اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ گزشتہ روز پارلیمنٹ کے واقعات کو درگزر کرتا ہوں، مجھ پر لگائے گئے الزامات میں سے ایک فیصد ثابت ہو جائے تو سیاست چھوڑ دونگا، اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا ہے کہ کل کی تقریر کو ایف آئی آر کے طور پر لیا جائے۔
ان الزامات کی تحقیقات کسی بھی جج سے کرا دی جائیں، جسٹس وجیہہ اور جسٹس طارق کے ناموں کو قبول کرونگا۔ پریس کانفرنس کے آغاز میں چودھری نثا کا کہنا تھا کہ یہ میری زندگی کی مختصر ترین پریس کانفرنس ہو گی، ملاقاتوں کی وجہ سے تاخیر ہو گئی جس کے لئے معزرت کرتا ہوں اور اسی مجبوری کی وجہ سے پریس کانفرنس اس وقت کر رہا ہوں۔
پارلیمنٹ کی بحث ایک طرف رہ گئی اورموضوع بحث میں بن گیا، میرے خاندان خصوصاً میرے بھائی کے بارے میں جو کہا گیا اسکا جواب دینے کا حق ہے، کوئی مجھ پر یا میری پارٹی پر حملہ کرے گاتو اس کا جواب ضرور آئیگا۔
چودھری نثار نے کہا کہ اپوزیشن کےایک فرد نے مجھ پر تنقید کی اور میں نے اس کا جواب دیا، موصوف نے سپریم کورٹ سے باہر نکلتے ہوئے میرے خلاف بیان دیا، مجھ سے ایک معاملے پر موقف پوچھا گیا تھاجس کا جواب دیا تھا، پارلیمنٹ کےباہرایسی نوک جھونک ہوتی رہتی ہے اسے پارلیمنٹ میں نہیں لایا جاتا۔
چودھری نثار کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جس طرح میرے خلاف کہا گیا اسکی پارلیمنٹ کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، پیپلزپارٹی یا اپوزیشن پرکوئی تنقید نہیں، وزیراعظم اور وزرا کوشش کر رہے ہیں کہ میں معاملات کو ٹھنڈا کروں، میں نے سب کو واضح طور پر کہا کہ ہمیشہ سیاست عزت کے لیے کی ہے، 30 سال سے ایک پارٹی میں ہوں، اتنی اونچ نیچ دیکھی کہ کئی کتابیں لکھ سکتا ہوں۔
شریف برادران کے سامنے انکا سب سے بڑا نقاد اور پیچ ھے سب سے بڑا حمایتی ہوں۔ چودھری نثار کا مزید کہنا تھا کہ 8 دفعہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوا اور 6 دفعہ وفاقی وزیر بنا، میری غلطیوں میں نیت کی خامی نہیں ہو گی، میرا ضمیر میرے مفاد کے تابع نہیں ہے، گزشتہ 30 گھنٹوں میں کرب سے گزرا ہوں۔
ایک طرف میری عزت نفس کا معاملہ ہے، مجھ پر کھلے عام الزام لگایا گیا، ایک طرف مجھ سے درخواست اور منت کی گئی کہ پارلیمنٹ میں نہ بولوں، ایک طرف عزت نفس اور دوسری طرف پاکستان کا مستقبل تھا، وفاقی وزیر نہیں بطور رکن قومی اسمبلی پریس کانفرنس کی اجازت مانگی۔
چودھری نثار نے کہا کہ وزیراعظم سے درخواست کی کہ ذاتی نوعیت پر پریس کانفرنس کرونگا لیکن انھوں نے منع کر دیا، اگر کوئی مرحوم ہو جاتا تھا تو بڑی بڑی دشمنیاں ایک طرف ہو جاتی ہیں، وزیراعظم سے درخواست کی کہ یا وزارت سے استعفیٰ دیتا ہوں یا 3 ماہ اسمبلی نہ آؤں۔