چارسدہ (جیوڈیسک) وقت صبح نو بجے،جب چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی کے درو دیوار گولیوں کی آوازوں اور دھماکوں سے گونج اٹھے،دہشت گرد سرد موسم میں شدید دھند کا فائدہ اٹھا کر یونیورسٹی کے پچھلے حصے سے اندر داخل ہوئے۔
میدانوں اور کھیتوں کے درمیان اس یونی ورسٹی میں گھسنے کے لیے دہشت گردوں نے پچھلے حصے کی دیوار کی اینٹوں کو اکھاڑا اور خار دار تاروں کو کاٹ کر اندر داخل ہوئے،تاروں کی باڑھ میں پھنسے چادر کے اس ٹکڑے نے دہشت گردوں کے منصوبے کا راز فاش کردیا۔
یونی ورسٹی کے احاطے میں فائرنگ کی آوازیں بلند ہوئیں تو طلبا کی جان ومال کی حفاظت پر مامور گارڈز نے دہشت گردوں کو للکارا اور جان کی بازی لگا کر انہیں جامعہ کے اندر جانے سے روکنے کی کوشش کی،پہلی جھڑپ میں ایک سیکیورٹی اہل کار اور گارڈز نے جان کا نذرانہ پیش کیا،لیکن اس کے بعد بوائز ہاسٹل میں رہائش پذیر طلبا دہشت گردوں کے نشانے پر آگئے،ہاسٹل کے روم نمبر باون اور تریپن میں نہتے طلبا اور اساتذہ پر بندوقوں کے منہ کھول دیے گئے۔
ہاسٹل کی عمارت سے بچ نکلنے والے طلبا نے دہشت ناک مناظر کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ پشتو بولنے والے حملہ آور دھونس اور دھمکیوں سے کمروں کو کھلوانے میں ناکام رہے تو انہوں نے کھڑکیوں اور دروازوں گولیوں کی بارش کردی، کئی طلبا جان بچانے کے لیے کھڑکیوں سے کود گئے۔
دہشت گرد ایک پروفیسر، 4گارڈز ،15طلبا کی زندگیاں چھیننے میں تو کامیاب ہوگئے،لیکن پولیس اور پاک فوج کے بروقت آپریشن نے کسی بڑے سانحے کو رونما ہونے سے روک دیا،پاک فوج کے کمانڈوز یونیورسٹی میں داخل ہوئے تو فوری طورپر دہشت گردوں کو ڈھونڈ نکالا، دو کو ایک عمارت کے اندر ہلاک کیا گیا جبکہ دو دہشت گردوں کو یونی ورسٹی کی چھت پر موت کے گھاٹ اتاردیا،ہاسٹل سے بڑی تعداد میں اسلحہ اوردو خود کش جیکٹس بھی برآمد کرلی گئیں۔
ڈی آئی جی مردان نے بتایا دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں دو سے تین گھنٹوں کا وقت صرف ہوا،آپریشن کے بعد پاک فوج کے کمانڈوز نے یونیورسٹی کے ایک ایک بلاک کو کلیئر کرنے کاسلسلہ شروع کیا اور جامعہ کی تمام عمارتوں اور چھتوں کا کنٹرول سنبھال لیا۔
حملے میں شہید ہونے والوں کی لاشوں اور زخمیوں کو چار سدہ ڈسٹرکٹ اسپتال اور لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور منتقل کیا گیا، جہاں ہر شہید اور زخمی کی اپنی کہانی تھی۔
چارسدہ کی یونیورسٹی میں حملہ اس روز ہوا جب باچا خان کی اٹھائيسویں برسی کے موقع پر مشاعرے کااہتمام کیا گیا تھا اور طلبا کے ساتھ مدعو کیے گئے مہمان بھی یونیورسٹی میں موجود تھے،تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کوئیک ری ایکشن سے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے عزائم خاک میں ملادیے۔