تحریر : چوہدری خالد حسین ایڈووکیٹ با رب ! وہ صورتیں اب کس دیس میں بستیاں ہیں جن کے دیکھنے کو اب آنکھیں ترستی ہیں عظیم لوگ مرتے نہیں بلکہ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں ان کی خدمات اور کارنامے انہیں ہمیشہ زندہ رکھتے ہیں انہیں عظیم لوگوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کے با نی را ہنما سابق سینئر وزیر آزاد کشمیر کی سیاست اور با لخصو ص ضلع میر پو ر وبھمبر میں نصف صدی تک کلیدی نما یا ں اور امتیا زی کردا ر ادا کر نے والے بز رگ سیاستدا ن چو ہدر ی صحبت علی 15مئی 1926کو تحصیل وضلع بھمبر کی یو نین کو نسل پنجیڑ ی کے نواحی گا ئو ں چہلہ میں ایک زمیندا ر چو ہدر ی احمد خا ن کے گھر پیدا ہو ئے اور 14 فروری 2013 میں وفات پائی مرحوم زما نہ طالبعلمی سے ہی ریا ست کی آزادی کی تڑ پ اور ریا ست میں ڈو گر ہ استبداد کے ظلم اور جبر کے خلا ف آواز بلند کی اور عمر بھر پسے ہو ئے طبقا ت کے حقوق اور مساوات کے لئے جدو جہد کر تے رہے
چو ہدر ی صحبت علی مڈ ل تک ابتدا ئی تعلیم مڈ ل سکو ل پنجیڑ ی سے حا صل کی میٹر ک اس وقت ضلع بھمبر کے واحد گو رنمنٹ پا ئلٹ ہا ئی سکو ل میں حا صل کی گو رنمنٹ ہا ئی سکو ل بھمبر سے امتیازی نمبرو ں سے حا صل کیا انٹر میڈ ٹ پر نس آف ویلز آف جمو ں سے کیااور گر یجو یشن کے طا لب علم تھے کہ1947کا انقلا ب رونما ہوا اور تعلیم کا سلسلہ منقطع ہو گیا اور عملی سیا ست میں شا مل ہو گئے 1946کے انتخا با ت میں سیا ست میں حصہ لینا شروع کیا 1947میں ڈو گرہ استبدا د کے خلا ف بغاوت میں شا مل رہے
عملی سیا ست کا آغا ز ٹاو ن کمیٹی بھمبر کے پہلے چیئر مین منتخب ہو کر کیا پھر 1962میں62کے آئین کے تحت جب پا کستا ن میں بنیا دی جمہو ریت کے اصو ل کے تحت انتخا با ت ہو ئے تو آزاد ریا ست کے لو گو ں کو پہلی دفعہ بنیا دی جمہو ریت کے تحت نما ئند گی کا حق دیا گیا اور آزاد کشمیر بھر سے6ممبرا ن اسٹیٹ کو نسل منتخب کئے گئے چو ہدر ی صحبت علی بھا ری اکثر یت کے سا تھ ریا ست سے ممبر آزاد جمو ں وکشمیر منتخب ہو ئے 1966میں رو با رہ ممبر اسٹیٹ کو نسل منتخب ہو ئے 1970میں آزاد کشمیر اسمبلی کا قیا م عمل میں لا یا گیا تو 1970میں مو جو دہ تحصیل سما ہنی اور برنا لہ پر مشتمل حلقہ سے آزاد کشمیر کی پہلی قانو ن سا زاسمبلی کے ممبر منتخب ہو ئے ایکٹ 1974کی رو شنی میں ہو نے والے 1975کے انتخا با ت میں مو جو دہ حلقہ بھمبر سے ممبر اسمبلی منتخب ہو ئے اور آزاد کشمیر حکو مت میں وزارت ما ل کا قلم دا ن سنبھا لا چو ہدر ی صحبت علی پا کستا ن پیپلز پا رٹی کے با نیو ں میں شا مل تھے
Ch. Sohbat Ali
اس وقت کے پا رٹی چیئر مین اور وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے معتمد سا تھی تھے 1985کے انتخا با ت میں پا رٹی عہدیدا ر ہو نے کی بنا پر ما ر شل آ حکو مت نے نا اہل قرا ر دے دیا 1990کے انتخا با ت میں حلقہ بھمبر سے بھا ری اکثر یت سے کا میا بی حا صل کی اور سینئر وزیر کے عہد ہ جلیل پر فا ئزہوئے چوہدری صحبت علی صاف گو، طبقاتی نظام کے خلاف تنگی تلوار، بہترین مقرر، خوش لباس اور مظلوم طبقے کے حامی تھے تشدد اور نفرت کی سیاست کے خلاف تھے ان کا کردار جنوبی افریقہ کے ہیرو ڈاکٹر نیلسن منڈیلا کے مشن سے مشابہت رکھتا تھا مرحوم نے اپنے سیاسی حریفوں کے ساتھ ہمیشہ رواداری کا سلوک کیا اپنی اعلیٰ روایات اور سیاسی اقدار کی وجہ سے میرپور ڈویژن میں بالخصوص اور پاکستان اور آزاد کشمیر میں بالعموم قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے آزاد کشمیر کی سیاسی تاریخ میں سیاست کے اتار چڑھائو، رواداری کے نشیب و فراز کے بارے میں جتنی بھی تحریر یں، تاویلیں اور تعبیریں لکھی جائینگی
ان سبھی میں چوہدری صحبت علی مرحوم کے شب و روز پوری آب و تاب کے ساتھ تاک جھانک کرتے رہیں گے حق بات کہنا اور اس پر ڈٹ جانا، مظلوم کیلئے آواز بلند کرنا ور اس کیلئے کسی بھی دھونس و دھاندلی کی پرواہ کئے بغیر لالچ و تحریص سے بے نیاز ہو کر جینا بلاشبہ مرحوم کی زندگی کا طرہ امتیاز تھا، جو آنے والی نسلوں کیلئے قابل تقلید بھی ہے اور روشنی کا مینارہ بھی مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں اے لہیم ! وہ گنج ہائے گراں مایہ تو نہ کیا کئے
چوہدری صحبت علی مرحوم حالات کے خلاف لڑنے کا کمال رکھتے تھے اسی طرح منجدھار سے سفینے کو پار لگانا بھی جانتے تھے اور اپنے عمل سے یہ ثابت بھی کر دکھایا اور آنے والے دور کیلئے وہ انمٹ نقوش چھوڑے ، جن پر چل کر جدوجہد کے متلاشی آج بھی منزلوں کا سراغ پا سکتے ہیں مرحوم نے اپنے قول و فعل سے وفا دری، بشرط استواری کے جس اصول کو نبھایا وہ اپنی مثال آپ ہے اور غالب کے اس شعری کی معنوی تفسیر بھی ہے کہ وفا داری بشرطِ استواری اصل ایماں ہے مرے بُت خانے میں تو کعبے میں گاڑھو برھمن کو