سنا ہے بہت سستا ہے خون وہاں کا

Blood

Blood

تحریر : آصف لانگو
مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے کالونی بنا رکھا ہے کشمیریوں کو کسی قسم کی آزادی نہیں ہے ان کے ساتھ غلاموں جیسا برتاؤ کیا جاتا ہے ۔ اُن کو مذہبی تہوار بھی منانے کی اجازت نہیں ہے ۔ درحقیقت بھارت اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کا ممبر ہے۔ ممبر بننے کی در خواست میں بھارت نے تحر یری وعدہ کیا کہ وہ انسانی حقوق کی پاسبانی کر ے گا اور ان کی خلاف ورزی نہیں کر ے گا۔ ممبر بننے کے بعد وہ پہلے کی طرح مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری رکھا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو ایک کالونی سمجھتا ہے وہاں کے باسیوں کو سیاسی ، مذہبی اور دوسری کسی قسم کی آ زادی نہیں ہے ، نہ تو وہ سیاسی سر گرمیوں حصہ لے سکتے ہیں نہ آ زاد گھوم پھر سکتے ہیں نہ تو عید اچھے طریقے سے مناسکتے ہیں اور نہ ہی محرم ۔ حال ہی میں اُس نے پہلے محرم کی ماتمی جلوسوں پر پابندی عائد کر دی ۔سات لاکھ بھارتی سپا ئیو ں نے کشمیریوں کا جینا حرام کر رکھا ہے ۔
سنا ہے بہت سستا ہے خون وہاں کا
اک بستی جسے لوگ کشمیر کہتے ہیں

جب بھارت کشمیریوں کا جینا حرام کر دے گا تو مظلو م کشمیری ظالم سپائیوں پر پھول نہیں پھینکیں گے وہ تو تنگ آ کر پھتر ہی پھینکیں گے۔مسئلہ کشمیر کا حل تو اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں موجود ہے وہ ہی صحیح حل ہے ۔ بھارت نے یہ قراردادیں تسلیم کی اور پوری دنیا سے رائے شماری کروانے کا وعدہ بھی کیا تھا ۔بھارت جو مرضی کرے بالآ خر اسے کشمیریوں کو ا ن کا حق خودارادیت دینا پڑے گا کیونکہ کشمیری اس سے کم پر راضی نہیں ہوں گے۔

عمران خان کا بھی کہنا ہے کہ بھارت 20سال مزید فوج کو کشمیر میں ظلم ڈھانے پر پابند کرے تب بھی کشمیریوں کے دل میں بھارت کے نفرت ہوگی۔ اس سے بہتر ہے کہ عالمی دنیا کشمیر کے معاملے کو کشمیریوں کے خواہش کے مطابق ہی حل کرے تو سب مناسب اور پر امن خطہ قائم ہوسکتا ہے۔ بھارت نے سالوں سے کشمیر پرظلم ہی ڈھایاہے۔
آج وہ کشمیر ہے محکوم و مجبور و فقیر
کل جسے اہل نظر کہتے تھے ایران صغیر
سینہء افلاک سے اٹھی ہے آہ ِ سوز ناک
مرد حق ہوتا ہے جب مر عوب ِ سلطان و امیر
کہہ رہا ہے داستان بید ردی ایام کی
کوہ کے دامن میں وہ غم خانہ ء دہقان پیر
آہ ! یہ قوم نجیب و چرب دست و ترد ماغ
ہے کہاں روز ِ مکافات اے خدائے دیر گی ؟

Kashmir Day

Kashmir Day

5فبروری کو پاکستان سمیت پوری دنیا میں یوم کشمیر منایا جاتا ہے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مظاہرہ کے لئے پاکستان کے مختلف شہروں میں بڑے جوش سے اظہار یکجہتی کے طور پر جلسے ، جلوس و کانفرنس منعقد ہو تے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آ زادی تک حمایت جاری رکھنے کا عزم کا ا عادہ کیا جاتا ہے۔ ایک منٹ کے لئے خاموشی بھی اختیا ر کی جاتی ہے۔ہر سال کی طرح اقوام متحدہ کے مبصرین کو یاداشت بھی پیش کی جاتی ہے جس میں مطالبہ کیا جاتا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ اپنی قرار دادوں کے مطابق حال کروانے میں کشمیریوں کا ساتھ دے اور اقوام متحدہ یقین دہانی کے بعد ہر سال کی اسے بھول جاتا ہے کیونکہ کشمیر ایک مسلم مقبوضہ ہے اگر عیسائی یا یہودی مقبوضہ ہوتا تو چند دنوں میں یہ مسئلہ ختم کیا جاتا۔
اے دنیا کے منصفو ! سلامتی کے ضامنوں
کشمیر کی جلتی وادی میں لہو کا شور سنو

درحقیقت پاکستان نے بھارت کے ساتھ ہمیشہ ہمسایہ ملک کی نگاہ سے دیکھا ہے یہاں تک پاکستان نے بھارت کو تجارت کے پسندیدہ ملک قرار بھی دیا یہ جان کر بھی کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں تاخیر کر رہا ہے ۔ مختلف سیاسی قائدین کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل تک بھارت کو تجارت کے لئے پسندیدہ ملک نہیں قرار دینا چاہئے۔ بھارت نے نہ صرف کشمیری عوام کی آ زادی کو بندوق کی نوق پر دبا رکھا ہے بلکہ دریاؤں پر بند باندھ کرپاکستان کو بنجر بنانے اور بلوچستان میں انتشار پھیلاکر پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کی مذ موم سازشوں میں مصروف ہے۔
یاران جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت
جنت نہ کسی کافر کو ملی ہے نہ ملے گی

بحرحال ! کشمیریوں کی جدو جہد مکمل آ زادی کے حصول تک جاری رہے گی اسی طرح پاکستان میں صرف اظہار یکجہتی ہوتی رہیں گی۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ماؤں ، بہنوں اور بزرگ ، بچوں سمیت نوجوانوں کو سر عام تشدد کا نشانہ بنا تا جائے گا۔ اقوام متحدہ، عالمی دنیا اور اسلامی ریاستیں دیکھتے ہی رہیں گے۔بھارت کی چوری اور سینہ زوری کی کہانی جاری ہے پاکستان کے حدود میں بھارتی فائرنگ سے بھی درجنوں جانی نقصان ہوتے ہیں لیکن اقوام متحدہ کی آ نکھیں بند ہی ہیں دوسری جانب کشمیر کی حالت تو ساری دنیا جانتی ہے لیکن اقوام متحدہ بھارت سے کمپرومائز کر کے کشمیر کے معالے مزید سنگین بنا رہا ہے اقوام متحدہ کی امن کونسل کی ناکامی ہے کہ کشمیر میں امن قائم کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جاراہے۔ کشمیریوں کی خون کی قیمت کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ یہ پاکستان سمیت عالم اسلام کا مسئلہ ہے۔ اسلام سلامتی کی دین ہے اسلامی ریاستیں سلامتی کی ضامن ہیں۔
دعا ہے کہ رہے ہمیشہ سر سبز یہ چمن
گل و لالہ سے مزین رہے اس کے کوہ و دمن
خدا کرے کہ نظر بد سے بچا رہے یہ
رہے قائم ہمیشہ اس مین فضائے امن

Asif Langove

Asif Langove

تحریر : آصف لانگو