اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کے تعلقات میں دراڑیں اس وقت پڑنا شروع ہوئیں جب میاں برادارن کی جلا وطنی کے بعد وطن واپسی ہوئی۔
راستے مکمل طور پر تب جدا ہوئے جب خواجہ آصف کی جانب سے چودھری نثار کو ہٹا کر قائد حزب اختلاف بننے کی کوشش کی گئی اور پھر بات چیت تک بند ہو گئی۔ 2013ء کے انتخابات میں پارٹی ٹکٹ کی تقسیم پر دونوں کے اختلافات نے دوریوں کو مزید بڑھا دیا اور دنوں رہنماء نجی محفلوں میں نام لئے بغیر ایک دوسرے کو حرف تنقید بناتے رہے۔
پارٹی کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے دونوں کے تعلقات کو خصوصی اہمیت دی اور دونوں کے درمیان مصالحت کا ٹاسک پرویز رشید اور سعد رفیق کو دیا لیکن بات پھر بھی بن نہ سکی۔ تازہ ترین تندو تیز بیانات کے بعد صلح کی امیدیں توڑ دم توڑ چکی ہیں۔
اب لیگی قیادت دونوں رہنماؤں کے درمیان سیز فائر کی کوششوں میں مصروف ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف نے پہل کرکے غلطی کی۔ چودھری نثار کا جوابی حملہ جائز تھا جبکہ چودھری نثار نے براہ راست جواب دینے کے بجائے پریس کانفرنس میں اٹھائے گئے سوال کا جواب دینا بہتر سمجھا۔