راولپنڈی (جیوڈیسک) پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ حکومت کی مدت پوری کرنے پر فوج سب سے زیادہ خوش ہے، وقت کے ساتھ الزامات غلط ثابت ہوتے جا رہے ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کا پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھے۔ بھارت زیادہ تر شہری آبادی کو نشانہ بناتا ہے جس کا بھرپور جواب دیا جاتا ہے۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ بھارت نے 13 برسوں میں 2 ہزار سے زائد بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی لیکن پاکستان نے ہمیشہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ 2013ء سے رواں سال تک 48 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے طے ہوا کہ سیز فائر معاہدے پر عمل کیا جائے گا۔
بلوچستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں ”خوشحال بلوچستان پروگرام“ شروع کیا ہوا ہے اور وہاں دہشتگردی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلمان بدینی نیٹ ورک کے خاتمے کے بعد بلوچستان میں حالات مزید بہتر ہوں گے۔ سلمان بدینی کی ہلاکت کے بعد ہزارہ کمیونٹی نے خوشی کا اظہار کیا تھا۔
پاک ایران تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران کیساتھ بارڈر پر ہمارے حالات بہتر ہوئے ہیں۔ ایران میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورے کے بعد بہتر کوارڈنیشن جاری ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے بتایا کہ امریکا کیساتھ تعلقات تھوڑے سے دباؤ کا شکار ہیں۔ ہماری خواہش ہے امریکا افغانستان سے کامیاب ہو کر واپس جائے۔ پاکستان سے زیادہ کسی کی خواہش نہیں کہ افغانستان میں امن قائم ہو۔ تاہم افغانستان کی فورسز کی کیپسٹی کا ایشو ہے۔ کچھ علاقے افغانستان کی فورس کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس وقت پاکستان میں بشمول حقانی نیٹ ورک سمیت کوئی بھی نیٹ ورک موجود نہیں ہے۔ آپریشن ضربِ عضب کے بعد تمام دہشت گردوں کا صفایا کیا گیا۔ سپر پاور سمیت کوئی بھی فوج دہشت گردی کیخلاف کامیاب نہیں ہوئی۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستانی فوج نے کامیابی حاصل کی۔
فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے۔ فاٹا یوتھ کو آرمی چیف نے کہا جو فاٹا کے انضمام کے حق میں نہیں، انہیں بھی ساتھ لے کر چلنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منظور پشتین اور محسن داوڑ سے اپنے آفس میں ملاقات کی، محسن داوڑ نے مسائل حل ہونے پر مجھے شکریہ کا میسج بھی بھیجا لیکن تمام مسائل حل ہونے کے بعد اچانک کیسے پاکستان مخالف احتجاج شروع ہو گئے؟ افغانستان میں 100، 100 سوشل میڈیا پر اچانک کیسے اکاؤنٹ بن گئے؟
سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف پروپگینڈہ کیا گیا لیکن سوشل میڈیا پر جھوٹے نعروں سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہر چیز کا جواب نہیں دے سکتے۔ پاکستان کی عوام اپنی فوج سے محبت کرتی ہے۔
میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم پر بہت الزامات لگے لیکن وقت کیساتھ کیساتھ سب جھوٹے ثابت ہوئے۔ ہمیں کچھ نہیں چاہیے، ذاتی مفادات کی وجہ سے فوج کو گالیاں نہ نکالی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے کسی بھی میڈیا ہاؤس کوکوئی ہدایت جاری نہیں ہوتی۔ میڈیا بہت اچھا کام کر رہا ہے لیکن سوشل میڈیا پر ہمیں نظر ڈالنے کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا پر پاک فوج کیخلاف پروپگینڈہ کیا جاتا ہے۔ ہمیں سوشل میڈیا کے استعمال میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کی کتاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کتاب کے بعد ادارے نے خود نوٹس لیا اور وضاحت مانگی۔ اسد درانی فوج سے تھری سٹار ریٹائر ہوئے، ان کی شخصیت کا سب کو علم ہے۔ انھیں ریٹائر ہوئے پچیس سال ہو چکے ہیں، انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد کے واقعات کا ذکر کیا۔
پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ یونیفارم پہن لینے سے کوئی فرشتہ نہیں بن جاتا، جب کوئی غلطی کرتا ہے فوج میں معاف نہیں کیا جاتا۔ فوج کسی بھی وائلیشن کو برداشت نہیں کرتی۔ اسد درانی نے این او سی نہیں لیا ہوا تھا۔ ان کیخلاف انکوائری جلد مکمل ہو جائے گی۔
عام انتخابات کے انعقاد بارے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں سیکیورٹی فورسز کو گھسیٹنا نہیں چاہیے۔ وقت کے ساتھ ساتھ فوج کیخلاف الزامات غلط ثابت ہوتے جا رہے ہیں۔ حکومت کی مدت پوری کرنے پر ہمیں سب سے زیادہ خوشی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عام انتخابات بروقت ہونگے، 2018ء تبدیلی کا سال ہے۔ انتخابات میں فوج کو طلب کیا گیا تو اس پر آئین کے مطابق اپنا کام کریں گے۔