برلن (جیوڈیسک) جرمن اخبار نے انٹیلی جنس رپورٹ کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ شامی صدر بشار الاسد خونی کیمیکل حملوں کے الزام میں بے قصور ہو سکتے ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمن اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شام کے ساحلی علاقوں کی نگرانی کرنے والی کشتی کے ذریعے شامی آرمی کمانڈر اور صدر کے درمیان ہونے والی بات چیت کے حوالے سے کچھ معلومات اکٹھی کی ہیں۔
جس کے مطابق آرمی کمانڈروں نے کئی مرتبہ باغیوں کیخلاف کیمیکل حملوں کی اجازت طلب کی تاہم صدر بشارالاسد نے ہمیشہ اس کا انکار کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ کیمیکل حملے فوجی کمانڈ نے اپنی مرضی سے کئے ہوں اور صدر اس سے لاعلم ہوں۔ دوسری جانب شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ امریکا ان کیخلاف کیمیائی حملے میں ملوث ہونے کا ثبوت پیش کرے۔
شام کے صدر بشار الاسد نے ایک انٹرویو میں دمشق کے کیمیائی حملے میں ملوث ہونے کا الزام رد کر دیا ہے۔ انہوں نے امریکی صحافی چارلی روز سے بات چیت میں کہا ہے کہ اس بات کا کوئی قطعی ثبوت نہیں ہے کہ ایسا کوئی حملہ ہوا۔ بشار الاسد کا یہ انٹرویو پیر کو سی بی ایس نیٹ ورک پر نشر کیا جائے گا۔
جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق بشار الاسد نے شام کے پاس کیمیائی ہتھیاروں کی موجودگی کی تردید یا تصدیق نہیں کی ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق اس انٹرویو کے اقتباسات اتوار کو جاری کئے گئے تاہم اس دوران اس انٹرویو کی آڈیو یا ویڈیو ریکارڈنگ نہیں چلائی گئی۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بشار الاسد کا یہ دعوی مسترد کر دیا کہ وہ کیمیائی حملے میں ملوث نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ثبوت خود بولتا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما بشار الاسد کو کیمیائی حملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے شام کے خلاف عسکری کارروائی کرنا چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے اوباما کانگریس سے منظوری کے خواہاں ہیں جہاں رواں ہفتے ووٹنگ کے ذریعے اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا۔ امریکا کی جانب سے شام کے خلاف عسکری کارروائی کے لیے زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔