لاہور (طاہر شیخ) لاہور تحریک انصاف پنجاب آرگنائزر چوہدری محمد سرور نے ن لیگ کو گڈ گورننس کیلئے خیبر پختونحواہ حکومت سے ٹریننگ لینے کا مشورہ دے دیتے ہوئے کہا کہ حکمران پولیس سمیت تمام اداروں کو ن لیگی ونگ بنانا چاہتے ہیں ، حکمرانوں کے پاس 35 سالوں میں کرپشن ، لوٹ مارنا ناکامیوں اور دھاندلیوں سے سوا کوئی تجربہ نہیں آیا۔
ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کی کامیابی کے بعد حکمرانوں کو اب سمجھ لینا چاہیے کہ وہ اربوں روپوں کے ترقیاتی منصوبوں سے عوام کا ضمیر نہیں خرید سکتے ، انتخابات میں اضافی اخراجات روکنے کیلئے مزید سخت قانون سازی کی ضرورت ہے ورنہ عام آدمی کھبی اسمبلی میں نہیں جا سکے گا، ملک سے وی آئی پی کلچر کا خاتمہ تحریک انصاف کی تبدیلی کا بنیادی حصہ ہے پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جس میں پنجاب حکومت مکمل ناکام ہو چکی ہے۔
وہ قائد اعظم محمد علی جناح کی سالگرہ کا کیک کاٹنے اور یوحنا میں کرسمس ڈے کے حوالے سے منعقد تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، جبکہ اس موقعہ پر دیگر بھی موجود تھے تحریک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمد سرور نے کہا کہ حکمرانوں نے تمام اداروں کو ن لیگی ونگ بنانے کی پالیسی اختیار کی ہے جسکی وجہ سے ادارے تباہ ہو رہے ہیں اور مل ترقی کی بجائے بدترین مسائل کا شکار ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ والے اگر اپنی حکومت میں گورننس لانا چاہتے ہیں تو اس کیلئے ان کو لندن یا امریکہ جانے کی ضرورت نہیں وہ خیبر پختونخوا میں جاکر وہاں کی حکومت سے تربیت حاصل کر لیں ورنہ تباہی اور مسائل پنجاب کے عوام کے مقدر رہیں گے ایک سوال کے جواب میں چوہدری سرور نے کہا کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ عام انتخابات میں بدترین دھاندلی کرنیوالوں کا سزائیں دینے کا مطالبہ کیا ہے اور لودھراں کے ضمنی انتخابات میں وزیراعظم کے اڑھائی ارب کے پیکج کے باوجود تحریک انصاف کے جہانگیر ترین کی کامیابی سے ثابت ہو چکا ہے۔
کہ عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور حکمران پیسوں سے عوام کا ضمیر اور انکا ووٹ نہیں خریدد سکتے انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان میں الیکشن کمیشن بااختیار نہیں ہو گا اس وقت تک پاکستان میں کسی بھی الیکشن میں کروڑوں روپے خرچ کرنے کا راستہ نہیں روکا جا سکتا اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ الیکشن کمیشن انتخابی مہم میں جیتنے اخراجات کی اجازت دیتا ہے اس سے ایک پیسہ بھی زیادہ خرچ نہیں چاہیے اور جو کوئی ایسا کریں اسکونااہل قرار دینے میں بھی کوئی حرج نہیں لیکن یہ سب کچھ اس وقت ہی ممکن ہو گا جب اس ملک میں حکومتی ریموٹ کنٹرول سے چلنے والا نہیں ایک آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن موجود ہو گا۔