کراچی (جیوڈیسک) ایس ایس پی سی آئی ڈی چوہدری اسلم کی تدفین کے ساتھ ہی انھیں دہشت گردی کا نشانہ بنائے جانے کی تحقیقات کوبھی منوں مٹی تلے دفنا دیا گیا۔ چوہدری اسلم کو 9 جنوری کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
واقعے کو ایک ہفتے سے زائد گزر جانے کے باوجود تحقیقاتی ٹیمیں صرف قیاس آرائیوں تک ہی محدود ہیں، سی آئی ڈی، اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ، سی آئی اے اور پولیس کے دیگر تفتیشی یونٹ چند روز تک تو ایسے متحرک دکھائی دیے جیسے کچھ ہی روز میں چوہدری اسلم کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے والوں کو آہنی ہاتھوں سے پکڑ کر قانون کے کٹہرے میں کھڑا کر دیں گے۔
تاہم وقت گزرتا رہا، قیاس آرائیوں پر مبنی تحقیقات خود کش حملے پر آکر ایسی رکی کہ اس میں تاحال کوئی اہم پیشرفت نہ ہو سکی، چوہدری اسلم کو دہشتگردی کا نشانہ بنانے کیلیے دہشت گردوں نے لیاری ایکسپریس وے عیسیٰ نگری انٹر چینج کو منتخب کیا جسے وہ اکثر اپنے دفتر گارڈن سی آئی ڈی جانے کے لیے استعمال کرتے تھے۔
دھماکے کے بعد لیاری ایکسپریس وے سمیت ملحقہ آبادی سے انسانی اعضا، گوشت کے لوتھڑے اور سوزوکی پک اپ کے کچھ پارٹس ملے تاہم اگر دھماکے میں کوئی گاڑی استعمال کی گئی ہے تو اس کا رجسٹریشن نمبر، مالک اور گاڑی کی ساخت کا تاحال سراغ نہیں لگایا جاسکا۔