چوہدری بشیر احمد کو کرپشن ، اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت دیگر الزامات کی روشنی میں آئندہ چند روز میں فارغ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا

مصطفی آباد/للیانی : حکومت پنجاب نے ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت قصور چوہدری بشیر احمد کو بدترین لوٹ مار ، کرپشن ، اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت دیگر الزامات کی روشنی میں آئندہ چند روز میں فارغ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا۔

تیاریاں مکمل، چوہدری محمد ارشاد، اکمل رحیم اور رائو خالد محمود میں سے کسی ایک کو ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت قصور لگائے جانے کے امکانات روشن۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات کے ترجمان کے مطابق حکومت پنجاب نے ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر زراعت قصور چوہدری بشیر احمد کی ملتان میں تعیناتی کے دوران پیر وال پلانٹیشن میں 150ملین روپے کی کرپشن اور قصور میں لوٹ مار ،کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر وزیر اعلی پنجاب ، وزیر جنگلات اور دیگر اداروں کی جانب سے سخت برہمی کا اظہار کرنے پر مذکورہ ای ڈی او زراعت کو ضلع قصور سے فارغ کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

ان کی جگہ پر چوہدری محمد ارشاد، اکمل رحیم اور رائو خالد محمود میں کسی ایک کو ای ڈی او زراعت قصور لگائے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ رائو خالد محمود سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال خاں ، اراکین قومی اسمبلی رانا محمد حیات خاں اور رانا محمد اسحاق خان کے بہنوئی ہیں جبکہ چوہدری ارشاد کو ممبران اسمبلی ملک رشید احمد خاں ، ملک احمد سعید خاں، ملک محمد احمد خاں و دیگر سپورٹ کر رہے ہیں دوسری جانب ای ڈی او زراعت قصور چوہدری بشیر احمد نے اپنی سروس بچانے کیلئے کوششیں تیز کر دی ہیں اور اس سلسلے میں ڈی سی او قصور سمیت دیگر بیوروکریٹس کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔

سیکرٹری جنگلات پنجاب نے چیف کنزویٹر لاہور زون رانا شبیر احمد ، ای ڈی او زراعت گجرات اور ایک کنزویٹر پر مشتمل تین رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو آئندہ ایک دو روز میں اپنی رپورٹ پیش کریگی۔ ای ڈی او زراعت قصور پر الزامات ہیں کہ انہوں نے قصور میں تعیناتی کے دوران بدترین لوٹ مار کی اور ان کے خلاف شہری تنظیموں نے ایک ایکشن کمیٹی بھی تشکیل دے رکھی ہے جس کے تحت کرپشن کو بے نقاب کیا جا رہا ہے۔ ایکشن کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر یوسف آرائیں نے اعلان کیا ہے کہ اگر دو روز تک ای ڈی او زراعت قصور کو تبدیل نہ کیا گیا تو ڈی سی او آفس قصور کر گھیرائو کیا جائیگااور حالات کی تمام تر ذمہ داری مقامی انتظامیہ پر عائد ہو گی۔