تحریر : ایم افضل چوہدری روون ایٹکنسن جنہیں پوری دنیا مِسٹر بین کے نام سے جانتی ہے 6جنوری1955میں انگلینڈ کے شہر کونسیٹ میں پیدا ہوئے ۔ ان کا حلقہ احباب اور گھر والے انہیں Rowکہہ کر پکارتے ہیں۔ روون کی پیدائش سے قبل اِن کے والد نے ایک فارم ہائوس خریدا اور وہیں بس گئے۔ روون سے پہلے دو بڑے بھائی روبرٹ اور روڈنی بھی ہیں ۔ چار سال کی عمر میں روون کے والد نے انہیں ایک نجی سکول میں داخل کروا دیا۔ جبکہ اعلیٰ تعلیم کے لئے روون نے پہلے نیو کیسل اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور الیکٹریکل انجنئیرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ دوران تعلیم کتابیں لکھنا روون کا شوق تھا۔ اس شعبہ میں ان کی ملاقات ریچرڈ کرٹس نامی سکرین رائٹر سے ہوئی۔ روون نے ریچرڈ کے ساتھ مل کر کئی کامیڈی ریویوز کئے۔ اس زمانے میں سٹیج بک جسے حرف عام میں کامک بک بھی کہا جاتا ہے ۔ اپنے عروج پر تھی۔
روون نے 1979ء میں ناٹ دی نائن او کلاک نیاز نامی کتاب لکھی ۔ جس میں ان کے سکیچ بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۔پورے انگلینڈ میں بے انتہا مقبول ہوئی۔ یہاں تک کہ انہیں اس بہترین تفریحی کتاب کو شائع کرنے پر انٹرنیشنل ایمی ایوارڈ برٹس اکاوی ایوارڈ اور پھر بی بی سی پرسنیلٹی آف دا ائیر کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ اس کے بعد روون نے فیصلہ کیا کہ وہ فلمی دنیا میںاپنا نام پیدا کریں گے اور اپنے ہنر کا لوہا منوائیں گے۔
ان کی بہترین فلموں میں ڈیڈ آن ٹائم1983ء میں، پلئیر ایٹ دی جسٹیس1976ء اور مشہور زمانہ فلم نیور سے نیور اگین سر فہرست ہیں۔ روون کا سب سے اہم اور ایک شاہکار کردار مسٹر بین ہے۔ ایک عرصہ تک روون ٹی وی سیریز مسٹر بین میں مرکزی کردار ادا کرتے رہے۔ مسٹر بین کی کامیڈی نے پوری دنیا کو اپنے حصا رمیں لئے رکھا اور بچوّں، بڑوں سمیت دفتری کاموں میں مصروف اور تھکن سے چور لوگوں کے لئے تفریح کا سامان پیدا کیا۔
Charli
روون کے بارے میں کچھ دلچسپ باتیں یہ ہیں کہ سکول کے عرصے میں ان کے کلاس فیلو اور ایک اچھے دوست ٹونی بلئیر تھے۔ ٹونی بلئیر انگلینڈ کے مشہور سیاسی لیڈر اور 1994ء سے لے کر2007ء تک پرائم منسٹر بھی رہ چکے ہیں۔ روون سپر کارز کے دلدادہ تھے۔ اور خود ان کے پاس ایک Mclaren F1گاڑی بھی ہے۔ روون پورپ کی سب سے بڑی دو یونیوسٹیوں نیو کیسل اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ ہیں۔ روون جیمز بانڈ کے بہت بڑے مداح تھے۔ اور اسی وجہ سے انہوں نے اپنے کئیرئیر کی شروعات جیمز بانڈ سیریز کی ایک فلم نیور سے نیو راگین میں سپورٹنگ رول ادا کر کے کی۔
اپنے کئیرئیر کے آغاز میں وہBBCکے سکیچز میں نظر آتے رہے جو انہیں پورے انگلینڈ میں مشہور کر گئے۔ روون اپنی سپر کار میں دوران سفر دو حادثوں کا شکار ہوئے۔پہلے حادثے میں کار کی خود مرمت کروانا پڑی جبکہ دوسرے میں انہیں انشورنس کمپنی کی طرف سے 1ملین پائونڈ ادا کئے گئے۔ روون مشہور زمانہ کار میگزین میں رائٹر بھی ہیں۔ انہیں انگلینڈ کے پرنس ولیم اور کیٹ میڈ لٹن کی شادی میں شرکت کے لئے بھی بلوایا گیا۔2013ء میں انہیں ملکہ الزبتھ IIکی طرف سے کمانڈر آف دی آرڈر آف دی برٹس ایمپائر کا خطاب دیا گیا۔ جبکہ 2014ء کے اولمپکس مقابلوں کے پہلے دن انہیں سب میں نمایاں دیکھا جا سکتا ہے۔ اپنے کئیرئیر میں انہوں نے خوب پیسہ کمایا اور آج ان کی کل دولت 130ملین ڈالر ہے۔
Charlie Chaplin
چارلی چپلن کو ہالی وڈ کے آغاز کے دِنوں کے سب سے اہم کامیڈینز میں شمار کیا جاتا تھا۔ جنہوں نے ہالی ووڈ کی بنیاد رکھی اور اس زمانے میں پوری دنیا کے لوگوں کو تفریح کا سامان فراہم کیا۔ جبکہ انہیں اس دور کی خاموش فلموں کا ایک آئکون سمجھا جاتا تھا۔ چپلن نے ایک عرصہ تک ٹائٹل ٹریمپ نامی کردار ادا کیا۔ یہ کردار ایک ایسا شخص ہے جس کی مونچھیں ٹوتھ برش سے مشابہت رکھتی ہیں۔ سر پر بائولر ہیٹ ہاتھ میں بانس کی چھڑی اور ایک مضحکہ خیز چال۔ ان کا پورا نام چارلی سپنسر چپلن ہے۔16اپریل1889کو انگلینڈ کے شہر لند میں پیدا ہوئے۔ چپلن نے باقاعدہ اداکاری کا آغاز 8سال کی چھوٹی عمر میں ٹورنگ وددی ایٹ لنکا شائر لیڈز نامی فلم میں سپورٹنگ رول ادا کر کے کیا۔ اس فلم میں آٹھ لڑکوں کی ٹولی دکھائی گئی ہے۔ جو اس وقت کا مشہور انگریزی لباس زیب تن کئے ہوئے ہیں۔ اور اپنے اخراجات کے لئے سٹیج شوز میں پرفارم کرتے ہیں۔ 18سال کی عمر میں چپلن نے اپنے ایک مصنفف دوست فریڈ کیر نو کا ویوڈیوائل نامی گروپ جوائن کیا اور کئی ممالک میں پرفارم کیا۔1914 ء تک کی سٹون سٹودیو میں کام کرتے ہوئے چارلی تقریباَ35کامیڈی فلم میں لیٹل ٹریمپ کا کردار ادا کر چکے تھے۔
1914ء کئے اورآخر میں انہوں نے ایک ذاتی مسئلہ کی بنا پر کی سٹون کو خیر باد کہا۔ اور ایسینے سٹو ڈیو جوائن کیا۔ جہاں انہوں نے 15کامیاب کامیڈی فلمیں پیش کیں۔ جون1917میں انہوں نے فرسٹ نیشنل سٹوڈیو کے لئے خدمات سر انجام دیں اور کچھ ہی عرصے بعد اپنا ذاتی چپلن سٹوڈیو بنا ڈالا۔ 1919ء میں چپلن اور ان کے دوستوں کو یونائیٹیڈ آرٹسٹ کا خطاب دیاگیا۔ چپلن کی پوری زندگی اور کئیرئیر کئی قسم کے سکینڈلز اور تنازعات کا شکار رہا۔ ان کی زندگی کا پہلا تنازعہ پہلی جنگ عظیم میں امریکی فلموں میں کام کرتے اور پیسہ کماتے ہوئے انگلینڈ کے ساتھ وفاداری اور اظہار محبت کی وجہ سے بنا۔چپلن حقیقت میں انگلش شہری تھے۔ چپلن نے کبھی بھی امریکی شہریت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ تاہم یہ دعویٰ ضرور کیا کہ وہ ایک Paying Visitor ہیں ۔ ان کی پوری زندگی میں آبائی ملک ایک تنازعہ ہی رہا ۔ امریکہ میں چپلن کی موجودگی کئی تنازعات کا مجموعہ تھی۔ جن میں سے ان کی ایک فلم دی گریٹ ڈکٹیٹر بھی تھی اس فلم میں وہ اڈولف ہٹلر کا رول ادا کرتے دکھائی دئیے۔
امریکی لوگوں نے اس فلم کے لئے بُرئے خیالات کا اظہار کیا۔ تاہم پھر بھی یہ فلم 5ملین ڈالر کا بزنس کر نے میں کامیاب ہوئی۔ چپلن کی زندگی کی کچھ دلچسپ باتیں یہ ہیں کہ ان کی ایک فلم چپلن جو1992ء میں ریلیز کی گئی میں چپلن کی والدہ کا کرددار ان کی اپنی بیٹی گیرال ڈائن چپلن نے ادا کیا۔ چپلن کی موت کے بعد ان کی لاش کو کچھ لوگوں نے اغوا ہ کر لیا اور لاش کے بدلے 6کروڑ روپے طلب کئے۔ پیسے نہ ملنے پر اغوا ہ کاروں نے لاش کو جلا کر ایک صندوق میں بند کر کے پھینک دیا۔ تفتیشی پولیس نے لاش برآمد کر کے اغواہ کاروں کو حراست میں لے لیا۔ 1925ء میں امریکہ کے سب سے بڑے میگزین ٹائم نے اپنے فرنٹ پیج پر چپلن کی تصویر چھاپی۔ چارلی چپلن اوولف ہٹلر سے صرف 4دن پہلے پیدا ہوئے۔ یعنی چپلن 16اپریل کو پیدا ہوئے تو ہٹلر20اپریل 1889میں پیدا ہوئے۔