تحریر : عثمان غنی ماہ رمضان کے بابرکت مہینے کو گزرے ہوئے چند دن ہوئے ہیں، مساجد میں عبادات عروج پر تھیں اور مسلمانوں نے اپنے رب سے گناہوں کی معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ، مسقبل میں اللہ کے بنائے ہوئے راستوں پر چلنے کا عہد کیا۔اللہ تعالی ہم تمام مسلمانوں کے روزے اور عباد تیں قبول فرمائیں اور ہم سب کو بااخلاق مسلمان بننے کی توفیق دے۔ امین .اگرچہ ماہ رمضان میں کچھ تاجر حضرات نے لوٹ مار کا بازار گرم کیا ہوا تھا،کم از کم ماہ رمضان میں باز آ جانا چاہیے تھا ـمال واولاد کیلئے کافی بڑے زہن رکھنے والوں کو اس روش پر چلتا دیکھ کر تاجروں کو بری الزمہ کرنے کو دل کرتا ہے اور یہ سلسلہ صدیوں سے چلتا آ رہا ہے۔
اللہ تعالی سے دعا ہی کر سکتے ہیں کہ ہم منافع خوری کی روش کو چھوڑ کر ایک اچھا مسلمان ہونے کا ثبوت دیں۔اس مہنگائی کے دور میں عام آدمی کو روزمرہ ضروریات کی چیزیں خریدنے کیلئے کافی تگ دو کرنی پڑتی ہے ـاللہ بھلا کرے پنجاب کے وزیراعلی شہباز شریف صاحب کا کہ انہوں نے پنجاب بھر میں سستے رمضان بازار کا اہتمام کیا،تاکہ غریب آدمی بھی اس مہینے میں اپنے خاندان کیلئے سستی چیزیں خرید کر اپنی گھریلو ضروریات پوری کر سکے۔
ملتان شہر میں وزیراعلی کی ہدایت پر سات سستے رمضان بازار کھولے گئے ـجہاں کھانے پینے کی تقریباً تمام اشیاء سستے داموں دستیاب تھیں اور شہرکی کافی آبادی ان بازاروں سے مستفید ہوئی ـکمشنر ملتان بھی رمضان بازاروں کا گاہے بگاہے وزٹ کرتے نظر آئے تاکہ بازاروں کی شفافیت پرکوی انگلی نہ اٹھا سکے ـاگر ہم ترقی یافتہ ملکوں میں دیکھے تو وہاں کرسمس اور دوسرے مزہبی تہواروں پر ٥٠ فیصد سے زائد ڈسکاونٹ پر چیزیں ملتی ہیں ـاس سال وزیراعلی پنجاب کی طرف سے مضان بازار دیکھ کر دلی خوشی محسوس ہوئی کہ انہوں نے غریب کے درد کو سمجھا اور اس بابرکت مہینے میں عام لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے کا سامان میسر کیا ـامید کرتا ہوں کہ میاں صاحب اسطرح کے بازاروں کو مستقبل بنیادوں پر صوبے بھر میں چلانے کے احکامات جاری کرکے عام لوگوں کا دل جیت لیں گےـ
لاہور ہو ٫یا اسلام آباد،یا پھر ملتان میٹرو بس کا تحفہ،٠٢ روپے کے ٹکٹ میں سفر کا فائدہ عام آدمی کو پہنچا ورنہ پرائیوٹ ٹرانسپوڑٹ کا کرایہ عام آدمی کی پنچ سے کوسوں دور چلا گیا ہے۔دوست احباب کہتے کہ پانامہ پر لکھا جائے،سعودی ولی عہد کی نئی تقرری پر بات کی جائے یا پھر امریکہ اور روس کی دینا پر سبقت لینے پر کالم لکھا جائے ـمیرے خیال میں قارئین کو ان مو ضوعات کو پڑھنے کیلئے کافی کچھ مل جائے گا اور ـآج اپنے جیسے عام آدمی کے مسائل کو زیر باعث لانے کا ارادہ کیا ہوا تھا۔جو کہ قارئین کی نظر ہے۔
اپنے تاجر بھائیوں سے گزارش ہے کہ اسلامی تہواروں پر اشیا خورد نوش پر ناجائز منافع خوری سے اجتناب کیا جائے ـپرندے تو دوسرے وقت کے کھانے کا نہیں سوچتے، مانا کہ ہم اشرفالمخلوقات ہیں اور مسقبل کے فکر میں حال کو بے حال کیا ہوا ہیے ـاب ہر بات حکو مت پر نہیں چھوڑی جا سکتی،خود کو بھی تبدیل کرنا ہو گا ـحکومتیں تو سستے رمضان بازار اور دوسرے فلاحی منصوبے جاری کر سکتی ہے ـاب ان کی دیکھ بھال عوام کا کام ہے ـزیادہ نہیں تو اس کی آگاہی کیلئے مساجد،تعلیمی اداروں،گلی محلوں اور جہاں جہاں موقع ملے،کام کریں ـ اللہ تعالی ہم سب کا حامی وناصر ہوـ