بدلتا موسم اور ڈینگی مچھر کا خوف

Dengue Mosquito

Dengue Mosquito

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری

ماہ فروری کے وسط سے وطن عزیز پاکستان میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا جو مارچ کے پہلے ہفتہ تک وقفوں سے جاری ہے صوبہ بلوچستان میں شدید بارشوں ،ژالہ بار ی سے جہاں مالی اور جانی نقصان ہوا وہیں سیلابی صورتحال کی وجہ سے ہنگامی حالت کا بھی اعلان کرنا پڑا میدانی علاقوں سے لوگ مری ،کاغان ،ناران ،گلگت، آزاد کشمیر، چترال، دیر، کوہستان ،سوات اور شمالی علاقہ جات میں برف باری کا نظارہ کرنے کے لئے جارہے ہیں ،سانچ کے قارئین کرام ! ماہ مارچ میں جہاں موسم سرما کا اختتام ہو رہا ہے وہیں بارشوں اور پہاڑی علاقوں میں برف باری نے جاتی سردی کو لُٹا دیا ہے میدانی علاقوں میں گزشتہ بیس دن سے وقفوں سے بارش نے جہاں سردی کے موسم کو طویل کردیا ہے وہیں مچھر کی پیدائش اور بڑھوتی میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

لوگوں میں مچھرخاص طور پر ڈینگی مچھر کے کاٹنے کا خوف اور ڈر گزشتہ ایک دہائی سے زیادیکھنے کو ملا ہے پنجاب میں 2003میں ضلع خوشاب کے علاقہ نوشہرہ میں ڈینگی مچھر کے کاٹنے کی وجہ سے ڈینگی وائرس میں مبتلا مریض کا کیس سامنے آیا سال 2008 میں صوبہ بھر میںچودہ سو سے زائدافراد ڈینگی بخار میں مبتلا ہوئے، 2009میں سو سے زائدافرادکے بلڈ ٹیسٹ میں ڈینگی وائرس مثبت آیا، لیکن 2010-11میں لاہور میں ڈینگی کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ڈینگی وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی، سابقہ حکومت کے وزیراعلی میاں شہباز شریف نے دن رات ایک کر کے ڈینگی مچھرکے خاتمہ اور اس سے متاثرہ مریضوں کے علاج معالجہ کے لئے بھر پور کاوشیں کی جسکی وجہ سے کافی حد تک پنجاب میں ڈینگی مچھر کا خاتمہ ممکن ہوا اور مریضوں کی تعداد بھی ہر سال کم سے کم ہوتی چلی گئی گزشتہ روز راقم کو ڈسٹرکٹ ایمرجنسی ریسپانس کمیٹی کا ممبر ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شرکت کا موقع ملا ، اجلاس کی صدارت ڈپٹی کمشنر مریم خاں نے کی جبکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو خرم شہزاد ،تینوں تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنر زعمر مقبول ،حمزہ نوید ،تبریز ماڑی ،سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر عبد المجید ،ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ ڈاکٹر محمد اقبال،سی ڈی سی چودھری اصغر، انسپکٹر اشتیاق چوہان ،سی او ایجوکیشن غزالہ انور، ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر چوہدری ظفر اقبال ،ڈائریکٹر انفارمیشن ساہیوال ڈویژن خورشید جیلانی سمیت تمام متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔

ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ ڈاکٹر محمد اقبال نے ضلع میں انسداد ڈینگی کے لئے کئے جانے والے اقدامات ،تربیتی پروگرامز ،ویکٹر سر ویلینس ،ضلع میں مچھر کش ادویات اور مشینری کی دستیابی سمیت گذشتہ سالوں میں پازیٹیو ویکٹر سائٹس اور ان کے انسداد کے لئے کئے جانے والے اقدامات سے متعلق بریفنگ دی ،ڈسٹرکٹ اینٹا مالوجسٹ ڈاکٹر محمد اقبال نے بتایا کہ ضلع اوکاڑہ میں ڈینگی کا کوئی مریض نہ ہے ڈینگی سے بچائو کے لئے ضلع بھر میں ٹیمیں کام کر رہی ہیں انکا کہنا تھا کہ یہ مچھر پانی میں پیدا ہوتا ہے مادہ مچھر ٹھہرے ہوئے پانی میں انڈے دیتی ہے ڈینگی مچھرکے انڈوں (لاروا)کی پیدائش کے مقامات گھروں میں پانی کی ٹینکی ،دوکانوں پرپڑے پرانے ٹائرز،روم کولر کاپانی،گملوں میں جمع شدہ پانی،ٹوٹے ہوئے برتن،فرنیچر ، باغیچہ اورکاٹھ کباڑ شامل ہیں ڈینگی مچھر سے بچائو کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تو اس کی پیدائش کو روکا جا سکتا ہے مادہ مچھر کے انڈے ایک سال تک زندہ رہتے ہیں مناسب نمی ملنے پر مچھر کی پیدائش کا سبب بنتے ہیں۔

ڈینگی مچھر کی زندگی کے چار مراحل ہیںانڈہ ،لاروا،پیوپا ،بالغ مچھر،مادہ مچھر زندگی میں چار سے پانچ بارانڈے دیتی ہے اور ہر بار انڈوں کی تعداد100 تا 250 تک ہو سکتی ہے انڈے گہرے بھورے رنگ کے ، شکل میں لمبوترے اور گچھوں کی مانند نظر آتے ہیںانڈوں کی تعدادکا انحصارمادہ مچھرکے انسان سے چوسے ہوئے خون کی مقدار پر ہوتا ہے، ڈینگی مچھر کو بالغ ہونے سے پہلے ختم کرنا ضروری ہوتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ پانی جمع کرنے کے برتن مثلاً گھڑے،ڈرم بالٹی،ٹب اور ٹینکی کو اچھی طرح ڈھانپ کر رکھیں،گھروں میں موجود فواروں،آبشاروں اور سوئمنگ پول وغیرہ کا پانی باقاعدگی سے تبدیل کریں، جھیل وغیرہ میں لاروا خور مچھلیاں پالیں،مچھروں سے بچائو کے لیے کوائل میٹ،مچھر بھگائولوشن اور مچھر دانی کا استعمال کریں،گٹر کے ڈھکن پر بنے سوراخوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں،اے سی اور فریج سے خارج ہونے والا پانی زیادہ دیر کھڑا نہ رہنے دیں،پرندوںاور جانوروں کے برتنوں کو باقاعدگی سے صاف کرکے خشک کریں اور ان میں بلا ضرروت پانی نہ رہنے دیں۔

اپنے گھروں میں مچھر مار سپرے باقاعدگی سے کروائیں۔ٹمپریچرسازگار ہو یا انڈوں کو پانی لگ جائے یاانڈے پانی میں ڈوب جائیںتو48گھنٹوں کے اندر انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں جن کو لاروا کہتے ہیں،لاروا پتلا ،لمبوترا اور شفاف ہوتا ہے ا ور جسم اندر سے دھاری نما نظر آتا ہے لاروے پانی کی اوپر والی سطح کے نیچے الٹے لٹکے رہتے ہیںلاروا خوراک کے لئے پانی کے اندر رہتا ہے لارو ے کے جسم کی پچھلی جانب ایک ہلکے کالے رنگ کی ٹیوب ہوتی ہے سانس لینے کے لیے مچھر اس ٹیوب کو پانی کی سطح کے باہر لاتاہے، 72 گھنٹوں کے بعد مناسب درجہ حرارت میں لاروا پیوپا کی شکل اختیار کر تاہے یہ چھوٹا اور چوڑا ہونے کے ساتھ پانی میں تیزی سے حرکت کرتا ہے۔

اس کی حرکت کو ٹمبلر بھی کہتے ہیں پیوپا کھا تا کچھ نہیںاور سانس لینے کے لئے پانی کی سطح کے نیچے الٹا لٹکا رہتاہے اور سانس لینے کے لیے ٹرمپٹس کا استعمال کرتاہے، 48 گھنٹوں کے بعد مناسب حالات پرپیوپا سے مچھر بن کر کھلی ہوا میں چلا جاتا ہے یہ مچھرمیلوں سفر کر سکتا ہے اس کا پروانہ گہرے کالے رنگ کا،جسم پر سفید رنگ کے نشان ، ٹانگیں لمبی اور ٹانگ کے ہر جوڑ پر سفید نشان ہوتے ہیں۔نر مچھر جسامت میں مادہ سے چھوٹا ہوتا ہے۔نر مچھر صرف پھولوں کے نیکٹر سے کاربوہائیڈریٹ حاصل کرتا ہے اور انسان وغیرہ کو کاٹتا نہیں اور چند دن بعد مر جاتا ہے۔

صرف مادہ مچھر خون چوستی ہے مادہ مچھر جتنا خون حاصل کرے گی اتنے ہی زیادہ انڈے د ے گی۔یہ تین ہفتے تک زندہ رہ سکتی ہے ڈینگی بخار کی علامات بتاتے ہوئے چیف ایگزیکٹو ہیلتھ ڈاکٹر عبدالمجید نے کہا کہ عام ڈینگی بخار کی علامات میںشدید بخار، جسم پر لرزہ طاری،جسم میں شدید درد،بھوک نہ لگنا،آنکھوں کے پیچھے شدید درد، پٹھوں اور ہڈیوں میں شدید درد،جسم پر سرخ دھبوں کا نمودار ہونا ہے جبکہ ڈینگی بخار کی خطرناک صورتحال جس میں مندرجہ بالا علامات کے علاوہ پیٹ میں شدید درد،سیاہ پاخانہ،چارسے پانچ گھنٹوں کا پیشاب کا نہ آنا،ناک یا جسم کے مختلف حصوں سے خون بہنا اور بلڈ پریشر کے کم ہونا شامل ہیںایسے مریض کو فوری طور پر ہسپتال میں داخل کروادیناچاہیے حکومت پنجاب نے ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں ڈینگی وائرس سے متاثرہ مریضوں کے لئے سپیشل وارڈ بنائے ہیں جہا ں علاج کی تما م تر سہولیات فراہم کی گئی ہیں

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری
03336963372