چکوٹھی (ممتاز اعوان سے) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار کشمیریوں کے لئے سامان لیجانے والے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن کا چکوٹھی میں دوسرے روز بھی دھرنا جاری رہا۔ہزاروں رضا کار لائن آف کنٹرول کے قریب امدادی سامان مقبوضہ کشمیر لیجانے کے منتظر ہیں۔
امدادی رضاکاروں نے لائن آف کنٹرول کے قریب چکوٹھی میں رات بسر کی۔ دھرنے میں امدادی رضاکاروں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف کی ٹیمیں بھی شامل ہیں۔ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف دھرنے کی قیادت کر رہے ہیں۔
امدادی رضاکاروں نے بدھ کی صبح خشک راشن اور امدادی سامان کندھوں پر رکھ کرلائن آف کنٹرول کراس کرنے کی کوشش کی لیکن انتظامیہ کی طرف سے پھر روک دیا گیا۔ اس موقع پر شرکاء نے پاکستانی پرچم اٹھا رکھے تھے اور کشمیریوں کے حق میں شدید نعرے لگائے۔
پورا چکوٹھی کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ اللہ، کشمیر بنے گا پاکستان، حافظ محمد سعید کا پیغام، کشمیر بنے گا پاکستان ،کے نعروں سے گونج اٹھا۔فلاح انسانیت فائونڈیشن نے امدادی سامان سرینگر جانے تک دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ ہمارا کلمہ طیبہ کا رشتہ ہے۔
Chakothi LOC Dharna
انکی ہر ممکن مدد کریں گے۔دھرنے کے دوسرے روز فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف نے کہا کہ کشمیریوں کی مدد کے لئے پہلی کھیپ چکوٹھی پہنچی ہے ۔مزید سامان آئے گا ۔ہم کشمیریوں کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ مقبوضہ کشمیر الگ نہیں ‘پاکستان کا حصہ ہے۔بھارت نے طاقت کے بل بوتے پر قبضہ کر کے کشمیریوں کو غلام بنارکھا ہے مگروہ بھارت سرکار کی غلامی قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارتی ظلم کا شکار کشمیریوں کے لئے امدادی سامان لے کر لائن آف کنٹرول پر آئے ہیں۔ ہم کشمیریوں کو یقین دلاتے ہیں کہ آزادی کی جنگ اور مشکل وقت میں ہم ان کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سے کہتے ہیں کہ سامان مقبوضہ کشمیر پہنچایا جائے۔اگر اقوام متحدہ کشمیریوں کے لئے آواز بلند نہیں کرے گی تو وہ بھارت کی طرح مجرم ہو گی۔آج انسانیت کی باتیں کرنے والے خاموش ہیں۔حقوق انسانی کی تنظیمیں جو جانوروں کے حقوق کی باتیں کرتی ہیںانہیں نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کی جانب سے برستی گولیاں نظر کیوں نہیں آتیں؟۔انہوں نے کہا کہ فلاح انسانیت فائونڈیشن کے ہزاروں رضاکار چکوٹھی لائن آف کنٹرول پر ہیں۔ہم زخمیوں کے علاج معالجہ کے لئے ڈاکٹر،ادویات اور کشمیریوں کے لئے راشن بھجوانا چاہتے ہیں۔کرفیو کے باعث کشمیرمیں غذائی قلت ہے۔چھوٹے بچوں کو دودھ نہیں مل رہا ۔ہم انکی مدد کے لئے آئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔آزادی کی منزل قریب ہے۔
Chakothi LOC Dharna
لائن آف کنٹرول کو اپنے قدموں سے روندیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم مقبو ضہ کشمیر کے بھائیوں کے لئے امدادی سامان لے کر آئے ہیں ۔جب تک سامان مقبوضہ کشمیر نہیں بھجوایا جاتا ہم یہیں رہیں گے۔ہم اقوام متحدہ و دیگر عالمی دنیا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اہل پاکستان کی جانب سے کشمیریوں کی مدد کے لئے بھجوایا جانے والا سامان سرینگر تک پہنچایا جائے۔یہ سیاسی مسئلہ نہیں اور نہ ہی ہار جیت کا مسئلہ ہے بلکہ کشمیر میں بسنے والے مسلمانوں کی زندگیوں کا معاملہ ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ تین ہفتوں سے کرفیو نافذ ہے۔پانچ ہزار سے زائد لوگ زخمی ہیں۔ہسپتالوں میں مریضوں کو داخل نہیں کیا جا رہا۔سینکڑوں نوجوانوں کی پیلٹ گولیاں لگنے سے آنکھیں ضائع ہو چکی ہیں۔کشمیریوں کو علاج کی سہولت میسر نہیں۔ سرینگر، بارہمولا، کولگام و دیگر علاقوں میں کشمیری سڑکوں پر ہیں اور پاکستان کے پرچم اٹھا کر پاکستان کو پکار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ آج چکوٹھی میں کھڑے ہو کر ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہم کشمیری ہیں اور کشمیر ہمارا ہے۔مودی سن لے، کشمیر اس کے قبضے میں نہیں رہ سکتا۔ 1940 میں جو جذبے موجود تھے وہی جذبے آج بھی ہیں۔تحریک آزادی کشمیر تحریک پاکستان کا تسلسل ہے۔