فرانس (اصل میڈیا ڈیسک) فرانسیسی میگزین شارلی ایبدو نے اس اعلان کے ساتھ کہ ‘وہ کبھی ہار نہیں مانے گا‘ پیغمبر اسلام کے وہ متنازعہ خاکے دوبارہ شائع کردیے ہیں جن کی وجہ سے 2015 میں اس پر حملہ ہوا تھا۔
شارلی ایبدو نے متنازعہ خاکوں کی اشاعت ایسے موقع پر کی ہے جب 2015 میں اس میگزین پر ہونے والے حملے میں ملوث دو حملہ آوروں کو مبینہ طورپر اسلحے اور دیگر اسٹریٹیجک امداد فراہم کرنے والے ایک درجن سے زائد افراد کے خلاف بدھ کو مقدمے کا آغاز ہو رہا ہے۔
طنزیہ میگزین شارلی ایبدو کے ڈائریکٹر نے میگزین کے تازہ شمارے میں لکھا ہے”ہم کبھی ہار نہیں مانیں گے، ہم کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔” انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ’جنوری 2015 کے دہشت گردانہ حملوں کا مقدمہ اس ہفتے شروع ہونے سے قبل ان (خاکوں) کو دوبارہ شائع کرنا ضروری تھا۔‘
خیال رہے کہ شارلی ایبدو پرسات جنوری 2015 کو حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے میں بارہ افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں متنازعہ خاکے بنانے والا کارٹونسٹ بھی شامل تھا۔ حملہ آوروں کی مبینہ طورپر مدد کرنے والے 12مرد اور ایک خاتون کے خلاف پیرس کی ایک عدالت میں بدھ کے روز سے مقدمے کی کارروائی شروع ہورہی ہے۔ شارلی ایبدو کا تازہ شمارہ، جس میں پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے دوبارہ شائع کیے گئے ہیں، کو بدھ کو ہی فروخت کے لیے رکھا جائے گا۔
یہ متنازعہ خاکے سب سے پہلے 2005 میں ایک ڈینیش اخبار جے لینڈز پوسٹان میں شائع ہوئے تھے۔ ایک سال بعد انہیں شارلی ایبدو نے شائع کردیا۔ اس کی اشاعت کے بعد پوری مسلم دنیا میں زبردست غم و غصہ کا اظہار کیا گیا تھا۔
شارلی ایبد و نے اپنے تازہ شمارے کے اداریے میں لکھا ہے”ہمیں 2015 کے بعد سے ہی پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکے کو چھاپنے کے لیے مسلسل کہا جارہا تھا۔
اداریے میں کہا گیا کہ ”ہم ایسا کرنے سے انکار کرتے رہے اس لیے نہیں کہ اس پر کوئی ممانعت تھی، قانون ہمیں اس کی اجازت دیتا ہے لیکن ایسا کرنے کی کوئی وجہ ہونی چاہیے تھی، ایسی وجہ جس کے کوئی معنی ہوں اور جس سے بحث میں کوئی اضافہ ہو سکے۔”
دو بھائیوں شریف اور سعید کواچی نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ انہوں نے اس حملے کو پیغمبر اسلام کی توہین کے خلاف بدلے کی کارروائی قرار دیا تھا۔
ان دونوں بھائیوں نے میگزین کے دفتر میں داخل ہوکر فائرنگ کردی تھی۔ جس میں میگزین کے ایڈیٹر، چار کارٹونسٹ، دو کالم نویس، ایک کاپی ایڈیٹر اور وہاں موجود ایک مہمان ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے میں ایڈیٹر کا ایک محافظ اور ایک پولیس والا بھی مارا گیا تھا۔ فائرنگ کے بعد دونوں بھائیوں نے دفتر سے باہر نکل کر نعرہ لگا یا تھا”ہم نے اپنے پیغمبر کا بدلہ لے لیا۔”
شارلی ایبدو نے اپنے تازہ شمارے میں ایک خاکہ شائع کیا ہے جس میں پیغمبر اسلام کو ایک پلے کارڈ پکڑے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ پلے کارڈ پرفرانسیسی میں لکھا ہے”میں شارلی ہوں۔” اس کے نیچے سرخی لگائی گئی ہے”سب کچھ معاف ہے۔“
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے کہا ہے کہ وہ اظہاررائے کی آزادی کے شہریوں کے حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیغمبر اسلام کے خاکوں کی شارلی ایبدو کی طرف سے دوبارہ اشاعت کے سلسلے میں وہ کوئی بیان دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
لبنان میں اپنے دورے کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فرانسیسی صدر نے کہا کہ ہر فرانسیسی شہری کے لیے اہم یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے کا احترام کریں اور ‘نفرت آمیز باتوں‘ سے گریز کریں۔ لیکن وہ شارلی ایبدو کی طرف سے متنازعہ خاکوں کی اشاعت پر کوئی نکتہ چینی نہیں کریں گے۔
ماکروں کا کہنا تھا کہ ”کل(بدھ) سے مقدمہ شرو ع ہورہا ہے اور ایک صدر کی حیثیت سے میں اس مرحلے پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔”
پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق’پاکستان، فرانسیسی جریدے شارلی ایبدو کے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے لیے جان بوجھ کر کیے جانے والے اس اقدام کو آزادی اظہار یا آزادی صحافت کا نام دے کر کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔ اس طرح کی حرکت سے پرامن بقائے باہمی کے ساتھ ساتھ سماجی اور بین المذاہب ہم آہنگی کی عالمی خواہشات کو نقصان پہنچتا ہے۔‘