تحریر: علی ملک چوہدری نثار علی خاں صاحب ابھی کچھ دیر پہلے اپنی پریس کانفرنس میں ارشاد فرما رہے تھے کہ ‘میں دھرنوں پہ کتاب لکھ سکتا ہوں، گندے کپڑے دھونا نہیں چاہتے’ سب سے پہلی بات تو یہ کہ چوہدری صاحب، پی ایم ایل این کا اگر کتابوں سے کوئی تعلق ہوتا تو آج اس ملک کا ڈھائی کروڑ بچہ سکول سے باہر نہ ہوتا۔ اگر تعلیم اور کتاب سے اتنا شغف ہوتا تو دانش سکولوں جیسے نادان فیصلے نا کیئے جاتے، کتاب کی اہمیت کا اندازہ ہوتا تو تشویشناک حد تک کم شرح خواندگی والے ملک میں لیپ ٹاپ والی رقم تعلیم پہ خرچ ہوتی، میٹرو کی بجائے ‘گھوسٹ سکول’ کھولے جاتے، نئے اور معیاری سرکاری سکول کالج تو ہماری زندگیوں میں ممکن ہی نہیں۔ پی ایم ایل این اور فضل الرحمان کی جے یو آئی کا کتاب سے تعلق ایک سا گہرا ہے۔ کرپشن، لوٹ مار، نا اہلی، جھوٹ اور منافقت کے علاوہ کتاب کی اہمیت بھی دونوں پارٹیز میں قدر مشترک ہے۔
چوہدری صاحب کا تعلق ماشائااللہ پڑھی لکھی اور بہت اچھی خاصی ‘کھاتی پیتی’ جماعت سے ہے، چوہدری صاحب کتاب لکھ نہیں سکتے تو لکھوانے کی حیثت تو رکھتے ہیں، میرا مشورہ ہے کہ چوہدری صاحب ضرور کتاب لیکھیں، اور کتاب کا پہلا باپ سپریم کورٹ حملے سے شروع کریں۔ اسکے بعد میاں صاحب کی از خود جلا وطنی کی داستان بھی ہمیں سنائیں ، ہمیں بتائیں کہ میاں صاحب نے کیسے اور کب کب جلا وطنی معاہدے بارے جھوٹ پہ جھوٹ بولا ، ہماری یاد دہانی کروائیں کہ کن الفاظ میں آپکی والدہ نے مشرف سے آپکے لیئے رحم کی اپیل کی۔ چوہدری صاحب لکھوانے والے سے یہ بھی لکھوائیے کہ آپ نے محمد رضا کاظمی صاحب سے جو پلاٹ نمبر بی سی ۔ 127 فیز ٹو ٹرانسفر کروایا تو اسکی قیمت آپ نے کس کو اور کیسے ادا کی؟ کتاب میں ایک ہی پلاٹ کا ذکر کیجئیے گا، باقی کے پلاٹ جو آپنے ‘خریدے’ اُنکی کہانی اتنی دلچسب نہیں۔
لگے ہاتھوں یہ بھی وضاحت کیجئے گا کہ راولپنڈی کے پٹواری جو آمریت کے بدتریں دور میں زمین کی فرد دو ہزار فی کنال وصال کرتے تھے وہ آپکے جمہوری اپوزیشن کے سنہرے دور میں گیارہ ہزار فی کنال کیوں وصول کرتے رہے، اور یہ 42 لاکھ یومیہ کہاں جاتا رہا؟ (ہنٹ: NA 52) ۔۔۔۔۔ جمہوریت سے یاد آیا ، جمہوریت سے جو آپکا اٹوٹ بندھن ہے ، وہ ہم سے بہتر آپکے PMLN والے سنگی جانتے ہیں۔ چوہدری صاحب اپنی کتاب میں یہ ضرور فرمایئے گا کہ 1985-2013 تک آپ مسلسل اپنے آبائی حلقے سے منتخب ہو رہے ہیں ، آپ نے ان تین دہائیوں میں کونسے تیر مارے؟ اب آپ کتاب لکھنے یا لکھوانے کا تکلف کر ہی دیں تو مہربانی فرما کر وکی لیکس کے آپکے بارے بیان کی بھی تردید کر دیجئے گا کہ جب آپ امریکی سفیر برائے پاکستان پیٹرسن سے ملے تو یہ تاریخی الفاظ ادا کئیے
“I am in fact pro-American, but I and PMLN would have to be critical of U.S. actions to remain publicly credible”
Model Town Tragedy
چوہدری صاحب اپنی کتاب میں اپنے وزیر اعلیٰ بننے والے خواب کا بھی ذکر کیجئے گا۔ بتایئے گا کہ آپ نے کیسے اپنے ہی پارٹی ‘لیڈر’ کو کب کب اور کہاں کہاں دھوکہ دیا ۔ اب جب آپکی کتاب اپنے کلائمکس کو پہنچ جائے تو ماڈل ٹائون قتل عام کا بھی ذکر کر دیجئے گا، لکھیے گا کہ کیسے آپکی پولیس نے بے گناہ اور معصوم شہریوں پر گولیاں برسایئں، اور آپ اور آپکی جماعت آج تک اسکا ڈھٹائی اور بے شرمی سے دفاع کرتے ہیں۔ چوہدری صاحب اب بات تشدد کی چل ہی نکلی ہے، تو 30 اگست 2014 کا بھی ذکر کر دیجئے گا، کہ کیسے آپ نے آپکی فورسز سے تین ہزار کے قریب آنسو گیس شیل پھکوائے ، یہ بے شک ذکر نا کیجئے گا کہ اُنکی معیاد ختم ہوئے بھی دو سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا تھا۔
ہاں البتہ یہ ضرور بتائیے گا کہ UN کے ہیلی کاپٹر میں بیٹھے بے گناہوں کو مرتے دیکھنے کا نظارہ کیسا تھا؟ اس کے بعد تو شائید پڑھنے والوں کی ہمت جواب دے جائے مگر خدارا جمہوریت کی افادیت بارے کچھ ضرور کہئے گا، اور بتائیئے گا کہ کیسے آپ اور آپکی جماعت نے سڑکوں پہ گھسیٹنے والوں کو گلے لگایا اور جن کو آپ سے گلہ تھا اُنہیں آپنے سڑکوں اور چوراہوں پر گھسیٹا ، اس ملک کے نوجوانوں کو ‘گُھس بیٹھئے ‘ کا اعزازی خطاب دیا ، اس ملک کی مائوں بہنوں بارے گھٹیا زبان کا سہارہ لیا۔ آپ نے دھرنوں میں شریک عام عوام کو پاکستان کا دشمن قرار دیا کہ جیسے آپ جیسوں کے ہوتے اس ملک کو دشمنوں کی ضرورت ہو۔
اب جب آپ تمام ادبی و اخلاقی اقدار کا ازسرنو سبق دے چکیں تو تھوڑا مزاح شامل کئیے بنا کتاب تمام نا کیجئے گا۔ اپنے قاری کی مسکراہٹ کی خاطر میاں صاحب کے اینجسیوں سے پیسے لینے سے منی لانڈرنگ تک کے تمام قصے قلمبند کیجئے گا، اور کچھ ماضی کے دریچوں سے منتخب کردہ تصویری ایلبم ضرور لگایئے گا۔ چوہدری صاحب ہم اُمید کرتے ہیں کہ آپکی کتاب آپکے بالوں اور حکومت کی طرح جعلی نا ہو، اور یہ تو بتانے کی ضرورت ہی نہیں کہ اس کتاب کو آپ اپنے اور اپنی جماعت کے روحانی والد مولوی ضیاء الحق کے نام کیجئے گا۔ مرد مومن مرد حق، ضیاء الحق ضیاء الحق۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔