایا
“”میرے بندے تو ایک بالشت آتا ہے تو میں دو بالشت تیری طرف بڑہتا ہوں
تو چل کر آتا ہے تو میں دوڑ کر آتا ہوں “”
سبحان اللہ
یہ سب آزمایا یہ سب دیکھا
میرے رب نے عظیم نعمت استادوں کی نعمت سے اتنا نوازا کہ
جس کے قابل نہ کل تھی نہ آج ہوں
یہ صرف اس کا کرم ہوا
سفر کے آغاز میں استاذہ کرام فرماتے تھے
کہ
جو انسان اللہ کے لئے دنیا کو چھوڑتا ہے
اللہ اسے دنیا انعام میں واپس کرتا ہے
الحمد للہ
سچ ثابت ہوا
بہترین استاد بیش قیمت اثاثہ حیات بہترین دین کی ساتھی
ادب اکیڈمی کی پُرخلوص ساتھی ذاتی فرینڈز
سب سے بڑی اہم بات کہ
ہر ہستی خواہ وہ محترم استاذہ کرام ہیں تو دین کی خیر بانٹ رہی ہیں
اور
ہم ان سے جھولیاں بھر بھر لینے کی سعی کر رہی ہیں

دوسری خواتین ہیں تو
سب کی سب دین کے ساتھ جُڑ کر خیر لے رہی ہیں
یہ ہے نظام کی تبدیلی
جو 5 سال میں مکمل ہوئی
یہ تبدیلی نہ نواز شریف کے ایجنڈے پر چل کر آئی
اور
نہ
عمران خان کے منشور نے دی
یہ ملی
میرے پیارے رب اور اس کے پیارے حبیب ﷺ کی تعلیمات سے
دین اسلام نے بت پرستی کا خاتمہ کر کے اللہ اک دین نافذ کیا تھا
بد نصیبی سے 1400 سال بعد ہم اپنے اصل دین سے دور ہو کر واپسی کے سفر پر ہیں
ہم بت پرستی بظاہر چھوڑ چکے
مگر
ہماری سوچ میں ایک نہیں کئی کئی بت آج بھی موجود ہیں
جس کی پرستش کا ہمیں خود بھی شعور نہیں ہے
کہیں دولت کا بت کہیں شہرت کا بت کہیں سیاست کا بت کہیں خود پرستی کا بت
شرک کی یہ بھی قسم ہے کہ
ہر وہ چیز جس کا حصول اللہ کی طلب سے بڑھ کر ہو “”شرک”” کے زمرے میں آتا ہے
ہمیں اپنا جائزہ لے کر اپنی ہر شدید طلب کے بت کو پاش پاش کرنا ہے
اور
صرف اللہ کی ذات کو ترجیح دینا ہے
آج ہم اسلامی عقائد کے لحاظ سے منتشر اور ابہام پر مبنی امت بن چکے
عمران خان صاحب
دنیوی تعلیم سے دوری اور قرآن سے دوری نے اس قوم کو ذہنی بیمار ہجوم بنا دیا گیا
جس کے پاس ہر نا پسندیدہ بات کا جواب خود سے کمزور پر تشدد مار پیٹ ظلم و زیادتی ہے
کیونکہ
ان کا دین رسومات پر مبنی سنا سنایا دین ہے توہم پرستی عروج پر ہے
اس ہجوم کو قرآن و حدیث کے ذریعے اصل اسلام پر واپس لانا ہے ٌ
انہیں ان کی اصل منزل لا الہ الا اللہ پر لانا ہے
قرآن صبر شکر کی دعوت دیتا ہے
اور
ہم اس سے دور ہونے کی وجہ سے بے صبرے بنے آپس میں ظلم پر ظلم کئے جا رہے ہیں
آپ کو
ہم سب کو مل کر قرآن کو زندگی میں شامل کر کے عام انسان کی زندگی بدلنی ہے
پاکستان بدلنا ہے
سوچ بدلنی ہے
نظام بدلناہے
کامیابی مقصد عین ہے تو
اس قرآن مجید کو ہر تعلیمی ادارے میں خواہ وہ پرائیویٹ ہو یا گورنمنٹ کا
میٹرک تک مکمل ترجمہ امتحان کے ساتھ مشروط کرنا ہوگا
تعلیم کے ساتھ دین بھی سوچ کا حصہ بنے گا تو مضبوط نسل با شعور بچے کامیاب مستقبل کی ضمانت بنیں گے
یہ عہد ساز کام
اللہ سبحانہ و تعالیٰ صرف اور صرف اپنے چنے ہوئے بندے سے لیں گے
جہاں قوم کو آپ سے زندگی کے ہر شعبے میں توقعات ہیں
وہاں یہ ترجیحی بنیادوں پر لاگو کرنے کی ضرورت ہے
عمران خان!!!
حاصل مطالعہ یہ ہے کہ
ہماری زندگی میں قرآن اور اس کا ترجمہ شامل کروا دیں
انشاءاللہ
قوم کی تبدیلی کی ضمانت تمام وہ تمام خواتین دیں گی
جن کے گھر 5 سال کے عرصے میں اپنے رب کے ساتھ جُڑ کر یکسر بدل گئے
اسلام کی حدود میں رہ کرکام بھی کر رہی ہیں
اور
اپنے رب کے احکامات کی فرماں برداری بھی کر رہی ہیں
آئیے
قرآن بنیاد بنا لیں
تاکہ
تبدیلی سیاسی نہیں ایمانی آئے
جو اصل تبدیلی ہے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر