چارسدہ (جیوڈیسک) باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں مجموعی طور پر 56 سکیورٹی گارڈز تعینات ہیں، جن سے تین شفٹوں میں سکیورٹی کا کام لیا جاتا ہے۔
کیمپس پر جب جدید اور آتشیں اسلحہ سے لیس 4 دہشتگردوں نے حملہ کیا تو اس وقت 17سکیورٹی گارڈز یونیورسٹی کی حدود میں سکیورٹی کے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔ لیکن ان میں سے کوئی سکیورٹی گارڈ باقاعدہ تربیت یافتہ نہیں تھا اور نہ ہی انہیں کسی قسم کے جدید اسلحے سے لیس کیا گیا تھا۔
اسلحہ کی کمی اور ناکافی تربیت کے باوجود ان سکیورٹی گارڈز کی بہادری کا ہی نتیجہ ہے کہ دہشتگردوں کو زیادہ آگے آنے کا موقع نہ مل سکا۔ پولیس اور پاک فوج کے جوانوں کے پہنچنے تک ان سکیورٹی گارڈز ہی نے دہشتگردوں کا بھرپور مقابلہ کیا۔
باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد اب یہاں زیر تعلیم طلباء بھی پریشان ہیں جن کا کہنا ہے کہ جامعہ کی سکیورٹی پاک فوج کے حوالے کی جائے۔ تعلیمی اداروں میں نجی سکیورٹی گارڈز تو تعینات کئے گئے ہیں لیکن ان کی تربیت کا معیار کیا ہے، اس کے چیک اینڈ بیلنس کا کوئی پیمانہ نہیں ہے۔
دہشتگردوں کے نشانے پر رہنے والے صوبے کے کسی بھی تعلیمی ادارے میں تعینات سکیورٹی گارڈز کو نہ تو وہ تربیت دی گئی ہے اور نہ ہی ان کے پاس وہ اسلحہ ہے، جس سے وہ دہشتگردوں کا مقابلہ کر سکیں۔