دمشق (جیوڈیسک) شام میں کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کی نگرانی کرنے والے عالمی مشن کے سربراہ نے ملک میں باغیوں کے زیرِ اثر علاقوں میں کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیروں تک رسائی پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔
آرگنائزیشن آف پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنز (او پی سی ڈبلیو) کے ڈائریکٹر جنرل احمد اوزومیو نے شامی حکومت اور باغیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے مشن کی حمایت کریں۔ او پی سی ڈبلیو کو گزشہ ہفتے نوبیل امن انعام سے بھی نوازا گیا ہے۔ احمد اوزومیو نے بتایا کہ نوبیل امن انعام ملنے سے شام میں ان کے کام میں مدد دے گا۔
شامی صدر بشارالاسد کی حکومت مشن کے ماہرین کے ساتھ تعاون اور ان کے کام مدد کرتی رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کے مشن نے کیمیائی ہتھیار بنانے کی صلاحیت رکھنے والے بیس میں سے پانچ کارخانوں تک پہلے ہی رسائی حاصل کر لی ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ شام کی دستاویزات میں ظاہر کیے گئے فہرست میں کیمیائی ہتھیاروں کے بعض ذخائر باغیوں کے زیرِ اثر علاقے میں ہیں۔
او پی سی ڈبلیو کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ یہ علاقے روزانہ مختلف ہاتھوں میں ہوتے ہیں اس لیے ہم شام میں طرفین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مشن کی حمایت کریں اور اس کے کام میں تعاون کریں نہ کہ اس کو مشکل بنائیں۔ یہ کام پہلے ہی کافی مشکل ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ باغیوں کے زیرِ کنٹرول علاقے میں ایک ذخیرے کو پہلے ہی تلف کیا گیا ہے لیکن ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ کیا ہم اس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں یا نہیں۔ احمد اوزومیو نے حال ہی میں شام میں کیمیائی ہتھیاروں کو تلف کرنے کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ او پی سی ڈبلیو کا مشن شامی ہتھیاروں کی تلفی کے بارے میں امریکہ اور روس کے معاہدے کے بعد منظور ہونے والی سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں قائم کیا گیا ہے۔