تبدیلی آ گئی ہے عوام مہنگائی میں فوری کمی چاہتے ہیں

Inflation

Inflation

تحریر : چودھری عبدالقیوم

ملک میں تبدیلی آئے ہوئے ایک ماہ ہوگیا ہے 1985ء سے برسراقتدار رہنے والی مسلم لیگ ن کی جگہ پاکستان تحریک انصاف حکمرانی کررہی ہے تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف جیل میں ہیں اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان وزیراعظم ہائوس میں تخت نشین ہیںانھوں نے ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرکے کرپشن فری نیا پاکستان بنانے کے وعدے پر کامیابی سمیٹی ہے الیکشن میں کامیابی کے فوری بعد اور وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں عمران خان نے حکومت کے پہلے 100 دنوں کا پروگرام دیا تھا کہ وہ قومی دولت لوٹنے والوں کا کڑا احتساب کریں گے اور لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانے میں جمع کرائیں گے ایک کروڑ بیروزگار نوجوانوں کو نوکریاں دیں گے اور غریبوں کے لیے پچاس لاکھ گھر بنائیں گیااقرباء پروری ،سفارش اور پروٹوکول کا خاتمہ کرکے سادگی کو فروغ دیں گے پہلے سو دن کی ترجیحات میں طرزحکومت میںتبدیلی، وفاق پاکستان کا استحکام،معشیت کی بحالی،زرعی ترقی اور پانی کا فقدان،سماجی سہولت میں انقلاب،پاکستان کی قومی سلامتی کا تحفظ اقدامات کاموثر نفاذ بھی شامل ہیں حکومت کی یہ ترجیحات واقعی قابل تعریف ہیں ان پر عمل ہونا چاہیے جس کے لیے پی ٹی آئی کی حکومت لازمی طور پر اقدامات بھی کرے گی اس سلسلے میں ابھی تک میٹنگز کا سلسلہ چل رہا ہے ابھی تک کوئی ٹھوس عملی اقدامات سامنے نہیں آئے جس سے یہ ظاہر ہو سکے کہ کہ ملک میں واقعی تبدیلی آگئی ہے وزرائ، سرکاری افسران کا پروٹوکول ۔ دفاترکا ماحول پہلے جیسا ہی ہے وہی بڑی گاڑیاں، کئی کئی کنال پر رمحیط سرکاری گھر،پہلے جیسا ہی ہے دفاتر میں سادگی سامنے نظر نہیں آرہی ابھی تک یہ سب کچھ نمائشی اور مصنوعی سا لگ رہا ہے۔

دعویٰ کیا گیا تھا کہ وزراء غیرملکی دوروں میں خصوصی جہاز استعمال کرنے کی بجائے عام پروازوں میں بزنس کلاس سے سفر کریں گے لیکن عملی طور پر ایسا نہیں وزیراعظم نے کئی بار خصوصی جہاز استعمال کیا ہے اسی طرح ایک دو دن پہلے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی خصوصی جہاز کے ذریعے افغانستان گئے۔اسی طرح وزرا کی آمدورفت کے موقع پر پروٹوکول کیساتھ روٹ لگانے کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے وزراء کی تعداد کم رکھنے کی بجائے اس میں سابقہ حکمرانوں سے بھی زیادہ وزرا بھرتی کیے جارہے ہیں پہلے پنجاب کی کابینہ 39 ارکان پر مشتمل تھی اب صوبائی کابینہ میں پنتالیس وزیر اور مشیر ہیں حکمرانوں کی اقربا پروری بھی جاری ہے خیبر ُپختونخواہ کے ضمنی الیکشن میں پارٹی کے پرانے اہل لوگوں کی بجائے برسراقتدار لوگوں کے عزیز و اقارب کو ہی ٹکٹیں دی گئی ہیں۔وزیراعظم عمران خان یقینی طور پر ملک میں تبدیلی لانے کے لیے سنجیدہ ہیں اس کے لیے وہ اپنی صلاھیتوں کو بھی بروئے کار لائیں گے لیکن انھیں ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ تبدیلی اس وقت تک نہیں آسکتی جب تک ملک کے نظام کو تبدیل نہیں کیا جائے گا کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔

کرپشن ختم ہوسکتی ہے نہ پروٹوکول کا خاتمہ ہوسکتا ہے اور نہ ہی حکومتی اخراجات میں کمی کرکے سادگی اختیار کی جاسکتی ہے کیونکہ موجودہ نظام میں کرپشن کرنے والوں کو سزا ملنا بہت ہی مشکل ہے کیونکہ یہ آئین اور قوانین انھیں لوگوں کے بنائے ہوئے ہیں جو کسی نہ طور کرپشن میں ملوث ہیں اس نظام میں کرپٹ مافیا کا احتساب کرنا بہت پیچیدہ اور طویل عمل ہے جس میں کرپٹ عناصر کو سزا دینے میں بہت زیادہ تاخیرپیدا ہوتی ہے دوسری طرف دنیا کی تاریخ دیکھ لیں جہاں بھی تبدیلی یا انقلاب آیا ہے وہاں راتوں رات کاروائی ہوئی ہے کرپٹ عناصر کے ثبوت حاصل کرنا اور کرپشن ثابت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے جب تک کرپشن میں ملوث 10/20 لوگوں کو عبرتناک سزائیں نہیں ملیں گی کرپشن کا خاتمہ ناممکن نہیں تو بہت زیادہ مشکل ضرور ہے وزیراعظم کی سوچ بہت اچھی ہے اور وہ باتیں بھی بہت اچھی کرتی ہیں جسے عوام پسند کرتے ہیں لیکن وزیراعظم صاحب کرپشن فری پاکستان بنانے اور تبدیلی کے لیے باتوں سے بات نہیں بنے گی اس کے لیے فوری طور پر ٹھوس عملی اور بے رحمانہ اقدامات کرنا پڑیں گے۔

کیونکہ ماضی میں بھی حکمرانوں نے باتیں تو بہت اچھی کیں لیکن عوام کے لیے کچھ نہ کیا اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ملک بیروزگاری،مہنگائی،بجلی کی لوڈشیڈنگ اور پانی کی کمی بحران سے دوچار ہے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جناب ثاقب نثار کو ملک میں ڈیم بنانے کے لیے قدم اٹھانا پڑا جو ملک کی ایک اہم ضرورت تھی لیکن یہ کام ان کا نہیں تھا ان کا کام توملک کے کروڑوں عوام کو انصاف مہیا کرنا ہے جس کے لیے وہ کئی کئی دہائیوں سے عدالتوں میں دھکے کھارہے ہیں لیکن چیف جسٹس صاحب کو وہ کام کرنا پڑرہا ہے جو ان کے فرائض منصبی میں شامل نہیں جو حکمرانوں کو کرنا چاہیے تھے وہ بھی چیف جسٹس کو کرنا پڑیں تو ان کی توجہ اپنے اصل کام سے ہٹے گی جس سے ان کی کارکردگی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے جناب وزیر اعظم عمران خان پاکستان میں تبدیلی عوام کے دلوں کی آواز ہے یہ آسان کام نہیںاس کے لیے ملک کا فرسودہ نظام تبدیل کرنا پڑے گا اور اس کی راہ میں بہت زیادہ مشکلات اور روکاوٹیں ہیں لیکن آپ کے پاس جذبہ ہے جنون ہے عوام کی طاقت آپ کے پاس ہے سسٹم کو تبدیل کرنے اور نیا پاکستان بنانے کے لیے آپ کو جراتمندانہ اور انقلابی اقدامات کرنا ہونگے اس کے لیے حکمرانی کے روایتی اور فرسودہ انداز دفن کرنا پڑیں گے ایک اور بات اپنے 100 دنوں کی ترجیحات پر عملدرامد کے لیے آپ کے پاس 70 دن باقی ہیں لیکن ایک کام بلاتاخیر کریں کہ ملک غریب عوام کو ریلیف دینے کے لیے کسی نہ کسی طور بجلی کے بلوں میں کمی کا اعلان کریں اس وقت عوام مہنگائی اور بیروزگاری سے پریشان ہیں۔

تبدیلی لائیں اور ضرور لائیں لیکن سب سے پہلے عوام کو مہنگائی سے نجات دلائیں سب سے پہلے ایسے اقدامات کریں جن سے عام آدمی کو کچھ نہ کچھ فوری ریلیف ضرور ملے اس وقت عام آدمی کو جہاں بجلی بہت مہنگی مل رہی تو ہر صارف سے بل کیساتھ کم از کم ایک ہزار روپے ماہانہ مختلف قسم کے ناجائز ظالمانہ ٹیکسز اور چارجز زبردستی وصول کیے جارہے ہیں جو غریب لوگوں کیساتھ زیادتی ہی نہیں ظلم ہے اس کے لیے فوری طور پر حکومتی اخراجات میں سختی کیساتھ کمی کی جائے چند دنوں میں حکومت ضمنی بجٹ پیش کرنے والی ہے اس میں غریب عوام کے مفادات کو مدنظر رکھا جائے۔آپ کی ترجیحات درست مگر عوام چاہتے ہیں کہ انھیں اشیائے خوردونوش خالص اور سستے داموں ملیںانھیں اپنے کام کرانے کے لیے سرکاری اداروں میں ذلیل نہ کیا جائے رشوت نہ دینی پڑے ہسپتالوں میں علاج معالجے کے دوران عزت نفس مجروح ہوئے بغیر علاج کی سہولت میسر ہو تھانوں میں شریف آدمی کو بلاوجہ بے عزت نہ کیا جائے غریب آدمی کے بچے کو بھی اچھی تعلیم کا موقع ملے۔وزیراعظم صاحب آپ پروٹوکول میں کمی کرتے ہیں یا نہیں آپ کرپشن ختم کرتے ہیں یا نہیں آپ اپنی ترجیحات اور ایجنڈے پر کام جاری رکھیں آپ کی کامیابی کے لیے قوم کی دعائیں آپ کیساتھ ہیں۔لیکن عوام فوری طور پر اتنی تبدیلی چاہتے ہیں کہ انھیں فوری طور پر مہنگائی،بیروزگاری سے چھٹکارا ملے تاکہ انھیں یقین ہوجائے کہ اب تبدیلی آگئی ہے اور حکومت صعح معنوں میں ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لیے کام کرے گی۔ ورنہ تو عوام ماضی میں ستر سالوں سے حکمرانوں کی میٹھی میٹھی باتیں اور تسلیاں سنتے آ رہے ہیں۔

Abdul Qayum

Abdul Qayum

تحریر : چودھری عبدالقیوم