تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا اللہ تعالیٰ کی خالص رضا کے حصول کے لئے جو مال غرباء و مساکین کو دیا جاتا ہے یا خیر کے کسی کام میں خرچ کیا جاتا ہے،
اسے”صدقہ”کہتے ہیں، صدقہ کی تین قسمیں ہیں: ١:فرض، جیسے زکوٰة۔ ٢:واجب، جیسے نذر، صدقہ فطر اور قربانی وغیرہ۔ ٣:نفلی صدقات، جیسے عام خیر خیرات۔
صدقہ و خیرات تو ایک ہی چیز کے دو نام ہیں، یعنی جو مال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لئے کسی خیر کے کام میں خرچ کیا جائے وہ صدقہ و خیرات کہلاتا ہے۔
آجکل کے دور میں لوگوں سے سنا ہے کہ حقدار لوگوں کا پتا ہی نہیں چلتا اور پیشہ ور لوگ صدقہ خیرات اور زکواة ڈکار جاتے ہیں ۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں اسلام میںعملوں کا دارومداد نیتوں پر ہیں ، صدقہ خیرات یا زکواة ادا کرتے وقت صرف اللہ تعالیٰ کی رضا و منشا کو مدِ نظر رکھنا ہوگا۔ اکثر لوگوں کو شکواہ شکایت ہوتی ہیں کہ آج کل حقدار کو تلاش کرنا بہت مشکل ہیں ایسے میں آدمی کالعدم تنظیموں یا دہشت گردوں کی مالی مدد سے کیسے بچ سکتا ہے۔
میں نے کسی جگہ پڑھا تھا کہ سب سے سخت چیز آگ ہوتی ہے جو سب کو جلا کر راکھ بنا دیتی ہے ۔ مگر آگ سے بھی سخت چیز پانی ہوتا ہے جو آگ کے سلگتے شعلوں کو بی بجھا دیتا ہے۔ رہا مسئلہ پانی کا تو پانی سے سخت چیز ہوا ہے جو پانی کو بھی اپنے ساتھ اٹھا کر لے جاتی ہے ۔ اور ہوا سے جو چیز سخت ہے وہ ہے انسان جو ہوا کو بھی قبض کر لیتا ہے۔ انسان سے سخت چیز دکھ درد ہے جو انسان کو اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے۔ دکھ درد سے جو سخت چیز ہے وہ ہے صدقہ جو دکھ درد کو بھی ختم کر دیتا ہے ۔ اور صدقہ سے سخت چیز دہشت گرد ہے جو صدقہ بھی کھا جاتا ہے۔ بات ہو رہی تھی مالی صدقہ ادا کرنے کی ۔ کیسے پتا چلے کہ صدقہ کا حقدار کون ہے؟ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے سبحان اللہ حدیث مبارکہ سماعت فرمائیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک آدمی نے کہا کہ آج رات ضرور صدقہ کروں گا۔ وہ صدقہ کا مال لے کر نکلا۔ تو اس نے وہ صدقہ کا مال کسی زانیہ کے ہاتھ پر رکھا صبح ہوئی تو لوگوں میں چرچا ہوا کہ رات کو زانیہ کو صدقہ دیا تو اس نے کہا اے اللہ! تیرے ہی لئے زانیہ پر صدقہ دینے پر تعریف ہے، پھر اس نے صدقہ کا مال مالدار کے ہاتھ میں دے دیا لوگوں نے صبح کو باتیں کی کہ رات کو مالدار پر صدقہ دیا گیا۔تو اس نے کہا اے اللہ مالدار پر صدقہ پہنچا دینے میں تیری ہی تعریف ہے اس نے مزید صدقہ دینے کا ارادہ کیا اور صدقہ دینے کے لیے نکلا تو چور کے ہاتھ میں دے دیا صبح کو لوگوں نے چہ میگوئیاں کیں کہ رات کو چور پر صدقہ کیا گیا تو اس نے کہا اے اللہ زانیہ مالدار اور چور تک صدقہ پہنچا دینے میں تیرے ہی لیے تعریف ہے اس کے پاس ایک شخص نے آ کر کہا کہ تیرے سب کے سب صدقات قبول کر لیے گئے زانیہ کو صدقہ اس لئے دلوایا گیا کہ شاید وہ آئندہ زنا سے باز رہے اور شاید کہ مالدار عبرت حاصل کرے اور اللہ نے جو اسے عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرے اور شاید کہ چور چوری کرنے سے باز آ جائے۔
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2355 زکوة کا بیان: صدقہ مشکوة شریف۔ جلد دوم۔ صدقہ کی فضیلت کا بیان۔ حدیث 386 صدقہ مال کا وہ حصہ کہلاتا ہے جسے کوئی شخص اپنے مال میں سے اللہ تعالیٰ کی رضا مندی اور اس کا قرب حاصل کرنے کے لئے نکالے خواہ واجب ہو یا نفل۔اس کی بہت بڑی فضیلت ہے اللہ کریم نے آیاتِ قران مجیدمیں فرمایا ہے کہ اے ایمان والو! جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے وہ دن آنے سے قبل اللہ کے راستے میں خرچ کرلو جس دن میں نہ کوئی تجارت ہوگی، اورنہ ہی دوستی کام آئے گی، اور نہ سفارش، اور کافر ہی ظالم ہیں۔ البقرة 254 اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لے آؤ اور اس سے خرچ کرو جس پر اللہ تعالیٰ نے تمہیں (دوسروں) کا جانشین بنایا ہے، وہ لوگ جو تم میں سے خرچ کریں گے ان کے لئے بہت بڑا اجرو ثواب ہے۔
اللہ پاک نے صدقہ کی بہت زیادہ تلقین فرمائی ہے ، اور اس کو کتاب ِ مبین کا حصہ بنا دیا ہے ۔
مالی صدقہ کی اہمیت و افادیت اپنی جگہ مسلمہ ہے ۔ اللہ پاک نے مومنوں کو بخشنے کے لئے اجر و ثواب رکھا ہے جب دومسلمان مصافحہ کرتے ہیں ، میاں بیوی صدقہ و پیار کی نیت سے ایک دوسرے کی طرف مسکراہٹ سے دیکھتے ہیں ، باپ بچوں پر صدقہ کی نیت سے خرچ کرتا ہے۔
آخر میں ایک حدیث مبارکہ عرض کر کے اللہ پاک سے دعا کرتا ہوں کہ امت محمدیہ کو صدقہ جیسی نعمت سے مالا مال کر دے آمین سرکارِ ابد قرار، شافعِ روزِ شمارصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلَّمکا فرمان ہے: راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹا دینا صدقہ ہے۔(بخاری،کتاب الجہاد،باب من اخذ۔۔۔ الخ، ٢/٦٠٣،حدیث: ٩٨٩٢) مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمةُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں:یعنی رستہ سے کانٹا،ہڈی،اینٹ،پتھر،گندگی غرض جس سے کسی مسلمان راہ گیر کو تکلیف پہنچنے کا اندیشہ ہو اس کو ہٹا دینا بھی نیکی ہے جس پر صدقہ کا ثواب اور جوڑ کا شکریہ ہے۔(مراٰة المناجیح،٣/٧٩) ایمان کی تازگی کے لئے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے پاکیزہ کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کیا، اللہ تعالیٰ پاکیزہ کے علاوہ کچھ قبول نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ اسے اپنے دائیں ہاتھ سے قبول فرماتا ہے، پھر اسے خرچ کرنے والے کے لئے اس کی ایسے پرورش کرتا ہے جس طرح تم میں کوئی اپنے گھوڑے کے بچھیرے کی پرورش کرتا ہے، حتی کہ وہ پہاڑ کی مانند ہوجاتا ہے صحیح بخاری حدیث نمبر (1344)، صحیح مسلم حدیث نمبر (1014)۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک اور جگہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ”اے ابنِ آدم خرچ کر میں تجھ پر خرچ کروں گا”۔
صحیح بخاری حدیث نمبر (5073)، صحیح مسلم حدیث نمبر (993)۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ عید کے دن نبی کریم صلی علیہ وآلہ وسلم عید گاہ کی جانب نکلے اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کے بعد فرمایا کہلوگو! صدقہ کیا کرو۔
یہ کالم لکھنے کا مقصد اللہ پاک کی خاص نعمت صدقہ سے عوام الناس کو مستفید کروانا ہے جو صاحب حثیت لوگ ہیں وہ مالی صدقہ اور عام سفید پوش انسان اخلاقی صدقہ دیکر اللہ کی رحمت ، برکت اور فضل حاصل کر سکیں ، یااللہ پیارے محبوب کے صدقے ہمیں صدقہ ادا کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین