روس نے شام سے کہا ہے کہ امریکی حملے سے بچنے کے لیے وہ اپنے کیمیائی ہتھیار بین الاقوامی کنٹرول میں دے اور بعد میں اسے تباہ کروا دے۔
روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروو نے بتایا کہ یہ تجویز انہوں نے اپنے ہم منصب ولید معلم سے ملاقات میں دی۔
ولید معلم نے اس روسی کوشش کا خیر مقدم کیا ہے۔
امریکہ کا دعویٰ ہے کہ شامی حکومت جنگی جرائم کی مرتکب ہے تاہم دمشق ان الزامات کو رد کرتا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے شام پر حملے کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے یورپ کا دورہ کیا ہے۔
اس سے پہلے انہوں نے خبردار کیا تھا کہ شام کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال پر فوجی کارروائی نہ کرنے میں خطرات کارروائی کرنے کے خطرات سے زیادہ ہیں۔
ایک نیوز کانفرنس میں اس سوال کے جواب میں کہ حملے سے بچنے کے لیے بشار الاسد کیا کر سکتے ہیں، جان کیری کا کہنا تھا کہ وہ اپنے کیمیائی ہتھیاروں کا مکمل ذخیرہ ایک ہفتے میں جمع کروا دیں۔
بعد میں امریکی حکام نے وضاحت کی کہ جان کیری ایک سنجیدہ پیشکش کی بجائے فرضی صورتحال پر بات کر رہے تھے۔
تاہم سرگئی لاوروو نے بتایا کہ انہوں نے ماسکو میں اپنے شامی ہم منصب سے بات چیت کے دوران ان سے کہا کہ شام کو نہ صرف اپنے کیمیائی ہتھیار بین الاقوامی نگرانی میں رکھنے کے لیے تیار ہو جائے بلکہ بعد میں انہیں ضائع کرنے پر بھی رضامند ہو جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے ولید معلم کو مشورہ دیا کہ شام مکمل طور پر عالمی کنوینشن برائے کیمیائی ہتھیار میں شمولیت اختیار کر لے۔
ولید معلم نے ایک مترجم کی مدد سے صحافیوں کو بتایا کہ شام روسی کوششوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔
روس شام کے خلاف اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں تین قراردادوں کی منظوری روک چکا ہے۔
یاد رہے کہ شامی صدر بشار الاسد نے ایک امریکی ٹی وی کو بتایا ہے کہ امریکہ کے پاس اس بات کا ’کوئی ثبوت‘ نہیں ہے کہ شام نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ شام میں بشار الاسد کی حکومت نے اکیس اگست کو کیمیائی ہتھیاروں کے ایک حملے میں ایک ہزار چار سو انیس افراد کو ہلاک کیا ہے جس کی شام نفی کرتا ہے۔